شرپسند عناصر بلوچستان کے امن و ترقی کے دشمن، کامیاب نہیں ہونے دیں گے: وزیرِاعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شرپسند عناصر کے ملک دشمن عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کلمت میں مسافروں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت اور واقعہ میں جاں بحق افراد کے بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی۔
وزیرِ اعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والے فرد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور واقعے کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
اہم ملک نے پاکستانی طلبہ کیلئے مفت تعلیم کےدروازے کھول دیے
اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر بلوچستان کے امن و ترقی کے دشمن ہیں، شر پسند عناصر کی معصوم لوگوں کے خلاف بزدلانہ کارروائیاں ان کی حیوانیت کی واضح عکاسی کرتی ہیں، شرپسند عناصر کے ملک دشمن عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب پسنی کے قریب کلمت کے علاقے میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے 6 افراد کو قتل کر دیا تھا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اتحاد سے چیلنجز پر قابو پائیں گے: شہباز شریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحاد و اتفاق سے پاکستان کے معاشی و معاشرتی چیلنجز اور دہشت گردی پر قابو پائیں گے۔ ہماری کامیابی کا راز اتحاد، اتفاق، انتھک محنت اور جذبہ حب الوطنی میں مضمر ہے۔ قومی ترقی میں کردار ادا کرنا ہر شعبہ زندگی کے فرد کی ذمہ داری ہے۔ علماء کرام دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دینا پاکستان کیلئے دی جانے والی عظیم قربانیوں سے بے وفائی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو ’’رب ذوالجلال کا احسان پاکستان ڈے‘‘ کی مناسبت سے وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، اسلامی ممالک کے سفیروں، علماء کرام، پاکستان بھر سے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور نوجوانوں نے شرت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میرے لئے اس تقریب میں شرکت اعزاز ہے، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی صورت میں ایک نعمت جیسا عظیم تحفہ دیا جس پر جتنا شکر ادا کریں، وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام کسی معجزے سے کم نہیں، ہم اپنے اجداد کی عظیم قربانیوں اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کریں جن کی قربانیوں سے پاکستان معرض وجود میں آیا، آج 77 سال بعد ان قربانیوں کا تقاضا یہ ہے کہ آئیں یکجان دو قالب ہو جائیں اور اتفاق و اتحاد سے پاکستان کو درپیش معاشی، معاشرتی مسائل اور دہشت گردی کا خاتمہ کریں، اس میں جہاں زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کا فرض ہے وہاں سب سے بڑی ذمہ داری علماء کرام کی ہے، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ایک مرتبہ پھر افواج پاکستان قربانیاں دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں تفریق اور مذہبی منافرت یا ذاتی خواہشات کو آگے لانے کیلئے قومی مفاد کو قربان کرنے کی سوچ ان قربانیوں سے بے وفائی ہے، پاکستان کیلئے بڑی قربانیاں دی گئیں، آج یہاں ترقی و خوشحالی کی بجائے اندرونی تفریق ہے، ملکی استحکام، عزت اور وقار دائو پر لگایا جا رہا ہے جس پر آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کچھ نہیں گیا، ہم فیصلہ کر لیں کہ پاکستان کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپنی تمام ذاتی خواہشات اور انا کو پاکستان کے تابع کر دیں، اس سے بڑی پاکستان کی کوئی اور خدمت نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک ہم سب پاکستانیوں کیلئے انتہائی امید کا حامل ہے، پاکستان دنیا کی واحد اسلامی نظریاتی مملکت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے جوہری قوت سے نوازا ہے، ایٹمی پھیلائو کے خلاف پوری دنیا کی جوہری طاقتیں متحد ہیں اور اس سے تجاوز کرنے والے کو سزا دینے کیلئے تیار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ 1998ء میں پاکستان ایٹمی قوت بنا، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں بہادر فوج کے ساتھ ساتھ جوہری طاقت سے بھی نوازا ہے، کوئی بھی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، پاکستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے، کھربوں ڈالر کے خزانے پہاڑوں میں پوشیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے دور تک جاتے ہیں، ان دہشت گردوں کو جہاں سے سیاسی اور مالی مدد ملتی ہے اس کا ایک مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو جو بے پناہ قدرتی وسائل دستیاب ہیں ان سے پاکستان فائدہ نہ اٹھا سکے، ایسی سوچ رکھنے والے عقل کے اندھے ہیں، دہشت گرد ان وسائل سے فائدہ اٹھانے سے روکنا چاہتے۔ ان وسائل کے بل بوتے پر ہم اپنی قوم کو خوشحال اور اپنے ذمہ قرضے ختم کر سکتے ہیں اور اپنا سر فخر سے بلند کرکے اقوام عالم میں شامل ہو سکتے ہیں، اس میں رکاوٹ ڈالنے والے عقل کے اندھے ہوں گے، ایسے لوگ پاکستان کے دشمن اور ایجنٹ ہیں، انہیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی گوارا نہیں، انہیں جہاں سے مالی مدد ملتی ہے ہم سب اس سے اچھی طرح واقف ہیں، آج رمضان المبارک میں ہمیں اس بات کا تعین کرنا ہو گا کہ کب تک یہ خون بہایا جاتا رہے گا، کب تک ہماری افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان اپنی جانوں کی قربانیاں دیتے رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن یہ تقاضا کرتا ہے کہ اللہ کے حضور سربسجود ہو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور صدق دل سے سبق حاصل کرکے آگے بڑھیں، قوم کے اتحاد اور خوشحالی کیلئے ذاتی اختلافات کو دفن کریں، ذاتی خواہشات کو قربان کریں، اسی طرح ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں، قائداعظم نے بھی ہمیں ''کام، کام اور صرف کام'' کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا جہاں ہر کوئی اپنی مذہبی آزادی برقرار رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے احکامات، رسول اللہ کے اسوہ حسنہ اور اپنے عظیم محسنوں کی تعلیمات پر چلنے کا آج فیصلہ کر لیں تو کوئی پہاڑ اور سمندر ہمارے راستے میں حائل نہیں ہو سکتا اور جلد اقوام عالم میں اپنی طاقت کے بل بوتے پر اپنا مقام حاصل کر لیں گے۔ پاکستان اس لئے معرض وجود میں نہیں آیا تھا کہ ہم قرض کی زندگی بسر کرتے رہیں، جب تک ہم پاکستان کو مضبوط معاشی قلعہ نہیں بنا لیتے تب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا، معاشی آزادی کے بغیر سیاسی آزادی ممکن نہیں، اگر ہم نے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے اور پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہے تو ہمیں اس دشوار گزار راستے سے ایک بار گزرنا ہو گا جہاں سے تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر قوم گزری ہے، ہمارے نوجوانوں کو تعمیر وطن کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہو گا، اقبال نے ان نوجوانوں کو شاہین کا خطاب دیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت اپنے اخراجات میں کمی کرکے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور انہیں جدید علوم و ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کیلئے جتنے وسائل درکار ہوئے وہ مہیا کریں گے۔ وزیراعظم نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں نوجوانوں کے کردار، حکومت کے نوجوانوں کے لئے اصلاحاتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے اس امر کو اجاگر کیا کہ پاکستان 27 رمضان المبارک (شب قدر) کو ایک اسلامی نظریاتی ریاست کے طور پر معرض وجود میں آیا جس کی بنیاد پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ کے اصول پر رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس کے ثمرات جلد سامنے آئیں گے، علماء اور دانشوروں سے گزارش ہے کہ وہ مثبت سوچ اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ غلط معلومات اور پروپیگنڈا کو روکا جا سکے، بدقسمتی سے آج غلط معلومات اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے معاشرے میں زہر گھولا جا رہا ہے اور تقسیم پیدا کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مشکل حالات کے باوجود محنت کا اعتراف کرتا ہے، اس سے ہمارا حوصلہ بڑھنا چاہئے۔ غلط معلومات اور پراپیگنڈے نے پاکستان میں بے یقینی کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی و خوشحالی امن کے ساتھ جڑی ہے جبکہ امن و سکون ترقی اور خوشحالی کے ساتھ جڑا ہے، ہمیں سمجھنا چاہئے کہ اگر مل کر آگے بڑھیں گے تو یہ ملک چند سالوں میں نہ صرف خطے کے ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دے گا بلکہ قائداعظم کے خواب کو ضرور شرمندہ تعبیر کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو قابض اور ظالم افواج کے ظلم و جبر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان مظلوم خطوں کے مسلمانوں کو آزادی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابی کا راز اتحاد، اتفاق، انتھک محنت اور جذبہ حب الوطنی میں مضمر ہے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ممبر شریعت اپلیٹ بینچ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ پاکستان کا قیام 27 رمضان المبارک کے بابرکت دن عمل میں آیا، پاکستان کی بقا کیلئے دھن، من، تن وقف کریں یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، ملک کا ہر طبقہ اس مقصد کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ہم سب مل کر اتحاد سے عالمی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ اس سے پہلے تقریب میں قیام پاکستان اور رمضان المبارک کے حوالہ سے معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر اسراراحمد مرحوم اور مفتی عبدالرحیم، جامعۃ الرشید کراچی اور مختلف مکاتب فکر کے دیگر علماء کرام کے ویڈیو کلپس بھی چلائے گئے۔ قبل ازیں تقریب میں شرکت کیلئے جب وزیراعظم محمد شہباز شریف پہنچے تو شرکاء نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک میں دوٹوک فیصلہ کیا گیا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مضبوط اور ملک دشمن مہم کا روایتی اور ڈیجیٹل طریقے سے منہ توڑ جواب د یاجائے گا جبکہ جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیہ کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق دہشتگردی کے خلاف حکومت کے واضح اور دو ٹوک موقف پر گزشتہ روز وزیرِ اعظم ہائوس میں اجلاس ہوا جس میں عسکری اور سول قیادت، چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی نمائندے شریک ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ دہشت گردوں اور شرپسندوں کے سدباب کیلئے موثر اور سرگرم بیانیہ بنانے کی ہدایات دی جائیں گی۔ قومی بیانیے اور ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کا سدباب کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے ملکی سلامتی اور ہم آہنگی کیلئے تمام صوبوں کا تعاون اور آپسی روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ قومی بیانیے کو نوجوانوں تک پہنچانے کیلئے فلم اور ڈراموں میں قومی موضوعات اپنائے جائیں گے۔ جس سے شرپسندوں کے بیانیئے کا مؤثر مقابلہ ہوگا چاروں صوبوں نے فلم اور ڈراموں میں شرپسندوں کے بیانیے کا موثر مقابلہ کرنے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ قومی بیانیے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر بھی مواد نشر کیا جائے، دہشت گردی کے منفی معاشرتی اثرات کو اجاگر کیا جائے، سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا سد باب کیا جائے، ڈیپ فیک اور دیگر ذرائع سے بنائی گئی جھوٹی معلومات اور مواد کا مستند معلومات سے بھرپور جواب دیا جائے اور قومی نصاب میں دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی شامل کی جائے۔