قاھرہ غزہ میں جنگبندی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، مصری صدر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کی بحالی اور قتل و غارتگری کا خاتمہ ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے صدر "عبدالفتاح السیسی" نے کہا کہ میں ایک بار پھر اس بات کی یقینی دہانی کرواتا ہوں کہ قاھرہ فلسطین کے جائز حقوق کی حمایت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ ہماری تمام تر توجہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور بعد کے معاملات پر ہے۔ انہوں نے مصر کے دوستوں اور عالمی اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی حملوں کو بند کروانے کے لئے سرگرم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کی بحالی اور قتل و غارت گری کا خاتمہ ضروری ہے۔ مختلف چیلنجز کے مقابلے میں عبدالفتاح السیسی نے مصری قوم کی استقامت و ثابت و قدمی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مصری عوام کی ہمدردی قابل احترام ہے۔ مصری عوام نے اس سے پہلے بھی کئی بحرانوں کو ثابت قدمی سے جھیلا ہے۔ انہوں نے مصری عوام کے باہمی اتحاد کو چیلنجز پر غلبہ پانے کا اہم ہتھیار قرار دیا۔ دوسری جانب مصری فارن منسٹر "بدر عبد العاطی" نے آج فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ "محمد مصطفیٰ" سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور غزہ کی پٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے مصر اور قطر کی کوششوں کا ذکر کیا۔ یاد رہے کہ عرب ذرائع ابلاغ نے رواں ہفتے سوموار کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے مصر میں وسیع مشاورت کی خبر دی۔ مصر نے امریکی ضمانت سے تمام قیدیوں کی رہائی اور صیہونی فوج کی فلسطینی علاقوں سے واپسی کے ٹائم ٹیبل کی تجویز پیش کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
روس پر عائد پابندیاں برقرار رہیں گی، یورپی رہنما متفق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں جمعرات کے روز اتفاق کیا گیا کہ روس پر عائد پابندیاں اس وقت تک نہیں ہٹائی جائیں گی، جب تک کہ ماسکو یوکرین کے خلاف جنگی کارروائیاں ختم نہیں کرتا۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اگر روس مطالبات نہیں مانتا تو ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔
اسٹامر کے بقول، ''یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ پابندیاں ہٹانے کا وقت ابھی نہیں آیا، بلکہ اس کے برعکس ، ہم نے یہ بات کی کہ ہم ان پابندیوں کو مزید کیسے سخت بنا سکتے ہیں۔‘‘
اسٹارمر نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہر کوئی جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ آج روس کسی بھی قسم کے امن کا خواہاں نہیں ہے۔
(جاری ہے)
‘‘فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یوکرین کو یورپ کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ روسی جارحیت کے تناظر میں یوکرین کی حمایت کے لیے یورپ کو ''اکیلا ہی عمل کرنا ہو گا‘‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ یورپ کو یوکرین کی حمایت کے لیے اس صورت میں بھی تیار رہنا چاہیے اگر امریکہ ساتھ نہ دے۔
انہوں نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''یورپ کو تیار رہنا چاہیے کہ اگر امریکہ ہمارے ساتھ نہ ہو، اور اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اکیلے عمل کرنا پڑے، تو ہمیں اس کے لیے بھی تیار ہونا چاہیے۔‘‘
حالیہ ہفتوں میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کی حمایت کے وعدے میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ یورپی یونین کو شامل کیے بغیر ایک امن معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکہ نے یورپی ممالک کو روس پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی بھی ترغیب دی ہے تاہم ماکروں نے اس خیال کی مخالفت کی۔ ان کے بقول وہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت دیکھ رہے ہیں۔
ماکروں نے کہا، ''یورپی ممالک پہلے سے زیادہ جرأت مند، متحد اور پُرعزم ہو چکے ہیں۔‘‘ دریں اثںا یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ نیٹو ان کے ملک کی حفاظت کی بہترین ضمانت ہے لیکن امریکہ یوکرین کو اس میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں۔
زیلینسکی نے مزید کہا کہ ان کے ملک کے اتحادیوں کو روس کا سامنا کرتے وقت اسی سختی اور طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جیسا یوکرین کرتا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ