مصطفیٰ عامر قتل کیس پر ارکان پارلیمان کو پولیس کی بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سینٹرل پولیس آفس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اب تک کی تفتیش اور پیشرفت پر ارکان پارلیمان کو بریفنگ دے دی۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کی ذیلی کمیٹی کا مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات پر دوسرا اجلاس کراچی میں ہوا۔
ترجمان کے مطابق ذیلی کمیٹی کی سربراہی چیئرمین او ر رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کی جبکہ ایم این اے نبیل گبول، آغا رفیع اللّٰہ اور خواجہ اظہار الحسن شریک ہوئے۔
سینٹرل پولیس آفس کی بریفنگ کے دوران آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ بھی موجود تھے۔
اجلاس میں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے، ڈائریکٹر ایف آئی اے، اے این ایف اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اس دوران مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس، ایف آئی اے اور محکمہ انسداد منشیات کی تحقیقات اور کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عامر قتل کیس
پڑھیں:
امریکی محکمہ خارجہ کا داعش، ٹی ٹی پی اور پاکستان مخالف گروہوں پر بات کرنے سے گریز
پاکستان کے صحافی جہانزیب علی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور گروہ جیسے ٹی ٹی پی، القاعدہ، اور داعش طالبان کے زیر انتظام افغانستان سے کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں افغان دہشت گرد نیٹ ورک کے حوالے سے جواب دینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی برُوس نے ہفتہ وار پریسافغانستان سے سرگرم دہشت گرد نیٹ ورک کے حوالے سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔ پاکستان کے صحافی جہانزیب علی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور گروہ جیسے ٹی ٹی پی، القاعدہ، اور داعش طالبان کے زیر انتظام افغانستان سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ پاکستان، جو ایک شراکت دار ملک ہے، نے حالیہ مہینوں میں سیکڑوں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں گنوائیں اور ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کو امریکی حکام کے حوالے کیا۔ جواب میں، ٹیمی برُوس نے کچھ مسائل، انسانی حقوق کے مسائل، وغیرہ کے بارے میں آگاہی کا اعتراف کیا، لیکن اس پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سیریز میں ہیں اور میں اس پر مزید کچھ کہنا نہیں چاہتی۔ تو میں اس کو واپس لوں گی۔