صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فوٹو: سوشل میڈیا
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کردیا۔
ایف آئی اے نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر صحافی وحید مراد کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
وحید مراد نے بتایا کہ انھیں 20 منٹ پہلے ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا موقف ہے کہ وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
دوسری جانب ایچ آر سی پی کی صحافی وحید مراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وحید مراد کو اغوا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی وحید مراد وحید مراد کو ایف ا ئی اے کے حوالے
پڑھیں:
کراچی: میاں بیوی حادثے میں جاں بحق، ملزم کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ
---فائل فوٹوکراچی میں گاڑی کی ٹکر سے میاں بیوی کے جاں بحق ہونے کے کیس میں ملزم انیق کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں شارع فیصل پر گاڑی کی ٹکر سے میاں بیوی کے جاں بحق ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے کار کی ٹکر سے 2 لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔
عینی شاہد کے مطابق کار نے میرے سامنے موٹرسائیکل سوار مرد اور خاتون کو ٹکر ماری۔
عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے؟ ملزم نے بتایا کہ میری عمر 16 سال ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی عمر 17 سال ہے۔
کراچی کی مقامی عدالت نے ملزم انیق کی صحیح عمر کا تعین کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ گاڑی کا مالک کہاں ہے اسے بھی پیش کیا جائے اور بتایا جائے کہ مالک نے ایک نابالغ کو گاڑی کیوں دی؟
ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ گاڑی میرے دوست کی تھی اور اسے میں چلا رہا تھا۔
مدعیٔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سڑکوں پر ریس لگا رہا تھا۔
اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ اگر ملزم ریس لگا رہا تھا تو دوسری گاڑیاں کہاں ہیں؟
عدالت نے وکلاء کی آپس میں تلخ کلامی پر برہمی کا اظہار کیا۔