صائم ایوب علاج مکمل ہونے کے بعد لندن سے پاکستان پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بیٹر صائم ایوب کا انگلینڈ میں علاج مکمل ہوگیا، جس کے بعد وہ پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں صائم ایوب نے ٹخنے کی چوٹ سے بحالی کے بعد جِم کرنا شروع کردیا، ویڈیو وائرل ہوگئی
میڈیا رپورٹس کے مطابق صائم ایوب کا اب پی سی بی اکیڈمی میں فٹنس ٹیسٹ لیا جائےگا، جس کے بعد یہ فیصلہ ہوگا کہ وہ پی ایس ایل میں شرکت کر سکیں گے یا نہیں۔
فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے کی صورت میں صائم ایوب پشاور زلمی کی نمائندگی کریں گے، اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں بھی شریک ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی کرکٹر صائم ایوب کی میڈیکل رپورٹ کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کرکٹر صائم ایوب سے تعلقات کی خبروں پر ٹک ٹاکر کشف علی نے خاموشی توڑ دی
واضح رہے کہ صائم ایوب جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران ٹخنے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے، جس کے بعد ان کا لندن میں علاج کرایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان پہنچ گئے پاکستان سپر لیگ پاکستان کرکٹ بورڈ پشاور زلمی پی ایس ایل پی سی بی صائم ایوب علاج مکمل فٹنس ٹیسٹ قومی کرکٹر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پہنچ گئے پاکستان سپر لیگ پاکستان کرکٹ بورڈ پشاور زلمی پی ایس ایل پی سی بی صائم ایوب علاج مکمل فٹنس ٹیسٹ قومی کرکٹر وی نیوز صائم ایوب کے بعد
پڑھیں:
گورنر سندھ کی موجودگی میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ معاہدہ مکمل نہیں ہوسکتا، رہنما پی پی پی
کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے عہدے پر برقرار رہنے تک پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے شدہ معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا۔
پی پی پی سندھ کے سیکریٹری جنرل وقار مہدی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ جو وعدے کیے تھے، ان پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی موجودگی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ آگے بڑھانا ایک چیلنج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آئندہ بجٹ میں حکومت کو ووٹ دینے سے قبل اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسلم لیگ (ن) معاہدے پر عمل درآمد کرے، بصورت دیگر پیپلز پارٹی کو بجٹ میں حکومت کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔