پشاور(نیوز ڈیسک)8 اپریل کو پشاور میں ہونے والے پی ایس ایل 10 کے نمائشی میچ کا انعقاد کھٹائی میں پڑ گیا، ڈریسنگ رومز میں بنیادی استعمال کی اشیا دستیاب نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں 8 اپریل کو پی ایس ایل کا نمائشی میچ کھٹائی میں پڑ گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ارباب نیازاسٹیڈیم کی آؤٹ فیلڈ اور پچز سے غیرمطمئن ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نو تعمیر شدہ ارباب نیاز اسٹیدیم کی غیر معیاری آوٹ فیلڈ، پچز اور ناکافی سہولیات کی وجہ سے پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹٹرز کے مابین کھیلا جانے والا میچ منسوخ ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی ریکی ٹیم نے انتظامات پر رپورٹ جمع کروا دی، ڈریسنگ رومز میں بنیادی استعمال کی اشیا دستیاب نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ نے کے پی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر کام مکمل کرنے کا کہہ دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:علیمہ خان سے 5 گھنٹے تفتیش، پی ٹی آئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ سے متعلق پوچھ گچھ
.
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غیر معیاری بیج اور کھاد کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی ہورہی ہے. ویلتھ پاک
فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 مارچ ۔2025 )فیصل آباد میں غیر معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی کے باعث پیاز کی پیداوار میں کمی آئی ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کاشتکار بلال احمد نے کہا کہ معیاری بیج سے لے کر کھاد تک ہر چیز مہنگی ہے، پیداوار میں کمی کا ایک اور مسئلہ خراب معیار کے بیج اور کھادوں کی بلا تعطل فراہمی ہے
انہوں نے کہا کہ یہ سرکاری محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ منڈی میں جعلی بیجوں اور کھادوں کے پھیلا وکو روکیں تاہم آج تک کسان اعلی معیار کے بیج اور کھاد کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں معیاری بیج اور خالص کھاد کے بغیرہم مطلوبہ پیداوار حاصل نہیں کر سکتے ان پٹ کی بڑھتی ہوئی لاگت چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایک کانٹا ہے جو جدید تکنیک اپنانا چاہتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ مطلوبہ نتائج اور منافع کے حصول کے لیے جدید طریقہ کار ناگزیر ہے لیکن ہمارے پاس آلات کی زیادہ قیمت اور علم کی کمی کی وجہ سے اب بھی ایسی سہولیات کا فقدان ہے.
ذخیرہ کرنے کی سہولیات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان اب بھی ذخیرہ کرنے کے روایتی طریقوں پر انحصار کر رہے ہیںجو ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا نہیں کر رہے انہوں نے کہا کہ ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پیداوار کا ایک بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے. انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت چھوٹے درجے کے کسانوں کو فنی تربیت اور مالی مدد فراہم کر کے ان کی مدد کرے یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے زرعی ماہر ڈاکٹر فہد احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کو تباہ کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستانی کسان اب بھی فرسودہ کاشتکاری کے طریقے استعمال کر رہے ہیں معیاری بیجوں تک رسائی نہیں ہے اور انہیں آبپاشی کے ناقص نظام کا سامنا ہے ان بنیادی مسائل کو حل کیے بغیر، انہوں نے متنبہ کیا، مطلوبہ پیداوار کا حصول ایک دور کا خواب ہے.
انہوں نے تسلیم کیا کہ کسان ملک کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے لیے اہم جدید طریقوں کی کمی ہے یہ صرف پیاز نہیں ہے؛ انہوں نے کہا کہ اگر ہم روایتی طریقوں پر قائم رہیں تو موسمیاتی تبدیلی ہر فصل کو متاثر کرے گی ڈاکٹر فہد نے کہا کہ شدید بارشوں اور خشک سالی کی طرح غیر متوقع موسمی نمونے کاشت کے طریقوں کو تبدیل کر رہے ہیں اور پیداوار میں کمی کا باعث بن رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسانوں کو جدید ترین زرعی ایجادات متعارف کرانے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر ہمارا سست ردعمل زراعت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچائے گا ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے کسانوں کو جدید تربیت اور آلات سے آراستہ کرنا ہوگا ابھرتے ہوئے چیلنجوں کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں، سائنسدانوں، نجی شعبے اور حکومت کے درمیان تعاون ناگزیر ہے.
انہوں نے کہا کہ محض کھوکھلے نعرے لگانے کے بجائے حکومت کو زرعی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ یونیورسٹیاں کسانوں کو جدید تکنیکوں میں تربیت فراہم کریں انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ کمپنیاں کسانوں کو مناسب قیمتوں پر معیاری بیج اور آلات فراہم کرنے کے انتظامات کریں انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے ایک مضبوط سپورٹ سسٹم کی ضرورت ہے اور تعاون ہی واحد کلید ہے.