اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے اورعام آدمی نے بوجھ برداشت کیا،گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 کھرب روپے اضافی وصول کئے جاچکے ہیں،ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنارکرنا ایک طویل جدوجہد ہے،ہمیں قرضوں کو ختم کرکے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا،پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا،رمضان پیکج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، پیکج کے تحت 20ارب روپے میں سی60فیصد رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے معاونین خصوصی سمیت وفاقی کابینہ کے تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کابینہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ شب سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ نائب وزیراعظم، وزیر خزانہ، دیگرمتعلقہ وزراء اورحکام کے شکرگزار ہیں جنہوں نے دن رات کام کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا،دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیارکے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے ڈھنڈورے پیٹے تھے کہ منی بجٹ کے بغیر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھے گا، موجودہ حکومت نے ایک مشکل اور چیلنجنگ صورتحال جبکہ دو صوبوں میں دہشتگردی جاری اور مہنگائی عروج پرتھی ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کیا اورحکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا،دہشتگردی اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے،پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں،کامیابی سے معاہدے کے طے ہونے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔

انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں بڑھنا تھا ، سب سے پہلے پنجاب نے قانون سازی کی اورپھر باقی تمام صوبوں نے بھی وفاق کا بھرپور ساتھ دیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.

3ارب ڈالرکا آر ایس ایف بھی شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے حوالے سے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے آئی ایم ایف کنٹری ڈائریکٹر اوران کی ٹیم کا بھی بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ برس 9کھرب کا ہدف مقرر کیا تھا ، رواں سال 12.9 ٹریلین کا ہدف تھا، حکومت نے ایک سال میں اس حوالے سے جو کام کیا وہ لائق تحسین ہے،آئی ایم ایف نے جو ریونیوہدف دیا تھا ہم نے اس میں اضافہ کیا اس حوالے سے تنخواہ دار طبقے کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت26فیصد اضافہ خوش آئند ہے،ٹیکس کولیکشن ٹو جی ڈی پی 10.8 پر آگئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 10.2 کاہدف مقرر کیا تھا، اسی طرح ٹیکس کولیکشن کا ہدف 10.9 کھرب روپے مقرر کیا تھا ، آئی ایم ایف نے پیش کش کی کہ وہ اس میں کمی کردیتے ہیں لیکن میں نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں جس پر آئی ایم ایف حیران رہ گیا،ٹیم ور ک کے نتیجہ میں ہم اسے 10.3پر لے آئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنارکرنا ایک لمبی جدوجہد ہے،انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔وزیراعظم نے بتایا کہ عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی بہتر پیروی سے قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آچکے ہیں،ٹریبیونلز سے لے کر سپریم کورٹ تک کھربوں کے مقدمات عدالتوں میں ہیں ، یہ 34ارب روپے ڈوب چکے تھے، نئے میکنزم کے تحت اس کی ریکوری بہت بڑی کامیابی ہے اور اس میں وزیر قانون ، اٹارنی جنرل ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر سٹیٹ بنک کا بہت بڑا کردار ہے،محصولات سے متعلق عدالتی مقدمات پر مکمل طور پر توجہ دے رہے ہیں ،وزارت قانون نے ٹیکس سے متعلق مقدمات میں اہم کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ایف بی ا?رمیں ڈیجٹائزیشن کے حوالے سے اقدامات تیزی سے جاری ہیں،فیس لیس انٹریکشن پربھی کام ہورہا ہے،ٹریبونلز کیلئے کارپوریٹ لائرز، چارٹرڈ اکائوٹنٹس کسی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک سسٹم کے تحت منتخب کئے جارہے ہیں، ٹریبیونلز میں ا ن کی تعیناتی کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں شفاف نظام بنایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا،چینی کے سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ،گزشتہ سال کی نسبت اس سال شوگر ملز سیکٹر سے اب تک 12 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں،شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے سے زائد محصولات کا ہدف ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سیمنٹ ، تمباکوسمیت ہر سیکٹرکو اب ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہونا ہوگا،ٹیکس دینے سے ہی ملک چلتے ہیں ،قرضوں کا حصول خوشی کا مقام نہیں ، قرضے ختم کرکے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا،پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن اور ترقی لازم وملزوم ہیں،دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہو ں نے دہشتگردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام کیلئے جو لازوال قربانیاں دی جارہی ہیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ رمضان پیکج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، پیکج کے تحت مستحق افراد تک شفاف طریقے سے ریلیف پہنچانا ہمارا مقصد ہے،رمضان پیکج کے تحت 20ارب روپے میں سی60فیصد رقم تقسیم کی جاچکی ہے، ماضی میں یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے جو امداد تقسیم کی گئی اس میں کرپشن ، ناقص اورغیرمعیاری اشیاء کی فراہمی اورعوام کوتکلیف کی شکایات تھیں اس لئے اس نظام کا خاتمہ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل والٹ کے ماڈل کو دوسرے شعبوں میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔ وزیراعظم نے صدر پاکستان کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو شاندار خدمات پر نشان پاکستان عطاکرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ تاریخ میں جو زیادتی ہوئی اس کا ازالہ تو نہیں کیا جاسکتا لیکن ان کی خدمات کی اعتراف سے ان کی روح کو تسکین پہنچی ہوگی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیراعظم نے بتایا کہ ا ا ئی ایم ایف کے ساتھ وزیراعظم نے کہا کہ کہ ا ئی ایم ایف ا ئی ایم ایف نے وفاقی کابینہ ہے وزیراعظم کے حوالے سے کرتے ہوئے انہوں نے کا اظہار پیکج کے کے تحت کا ہدف

پڑھیں:

دنیا بھر میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال واضح طور پر بڑھ رہی ہے، چینی نائب وزیراعظم

دنیا بھر میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال واضح طور پر بڑھ رہی ہے، چینی نائب وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز


بیجنگ : چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئی شیانگ نے صوبہ ہائی نان کے ساحلی شہر بوآؤ میں بوآؤ ایشیائی فورم کے سالانہ اجلاس 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بے مثال تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، اور دنیا بھر میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال واضح طور پر بڑھ رہی ہے۔

انھوں نے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے ، عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ایشیا اور دنیا کے لئے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لئے مربوط کوششوں پر زور دیتے ہوئے ایک چار نکاتی تجویز پیش کی۔انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے، ایشیائی ممالک کو زیادہ سے زیادہ باہمی اعتماد کے ذریعے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہئے، کیونکہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایشیائی برادری کی تعمیر کے لئے اعلی درجے کا باہمی اعتماد ضروری ہے۔ دوسرا، ایشیائی ممالک کو کھلے پن اور انضمام کے ذریعے اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینا چاہئے۔ تیسرا یہ کہ ایشیائی ممالک باہمی فائدے اور باہمی تعاون کے ذریعے خوشحالی اور ترقی کو فروغ دیں۔چوتھا، ایشیائی ممالک کو پرامن بقائے باہمی کے ذریعے امن اور استحکام کا تحفظ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا تھائی لینڈ، میانمار میں تباہ کن زلز لہ پر اظہار افسوس
  • ڈالر کے مقابل روپیہ بتدریج استحکام کی جانب گامزن
  • وزیراعظم اور معاشی ٹیم کی کاوشوں سے مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ، عظمی بخاری
  • حکومت کی معاشی بہتری پر توجہ شرح سود میں مزید کمی: ٹیکس دائرہ وسیع کرنے کا اعلان
  • دنیا بھر میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال واضح طور پر بڑھ رہی ہے، چینی نائب وزیراعظم
  • آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے، عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف کب ملے گا؟
  • آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی استحکام آتا ہے ترقی نہیں ہوتی، وزیراعظم
  • توانائی کے شعبے میں اہم کامیابیاں، نئے گیس ذخائر کی دریافت معاشی استحکام کی جانب اہم قدم
  • بیل آؤٹ پیکج، سٹاف لیول معاہدہ، 2.3 ارب ڈالر ملیں گے: پاکستانی معیشت بہتر ہوئی، آئی ایم ایف
  • اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس؛ یوریا کے اسٹاک کی قیمتوں میں استحکام پر اظہارِ اطمینان