ملک میں گہری تقسیم اتفاق رائے پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے:بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں گہری تقسیم اتفاق رائے پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے عہدیداروں نے ملاقات کی، ملاقات میں سینئر رہنما پیپلز پارٹی ثانیہ کامران، چودھری سجاد الحسن، جمیل منج، راحیل کامران چیمہ موجود تھے۔
ملاقات میں ویمن ڈویلپمنٹ، آئندہ انتخابات، پارٹی کی تنظیم سازی سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی، بلاول بھٹو زرداری نے ثانیہ کامران کی ملک و پارٹی سے متعلق کارکردگی کی تعریف کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے ثانیہ کامران کو صوبے میں اہم ذمہ داری ملنے پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ ثانیہ کامران جیسی قابل اور پڑھی لکھی شخصیات ہماری پارٹی کا اثاثہ ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس وقت ملک میں نفرت کی سیاست اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے جبکہ عام آدمی غربت اور بے روزگاری سے نبرد آزما ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قومی مفادات کو پارٹی معاملات پر ترجیح دی جانی چاہئے، پیپلز پارٹی حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ساتھ تعمیری روابط رکھنے کی پوزیشن میں ہے۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے وکلا نے لا آفیسرز کی تعیناتیوں پر بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا۔
وہ عمل جس کی وجہ سے دوزخ میں اکثریت عورتوں کی ہوگی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری ثانیہ کامران پیپلز پارٹی
پڑھیں:
گورنر سندھ کی موجودگی میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ معاہدہ مکمل نہیں ہوسکتا، رہنما پی پی پی
کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے عہدے پر برقرار رہنے تک پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے شدہ معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا۔
پی پی پی سندھ کے سیکریٹری جنرل وقار مہدی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ جو وعدے کیے تھے، ان پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی موجودگی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ آگے بڑھانا ایک چیلنج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آئندہ بجٹ میں حکومت کو ووٹ دینے سے قبل اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسلم لیگ (ن) معاہدے پر عمل درآمد کرے، بصورت دیگر پیپلز پارٹی کو بجٹ میں حکومت کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔