کراچی کی جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں قید کاٹنے والے بھارتی شہری نے خود کشی کرلی۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی جیل میں قید کرد خاتون نے بطور احتجاج اپنے ہونٹ سی لیے
جیل انتظامیہ نے بتایا کہ بھارتی قیدی گورو ولد رام آنند نے جیل کے واش روم میں پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کیا۔
جیل انتظامیہ کے مطابق اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی جارہی ہیں کہ بھارتی قیدی نے خود کشی کیوں کی۔
یہ بھی پڑھیں کراچی کی جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟
جیل انتظامیہ نے بتایا کہ ملزم کو 17 فروری 2022 کو ملیر جیل منتقل کیا گیا تھا۔ خود کشی کرنے والے بھارتی قیدی کی لاش کو سہراب گوٹھ سرد خانے میں منتقل کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی قیدی خودکشی ڈسٹرکٹ جیل ملیر قیدی کراچی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی قیدی ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی وی نیوز بھارتی قیدی
پڑھیں:
نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعوی کردیا
جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی درخواست پر بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔ سندھ ہائیکورٹ میں جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی جامعہ کراچی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی نے نبیل گبول کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ نبیل گبول نے قبضہ خالی کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو درخواست دی تھی، جسے بعد میں مختیار کار گلزار ہجری کو بھیجا گیا۔
جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔ درخواست گزار کے مطابق ریونیو ریکارڈ میں مذکورہ اراضی ان کے اور ان کی بہن کے نام پر درج ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریونیو افسران، کمشنر کراچی اور دیگر حکام کو زمین کے سروے اور حد بندی (ڈیمارکیشن) کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔