اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناءاللّٰہ کے بعد وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی بلاول بھٹو کی تجویز کو اچھی تجویز قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بلاول قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ مگر پی ٹی آئی کی اس میں شمولیت کی ذمے داری پی ٹی آئی ہی کی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی والے پچھلی بار بھی رات ساڑھے گیارہ بجے تک اس معاملے میں ہمارے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ پھر بانی پی ٹی آئی کا پیغام آ گیا اور انھوں نے سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صوبے کے سرگرم کارکنوں سمیت وہاں کی تمام لیڈرشپ سے بات ہونی چاہیے اور اس کیلئے نواز شریف کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں بھی پونے دو سال پہلے کابل گیا تھا، اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی تھی، تب سے لے کر اب تک حالات تنزلی کا شکار ہیں جو افسوس کی بات ہے، خواہش ہوگی افغانستان کے ساتھ تعلقات مستحکم رہیں، ان میں کسی قسم کی دراڑ نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے، ان کا منبع افغانستان کی سرزمین ہے، بہت سے دہشتگرد مارے گئے ان میں زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے، حالات سنوارنے کیلئے دونوں حکومتوں کو غیر معمولی اقدام کرنا ہوں گے، کالعدم ٹی ٹی پی کی بہت بڑی تعداد افغانستان میں بیٹھی ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ فلسطین کے ساتھ میری وابستگی 1967 سے ہے، فلسطین کے میرے بڑے عزیز دوست ہیں، شہباز شریف نے جذباتی طریقے سے فلسطین سے وابستگی کا اظہار کیا، شہباز شریف نے فلسطین کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھایا ہے، ہم غزہ سمیت فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بلوچستان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ مذاکرات کے ذریعے معلات حل ہوتے ہیں، کالعدم بی ایل اے دہشتگرد ہے،
گرفتاری قانون کے مطابق ہونی چاہیے، معاملات گفت و شنید کے ذریعےحل کرنے ہیں، بلوچستان کی شکایات 50 سال سے بھی پرانی ہیں، سرفراز بگٹی کو بات چیت کےعمل کی قیادت کرنی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بات چیت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، میری رائے ہے نواز شریف کو بلوچستان کے معاملے پر کردار ادا کرنا چاہیے، نواز شریف نے بلوچستان کے معاملےمیں کردار کے لیے بات کی ہے، نواز شریف کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے، عید کے بعد کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تلخ ماحول بنا ہوا ہے، اس میں سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت حکومت کو نقصان کی پروا ہونی چاہیے، سیاسی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے پر تنقید کرنی چاہیے، مخالفین سیاسی اختلاف پر ماؤں، بہنوں کو سوشل میڈیا کی ذینت بنائیں یہ مناسب نہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے سلامتی کمیٹی وزیر دفاع پی ٹی ا ئی نواز شریف نے کہا کہ بات چیت

پڑھیں:

سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط

سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی، صوبائی محکمہ بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو خط لکھ کر سی سی آئی کا اجلاس جلد بلانے کی گزارش کی ہے۔

خط کے مطابق سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، حریف سیزن میں فصلوں کی کاشت ممکن نہیں، ارسا کی جانب سے چولستان کینال کیلئے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی خلاف قانون ہے، چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ درست نہیں ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے اجلاس میں سخت احتجاج، سرٹیفکیٹ پر عدم اتفاق کا اظہار کیا تھا، واٹر کارڈ 1991 کے مطابق فیصلہ قابل قبول نہیں، سندھ کے حصے کے پانی پر اثرات پڑتے ہیں۔سندھ حکومت نے خط میں لکھا کہ سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، پنجاب کو نئے کینال کی منظوری دینا خلاف قانون ہے، سندھ حکومت نے سی سی آئی سے چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنیکا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ جب تک پانی کی تقسیم پر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سی سی آئی پروجیکٹ روکے اور منظوری ختم کرے۔

خط کے مطابق آئین کے آرٹیکل 154 (3) کے تحت ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانا لازم ہے، سی سی آئی کا 51واں اجلاس 29 جنوری 2024 کو منعقد ہوا تھا، 52واں اجلاس 20 جولائی 2024 کو ہونا تھا جو ملتوی ہوگیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس ملتوی کیا گیا مگر نئی تاریخ نہیں رکھی گئی جس سے بین الصوبائی مسائل پر پیچیدہ صورتحال پیدا ہوگئی، ان مسائل میں توانائی کی تقسیم میں خدشات، پانی کی منصفانہ تقسیم اور معاشی تعاون شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور کا صدر مملکت کو خط، این ایف سی اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا صدر مملکت کو خط، این ایف سی اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا جے یو آئی اس سے مطمئن نہیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ
  • آپریشن بدرکاعلم نہیں،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں ایسے کسی آپریشن کا ذکرنہیں ہوا، خواجہ آصف
  • ڈیپ فرائیڈ آئل کو دوبارہ استعمال کیوں نہیں کرنا چاہیے؟جانیں
  • ملک میں اسلامی بینکاری سے متعلق کونسل کا کردار قابل ستائش ہے: وزیراعظم
  •  بلاول نے تعمیری بات کی ، ان کی سوچ مثبت: خواجہ آصف 
  • حکومت سولر صارفین سے بجلی کم قیمت خریدنے پر پسپا
  • قومی سلامتی معاملات اور پی ٹی آئی