انٹرنیٹ سروسز کو بلوچستان کے حالات کے مطابق ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مخصوص حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز کو ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ انٹرنیٹ جہاں تعلیم و تربیت کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے، وہیں بعض ریاست مخالف عناصر سوشل میڈیا کو نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوششوں کا سدباب کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں مثبت سمت میں رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیےگورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ اور سیلولر آپریٹرز کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسیپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، سیکرٹری زراعت نور احمد پرکانی، سیکرٹری لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ عبدالفتاح بھنگر، بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین بلاول خان کاکڑ، ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے فیصل خان پانیزئی ،ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور حکومت بلوچستان کے حکام اور پی ٹی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے بھی شریک تھے۔
اجلاس میں بلوچستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی بہتری کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سیکرٹری آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ایاز خان مندوخیل نے شرکاء کو بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے کو گورننس کی بہتری کے لیے استعمال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف عوام کو سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں بلکہ حکومتی امور میں شفافیت اور بہتری بھی ممکن ہو سکے گی۔
یہ بھی پڑھیےریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
انہوں نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ سروسز کی بہتری اور ریگولیشن کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے فوائد مثبت انداز میں عوام تک پہنچ سکیں اور جدید ٹیکنالوجی بشمول سیٹلائیٹ رئیل ٹائم مانیٹرنگ کو امن و امان، زراعت و لائیو اسٹاک کی بہتری ، قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع و نقصانات کے تخمینہ کے ساتھ ساتھ مصدقہ اعداد و شمار کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے پی ٹی اے حکام کو ہدایت کی کہ وہ جامع تجاویز مرتب کرکے آئندہ اجلاس میں تفصیلی سفارشات کے ساتھ پیش ہوں تاکہ بلوچستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی ترقی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سرفراز بگٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی
پڑھیں:
کوئٹہ سے ٹرین سروسز کل سے بحال ہونگی، حنیف عباسی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ سکیورٹی اور حکومتی دونوں سطحوں پر فیصلہ ہوچکا ہے کہ دہشتگرد جہاں ہونگے انکا پیچھا کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے رواں ماہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کوئٹہ میں معطل ہونے والا ٹرین آپریشن کو کل سے بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔ جعفر ایکسپریس جمعرات کو پشاور سے کوئٹہ روانہ ہوگی اور جمعہ کو کوئٹہ سے سفر شروع کرے گی۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ بولان میل پورے ہفتے چلے گی۔ عید اسپیشل ٹرین 29 مارچ کو کوئٹہ سے روانہ ہوگی۔ عید کے پہلے تین دنوں کے لئے 20 فیصد رعایت رکھی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بڑا افسوسناک واقعہ ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ دہشت گردوں نے زبان قوم اور فرقوں کی بنیاد پر حملہ کیا، جبکہ دنیا بھر نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردی پاکستان کے خلاف منصوبہ سازی ہے۔ ہمارے لوگ دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرتے ہیں، اس لیے وہ کامیاب ہوتے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ہم چھٹی ایٹمی طاقت ہیں۔ اس لئے ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بہادر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ٹرین پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا ردعمل قابل اطمینان تھا۔ ضرار کمپنی کے کمانڈوز نے جانیں خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد دو روز میں ٹریک کو فعال کردیا گیا تھا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ سکیورٹی اور حکومتی دونوں سطحوں پر فیصلہ ہوچکا ہے کہ دہشت گرد جہاں ہوں گے ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ حملے میں ملوث بہت سے دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ آپ نے کبھی سنا کہ راولپنڈی میں کوئی بلوچ مارا گیا ہو۔ پوری بلوچ قوم نہیں چند لوگ ہیں جو پنچابی کے خلاف ہیں۔