عمران اور بلاول کی ملاقات بڑی انٹرسٹنگ ہو گی، اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور:
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئیڈیلی تحریک انصاف کو اس سیشن کا حصہ بھی ہونا چاہیے اور اس سیشن کا حصہ ہونا چاہیے عمران خان سے مشاورت کے بعد ، جیسے آپ نے کہا اتنا اہم اجلاس ہے جو اہمیت ہوتی ہے ساری پولیٹیکل پارٹیز کی کسی بھی ایسے قومی فیصلے کے اندر سب کا اتفاق رائے کرنا، وہ اس لیے ہوتی ہے کہ قوم کو متحد کیا جاسکے، ظاہر ہے تحریک انصاف کے لیڈر تو عمران خان ہیں چاہے بیرسٹر گوہر چیئرمین کی کرسی پر بیٹھے ہیں یا جو بھی اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر ہو۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ دلچسپ ہو گا کیونکہ یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کبھی آج تک پہلے بلاول نے براہ راست تحریک انصاف کے ساتھ یا عمران خان کے ساتھ بات چیت نہیں، وہ پہلی بار یہ کوشش کریں گے تو انٹرسٹنگ ہو گا کہ کیا رسپانس ہوتا ہے۔
ماہر معاشی امور شاہد حسن صدیقی نے کہا بات یہ ہے کہ پاکستان کا درد ہمیں ہے ہم زیادہ بہتر سمجھتے ہیں، یہ بات بالکل صحیح ہے کہ پاکستان میں اس وقت افراط زر بہت کم ہوا ہے لیکن جو چیز آئی ایم ایف اور کوئی نہیں بتائے گا وہ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں، وہ یہ ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے اور اسٹیٹ بینک نے ملکر اگر آپ کو بھی بینک میں اکاؤنٹ ہوگا تو آپ دیکھیے گا،23 ہزار ارب روپے کے ڈپازٹ بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں، جون 2024 میں اگر آپ اپنا اکاؤنٹ جا کر چیک کریں تو اس20.
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان ان ملکوں میں سے ہے اور ساری دنیا اس کو مانتی ہے دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے جو تباہی آ رہی ہے اس میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کا نقصان پاکستان کو جو ٹاپ کے ممالک ہیں اس میں شامل ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلاول نے تعمیری بات کی ، ان کی سوچ مثبت: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فلسطین کے ساتھ میری وابستگی 1967ء سے ہے فلسطین کے میرے بڑے عزیز ودست ہیں شہباز شریف نے جذباتی طریقے میں فلسطین سے وابستگی کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے فلسطین کا مسئلہ ہر فوم پر اٹھایا ہے ہم غزہ سمیت فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں بلاول بھٹو نے تعمیری بات کی ان کی سوچ مثبت ہے۔ سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ملکی سالمیت کا ایشو ڈسکس ہو رہا تھا، پی ٹی آئی کے قائدین کہتے ہیں بانی نہیں تو کچھ نہیں ،مسلم لیگ کے لیڈرز سے ہماری وابستگی ذات کیلئے نہیں ملک کیلئے ہے۔میں بھی پونے دو سال پہلے کابل گیا تھا اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی تھی تب سے لیکر اب تک حالات تنزلی کا شکار ہیں جو افسوس کی بات ہے، خواہش ہو گی کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات مستحکم رہیں۔ حالات سنوارنے کیلئے دونوں حکومتوں کو غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کی بہت بڑی تعداد افغانستان بیٹھی ہوئی ہے کسی بھی فیصلے پر بلوچستان کی روایتی قیادت کو آن بورڈ کرنا چاہئے۔