امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امپورٹڈ گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امپورٹڈ گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔
ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جو گاڑیاں امریکا سے باہر تیار ہوتی ہیں ان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدات پر عائد ٹیرف ایک ماہ کے لیے کیوں ملتوی کیا؟
انہوں نے واضح کیاکہ جو گاڑیاں امریکا میں بنائی جارہی ہیں ان پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائےگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ایلون مسک کی جانب سے آٹو ٹیرف کے بارے میں مشورہ نہیں دیا، ہو سکتا ہے کہ میں چین پر ٹیکس میں تھوڑی کمی کردوں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فارماسوٹیکل انڈسٹری کی امریکا واپسی کے لیے ٹیرف لگائیں گے اور امریکا میں کوئلے کی کانوں کو دوبارہ کھولا جائے گا، ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے نقصان کے سوا کچھ نہیں۔
اس موقع پر صحافی نے یمن حملے کی تفصیلات غلطی سے بھیجے جانے سے متعلق سوال کیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشیر قومی سلامتی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے مگر ہو سکتا ہے کہ سگنل ایپ میں ہی خرابی ہو۔
یہ بھی پڑھیں یوکرین جنگ بند کرانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
ان کا مزید کہنا تھا کہ سگنل رابطے کا مؤثر ذریعہ نہیں ہے، حوثیوں پر حملے جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امپورٹڈ گاڑیاں امریکی صدر ٹیکس کا اعلان ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹیکس کا اعلان ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، کینیڈا
کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر سے رابطہ کیا تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ طویل، باہمی فائدہ مند اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات اب ختم ہو چکے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے محصولات عائد کرنے کی تازہ ترین دھمکی کے خلاف کینیڈا اگلے ہفتے تک انتظار کرے گا اور ممکنہ جوابی اقدامات کے بارے میں کچھ بھی طے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، جس کا سب سے زیادہ اثر امریکا پر اور کم سے کم اثر کینیڈا پر پڑے گا۔ دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم مارک کارنی نے جمعے کے روز بات چیت کی، جسے دونوں فریقین نے نتیجہ خیز قرار دیا۔ کینیڈین رہنما نے کہا کہ اوٹاوا وعدے کے مطابق اگلے ہفتے جوابی محصولات عائد کرے گا۔
کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد یہ پہلا رابطہ تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا اور کینیڈا کے آئندہ انتخابات کے فوری بعد سیاست، کاروبار اور دیگر تمام عوامل پر کام کرنے کے لیے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ریاست ہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے بہت اچھا ثابت ہوگا۔
مارک کارنی نے کینیڈا کی معیشت کو امریکا پر کم انحصار کرنے کے لیے تبدیل کرنے کا عہد کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کا اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے، اوٹاوا کئی مہینوں سے واضح کر رہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے گا۔ مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ ان کی حکومت 2 اپریل کو اضافی امریکی تجارتی اقدامات کے اعلان کے بعد کینیڈین کارکنوں اور ہماری معیشت کے تحفظ کے لیے جوابی محصولات کا نفاذ کرے گی۔
امریکا اور اس کا شمالی ہمسایہ طویل عرصے سے قریبی اتحادی اور تجارتی شراکت دار رہے ہیں، تاہم تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب جنوری میں اقتدار سنبھالنے والے ری پبلیکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کی دھمکیوں اور ملک کو ضم کرنے کے بارے میں بار بار بیانات دے کر تعلقات کو خراب کر دیا۔ تجارتی جنگ کینیڈا کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگی جو اپنی برآمدات کا 75 فیصد امریکا کو بھیجتا ہے۔
ٹرمپ نے مارک کارنی کو 51ویں امریکی ریاست کا گورنر ہونے کے بجائے کینیڈا کا وزیر اعظم قرار دیا، یہ اصطلاح وہ اکثر سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے لیے استعمال کرتے تھے۔ مارک کارنی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 28 اپریل کو انتخابات کے فوری بعد ایک نئے اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات کے بارے میں جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کارنی نے رائے دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ سے نمٹنے کے لیے لبرل پارٹی کو مضبوط مینڈیٹ دیں، حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جامع فتح حاصل کریں گے۔