پی ایس ایل کا نمائشی میچ خطرے میں! مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ہونیوالا نمائشی میچ خطرے میں پڑگیا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آغاز سے قبل 8 اپریل کو ہونیوالا پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان نمائشی میچ خراب آؤٹ فیلڈ کے باعث ممکن نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ٹیم نے پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور گراؤنڈ کی حالت کو دیکھ کر اسے نمائشی میچ کی میزبانی کیلئے نامناسب قرار دیا۔
مزید پڑھیں: پشاور زلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، نمائشی میچ 8 اپریل کو پشاور میں ہوگا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچ اور آؤٹ فیلڈ صحیح نہیں ڈریسنگ رومز میں ضروری بنیادی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، اسی طرح میڈیا باکس اور کمنٹری کیلئے بھی مناسب سہولیات نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ ری پلیسمنٹ ڈرافٹ میں کِس ٹیم نے کِس کو چُنا؟
دوسری جانب پشاور زلمی کے اونر جاوید آفریدی نے پی ایس ایل 10ویں ایڈیشن کے میچز کروانے کیلئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے رابطہ بھی کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ نئی ٹیمیں کتنے میں فروخت ہوسکتی ہیں؟ قیمت سامنے آگئی
واضح رہے کہ پی ایس ایل کا 10واں ایڈیشن 11 اپریل سے شروع ہوگا، جہاں افتتاحی میچ میں چیمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور زلمی نمائشی میچ پی ایس ایل
پڑھیں:
یوم القدس اہم کیوں؟
اسلام ٹائمز: 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے ہمیں دو اہم حقائق کا سامنا ہے ایک طرف صہیونی جارحیت اور فلسطینی عوام کی نسل کشی ہے جو مغربی طاقتوں اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ جاری ہے، دوسری طرف حماس کی مزاحمت ہے جو خاص طور پر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد اپنی گہری بنیادوں اور ناقابل تسخیر قوت کا مظاہرہ کر چکی ہے، وہی اسرائیلی اتحاد جو کبھی حماس کو ختم کرنے کی بات کرتا تھا، آج اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر مجبور ہو چکا ہے۔ تحریر: مظہر برلاس
اسلام آباد میں قائم ایرانی سفارت خانے کی جانب سے بدھ کے روز ایک بڑے ہوٹل میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا، دراصل یہ تقریب یوم القدس کے حوالے سے تھی، ایرانی سفارت خانے کا مقصد یہ تھا کہ یوم القدس کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ ویسے تو آپ سب کو پتہ ہے کہ یوم القدس کا آغاز امام خمینی نے کیا تھا، اس روایت کو پوری امت مسلمہ نبھاتی ہے مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ ایرانی بڑھ چڑھ کر اہتمام کرتے ہیں۔ یوم القدس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے پیر حیدر علی شاہ، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سید ضیاء بخاری، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری، ممتاز مسلم لیگی رہنما راجہ ظفر الحق، جماعت اسلامی کےرہنما لیاقت بلوچ، سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری، ممتاز مذہبی اسکالر طیبہ بخاری، سابق وفاقی وزیر علی محمد خان اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن، ممتاز عالم دین علامہ سید افتخار حسین نقوی نے خطاب کیا۔ ان تقاریر میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھرپور گفتگو کی گئی اور غزہ میں جدوجہد کرنے والے عالم اسلام کے عظیم سپوتوں کی جرات کو سلام پیش کیا گیا۔
سب سے جاندار تقریر علی محمد خان نے کی، انہوں نے اپنی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کی یاد دلا دی، ان کی تقریر پر ہال تالیوں سے گونجتا رہا۔ اس تقریب میں سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق، شہر یار آفریدی، زمرد خان، اجمل وزیر، اخوند زادہ حسین، مفتی گلزار نعیمی، مظاہر شگری سمیت دانشوروں اور اکابر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ ’’میں عالمی یوم القدس کی مناسبت سے منعقدہ اس اجتماع میں آپ کی شرکت پر دلی تشکر پیش کرتا ہوں، فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کیلئے امام خمینی نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تب سے ہر سال یہ دن دنیا بھر میں نہ صرف منایا جاتا ہے بلکہ اس کی اہمیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ دن امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت بن چکا ہے، جس میں دنیا کے تمام حریت پسند اور انصاف پرور افراد فلسطینی عوام کی حمایت کا عہد دہراتے ہیں۔
7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے ہمیں دو اہم حقائق کا سامنا ہے ایک طرف صہیونی جارحیت اور فلسطینی عوام کی نسل کشی ہے جو مغربی طاقتوں اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ جاری ہے، دوسری طرف حماس کی مزاحمت ہے جو خاص طور پر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد اپنی گہری بنیادوں اور ناقابل تسخیر قوت کا مظاہرہ کر چکی ہے، وہی اسرائیلی اتحاد جو کبھی حماس کو ختم کرنے کی بات کرتا تھا، آج اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر مجبور ہو چکا ہے۔ بطور سفیر مجھے فخر اور اعزاز حاصل ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ فلسطینی کاز اور غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بھرپور اور غیر متزلزل یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اس راہ پر القدس الشریف کی مکمل آزادی تک ثابت قدم رہیں گے۔
چند حکومتوں کی خاموشی، بے عملی اور مصلحت پسندی کے باوجود دنیا بھر میں اسرائیلی ریاست کی وحشیانہ نسل کشی کے خلاف شعور بیدار ہو رہا ہے اور اس کے حامیوں کو انسانی ضمیر کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے کئی ممالک اب بھی سازگار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں لبنان سے یمن تک امت مسلمہ مصائب اور مشکلات کا شکار ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام نے جس جذبے، جرات اور اصولی موقف کے ساتھ فلسطینی کاز کا دفاع کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ پاکستان کے میڈیا اور بااثر شخصیات نے بھی عالمی سطح پر اس ظلم کے خلاف شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میں اس موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے فلسطینی عوام کے حق میں مضبوط اور غیر متزلزل مؤقف اپنایا۔میں عالمی یوم القدس کے موقع پر میں زور دیتا ہوں کہ امت مسلمہ کا اتحاد اور یکجہتی ہی صہیونی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف کامیابی کی کلید ہے۔
اس جمعہ کے روز دنیا بھر کے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ فلسطینی عوام اور غزہ کے مظلوموں کے حق میں اپنی آواز بلند کریں۔ آخر میں میں ایک بار پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس بامقصد اجتماع میں شرکت کی۔ آئیے! ان بابرکت لمحات میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ تمام مظلوم مسلمانوں کو ظالموں کے تسلط سے نجات عطا فرمائے اور القدس الشریف کو جلد از جلد آزاد فرمائے‘‘۔ تقریب کے اختتامی لمحات میں علامہ افتخار حسین نقوی نے احادیث کی روشنی میں القدس پر روشنی ڈالی اور القدس کی آزادی کیلئے دعا کی۔ ایک طرف فلسطینیوں پر موت، بم بن کر گر رہی ہے تو دوسری طرف فلسطینیوں سے محبت کرنا استعماری طاقتوں کے نزدیک جرم ہے۔ اس پر اسلم گورداسپوری کا شعر یاد آتا ہے کہ
اس سرزمیں کے ساتھ محبت کے جرم میں
جو عاشقوں کے ساتھ ہوا کچھ نہ پوچھیے
یہ تحریر جنگ اخبار میں شائع ہوئی
https://jang.com.pk/news/1455362