اسرائیل کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔ تحریر: جواد حیدر جوئیہ
یہ داستان صدیوں پر محیط نہیں مگر اس کا ہر لمحہ کربلا کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ کہانی زمین کے ایک ٹکڑے کی نہیں بلکہ اس خواب کی ہے، جو ہر مظلوم کی آنکھ میں روشن ہے، وہ خواب جو حق کی فتح، ظلم کے زوال اور بیت المقدس کی آزادی کا خواب ہے۔ 1948ء کا سال امتِ مسلمہ کے جسم پر وہ خنجر تھا، جس کی کاٹ آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کے ناجائز قیام نے فلسطین کے سینے میں ایسا زخم دیا، جو ہر دن تازہ ہوتا ہے۔ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر کیے گئے، بچوں کے معصوم چہرے خوف کے سائے میں پلنے لگے، ماں کی گودیں اجڑنے لگیں اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں کتابوں کی جگہ ہتھکڑیاں دے دی گئیں۔ مگر! یہ زخم ہار کا نشان نہیں، یہ قربانیوں کی گواہی ہے۔
جب 1967ء میں صہیونی درندوں نے مزید عرب زمینوں پر اپنے ناپاک پنجے گاڑے، جب 1973ء میں عرب حکمرانوں نے کمزوری دکھائی، جب امت نے فلسطین کے لہو کا سودا کیا، تب بھی اس سرزمین کے بیٹوں نے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ ایک ایک شہید کا خون گواہ ہے کہ یہ تحریک صرف زمین کا جھگڑا نہیں، یہ ایمان کا امتحان ہے، یہ صدیوں کی جنگ ہے، اس جنگ میں پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ دنیا کے بیشتر حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ ہاتھ ملا کر فلسطینی عوام کے ساتھ خیانت کی، مگر ایک چراغ ایسا بھی تھا، جو آندھیوں میں بھی روشن رہا ایران! وہی ایران جس نے علی الاعلان کہا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے، وہی ایران جس نے فلسطینیوں کو تنہاء نہیں چھوڑا، وہی ایران جس نے حزب اللہ، حماس اور انصاراللہ کو وہ حوصلہ دیا، جس نے اسرائیل کی نیندیں حرام کر دیں۔
یہی حوصلہ تھا، جس نے 2000ء میں حزب اللہ کے مجاہدین کو وہ فتح دی کہ اسرائیلی فوج کو ذلت کے ساتھ لبنان چھوڑنا پڑا۔ یہی حوصلہ تھا، جس نے 7 اکتوبر کو فلسطین کے بیٹوں کے ہاتھوں میں بجلی کی سی تیزی بھر دی اور دنیا نے دیکھا کہ کیسے غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں دنیا کی طاقتور ترین صہیونی فوج زمین پر گھسٹتی رہی، اہداف ادھورے رہ گئے، خواب بکھر گئے اور غرور خاک میں مل گیا۔ مگر یہ جنگ آسان نہ تھی۔ فلسطین کے لیے کتنے ہی چراغ بجھے، کتنی ہی مائیں بے اولاد ہوئیں، کتنے ہی معصوم اجل کا شکار ہوئے۔ شہید سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار یہ سب وہ ستارے ہیں، جو اپنی روشنی تاریخ پر ثبت کرچکے ہیں۔ مگر کیا مقاومت رکی؟ نہیں! ہر شہادت کے بعد دشمن نے سوچا کہ شاید اب یہ تحریک تھم جائے گی، مگر وہ نہیں جانتا کہ یہ تحریک خون سے پروان چڑھتی ہے، یہ چراغ شہادت کے تیل سے جلتے ہیں۔
آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: "یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔" یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو پوری دنیا میں یوم القدس منایا جاتا ہے، یہ اعلان ہوتا ہے کہ ہم ظالم کے خلاف ہیں، ہم مظلوم کے ساتھ ہیں، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک قبلہ اول آزاد نہیں ہو جاتا، یہ تحریک صرف الفاظ کی گھن گرج نہیں، یہ خون کا وہ دریا ہے، جسے بہا کر ہی اسرائیل کے ناپاک وجود کو صفحہ ہستی سے مٹایا جائے گا۔
رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے سچ کہا تھا: "اسرائیل ایک کینسر ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔" یہ کوئی نعرہ نہیں، یہ تاریخ کا وہ نوشتہ ہے، جو اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وقت بدل رہا ہے، امت بیدار ہو رہی ہے اور وہ دن قریب ہے، جب فلسطین کے مظلوموں کی سسکیاں فتح کے نعروں میں بدل جائیں گی، جب مسجد اقصیٰ میں پہلی صف میں کھڑے ہو کر ہم سب ایک ساتھ اللہ اکبر پکاریں گے، جب دنیا دیکھے گی کہ ظلم کبھی دائمی نہیں ہوتا اور حق ہمیشہ سر بلند رہتا ہے۔ یوم القدس صرف ایک دن نہیں یہ انقلاب کا اعلان ہے۔
یہ وعدہ شہداء ہے
یہ عزمِ مقاومت ہے
یہ خون کی تحریر ہے
یہ حریت کا منشور ہے
فلسطین زندہ باد
صہیونی جبر مردہ باد
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کے فلسطین کے یوم القدس یہ تحریک کا دن ہے کے ساتھ
پڑھیں:
پنجاب کابینہ کا اہم اجلاس: اسپیشل افراد، بزرگ اور طلبہ کے لئے مفت سفر سمیت اہم فیصلوں کی منظوری
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 24ویں اجلاس میں طویل ترین ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی گئی اور اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں پنجاب میں اسپیشل افراد، بزرگ اور طلبہ کے لئے مفت سفر کی سہولت کی منظوری دی گئی، طلبہ کے لئے ٹرانسپورٹ کارڈ جاری کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے چکن کے نرخ کم کرنے کے لئے موثر اقدامات کی ہدایت کی، جنسی جرائم کیلئے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹس کے قیام کی منظوری دی اور ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
بھکر اور بہاولنگر میں ایئرپورٹ بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا، ضلع بھکر میں ایئر ایمبولینس سروس کے لیے ایئر اسٹرپ کی تعمیر کے فنڈز کی منظوری دی گئی، پنجاب کی ایئر لائن سروس کے آغاز کی تجویز کا جائزہ لیا گیا، وزیراعلیٰ نے ٹریفک چالان، جرمانے کی وصولی یقینی بنانے کا حکم دیا۔
اجلاس میں ٹریفک چالان جرمانے کی عدم ادائیگی پر زیروٹالرنس پالیسی اپنانے کی ہدایت کی گئی، وزیراعلیٰ نے لیگل ریفامز کے لئے پلان طلب کرلیا۔
کابینہ نے نئے ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا، مریم نواز کا کہنا تھا کہ حکومت آتے ہی سفارشوں کی لائن لگ گئی لیکن کسی بھی سفارش پر عمل نہیں کیا، لاء آفیسرز کی 100فیصد میرٹ پر تعیناتی ہونی چاہیے، بھرتی پر انگلی نہیں اٹھنی چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ زیادتی کے واقعات کا سن کر سرشرم سے جھک جاتا ہے، پنک سالٹ پاکستان کا ہے صرف پیکجنگ کرکے فائدہ دوسرے ممالک اٹھارہے ہیں، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ شہریوں نے نگہبان رمضان پر نہایت مثبت رسپانس دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 25لاکھ 64ہزار گھرانوں کو نگہبان رمضان2025 ء کے چیک مل چکے ہیں، خوشی ہوئی کہ وفاق اور دیگر صوبوں نے پنجاب کے رمضان پیکج کو فالو کیا، جلد 1.5 ملین گھرانوں کو راشن کارڈ دینے جارہے ہیں، کسی صوبے کا پانی نہیں لے رہے،جواب دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے عیدالفطر پراشیائے خوردنوش کے نرخ پر کنٹرول رکھنے کی کڑی ہدایت کی اور کہا کہ پہلی بار رمضان میں قیمتیں کنٹرول میں رہیں، لائنز نہیں لگی اوردھکم پیل نہیں ہوئی، 15سال میں سب سے سستا رمضان بازار لگانے پر سلمیٰ بٹ اورپوری ٹیم کو شاباش دیتی ہوں۔
صوبائی کابینہ نے 40ہزار سپیشل طلبہ کو وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی طرف سے عید گفٹ دینے پر خراج تحسین پیش کیا، طلبہ کے لئے گریڈ نگ سسٹم کے لئے ورلڈ بینک سے معاہدہ سائن کرنے کی منظوری دی گئی، پنجاب فرٹیلائزر کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے بڑھا دیئے گئے۔
ناجائزہ اسلحہ کے تدارک کے لئے پنجاب آرمز آرڈیننس کی خلاف ورزی پر جرمانے اور سزا مزید سخت کردیے گئے، پیدائش اور ڈیٹھ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی فیس ایک سال کے لئے معاف کر دی گئی، نادار اور مستحق افراد کو مفت قانونی امداد یقینی بنانے کے لئے پنجاب لیگل ایڈ رولز میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب میں چاول کی دو فصلیں کاشت کرنے کی پابندی کی تجویز کو مسترد کر دیا، 664 بصارت سے محروم افراد (VIPs) کو ڈیلی ویجز پر ایڈجسٹ کرنے اور بصارت سے محروم افراد (VIPs) کی مزید سماجی شمولیت کے لئے تجاویز کی منظوری دی گئی۔
اس کے علاوہ پنجاب کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 3904 آسامیوں کے قیام کی منظوری دی گئی، شیخ زید میڈیکل کالج/ہسپتال، رحیم یار خان کے نئے کارڈیک سینٹر کے لئے ایڈہاک/کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتیوں کی اجازت کی منظوری اور پنجاب لائف انشورنس کمپنی (PLIC) میں کلیدی عہدوں پر بھرتی کے لئے سلیکشن کمیٹی کی منظوری دی گئی۔
محکمہ خزانہ کے اسپیشلائزڈ یونٹ میں خالی آسامیوں پر نئی بھرتیوں کی منظوری دی گئی، نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس فار ارلی چائلڈ ایجوکیشن، چلڈرن لائبریری کمپلیکس لاہور کے لئے 32 نئی آسامیوں کے قیام کی منظوری دی گئی۔
فسادات سے نمٹنے کے لئے 2ہزار نفری پر مشتمل رائٹ مینجمنٹ (Riot Management) پولیس کے قیام اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔