Jang News:
2025-03-29@18:22:52 GMT

خریف سیزن، ارسا نے پانی کی 43 فیصد قلت کا تخمینہ لگا لیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

خریف سیزن، ارسا نے پانی کی 43 فیصد قلت کا تخمینہ لگا لیا


انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) اجلاس میں خریف سیزن کے آغاز میں پانی کی 43 فیصد قلت کا تخمینہ سامنے آیا ہے۔

چیئرمین ارسا صاحبزادہ محمد شبیر کی زیر صدارت ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، یہ اجلاس خریف سیزن کے دوران دستیاب پانی کے تخمینوں کی منظوری کےلیے بلایا گیا تھا۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ خریف سیزن کے آغاز میں پانی کی 43 فیصد قلت کا تخمینہ ہے، اجلاس میں صرف اپریل کے مہینے کےلیے دستیاب پانی کے تخمینے کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق مئی کے پہلے ہفتے میں ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس دوبارہ ہوگا، جس میں ازسرنو پانی دستیابی کا جائزہ لیا جائے گا۔

محکمہ موسمیات کے حکام نے بارشوں سے متعلق ارسا ایڈوائزری کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ شمالی اورجنوبی علاقوں میں اپریل، مئی اور جون میں بارشیں معمول سےکم ہوں گی۔

محکمہ موسمیات نے بریفنگ یہ بھی بتایا کہ اپریل، مئی، جون میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خریف سیزن

پڑھیں:

سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط

سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی، صوبائی محکمہ بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو خط لکھ کر سی سی آئی کا اجلاس جلد بلانے کی گزارش کی ہے۔

خط کے مطابق سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، حریف سیزن میں فصلوں کی کاشت ممکن نہیں، ارسا کی جانب سے چولستان کینال کیلئے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی خلاف قانون ہے، چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ درست نہیں ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے اجلاس میں سخت احتجاج، سرٹیفکیٹ پر عدم اتفاق کا اظہار کیا تھا، واٹر کارڈ 1991 کے مطابق فیصلہ قابل قبول نہیں، سندھ کے حصے کے پانی پر اثرات پڑتے ہیں۔سندھ حکومت نے خط میں لکھا کہ سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، پنجاب کو نئے کینال کی منظوری دینا خلاف قانون ہے، سندھ حکومت نے سی سی آئی سے چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنیکا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ جب تک پانی کی تقسیم پر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سی سی آئی پروجیکٹ روکے اور منظوری ختم کرے۔

خط کے مطابق آئین کے آرٹیکل 154 (3) کے تحت ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانا لازم ہے، سی سی آئی کا 51واں اجلاس 29 جنوری 2024 کو منعقد ہوا تھا، 52واں اجلاس 20 جولائی 2024 کو ہونا تھا جو ملتوی ہوگیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس ملتوی کیا گیا مگر نئی تاریخ نہیں رکھی گئی جس سے بین الصوبائی مسائل پر پیچیدہ صورتحال پیدا ہوگئی، ان مسائل میں توانائی کی تقسیم میں خدشات، پانی کی منصفانہ تقسیم اور معاشی تعاون شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کا اجلاس7 اپریل کو طلب
  • عیدالفطر کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس (کل)ہوگا
  • صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس 7 اپریل کوطلب کر لیا
  • پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر
  • ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں
  • سندھ حکومت کا فوری مشترکہ مفادات کونسل اجلاس بلانے کیلئے وفاق کو خط
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا جے یو آئی اس سے مطمئن نہیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ
  • سینیٹر شیری رحمان کا پاکستان کے تین صوبوں میں خشک سالی پر شدید تشویش کا اظہار
  • ڈیموں میں پانی ختم، دریا خشک، صرف پینے کا پانی دستیاب، خریف سیزن میں فصلوں کو خطرہ
  • بلاول کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز پر خواجہ آصف کا مؤقف بھی آ گیا