جنوبی کوریا کے جنگلات میں تباہ کن آگ‘19افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سیول(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ ۔2025 )جنوبی کوریا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد19 ہوگئی ہے جب کہ ایک قدیم مندر شعلوں کی لپیٹ میں آکر منہدم ہوگیا فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر نے 19 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جنوب مشرقی علاقے میں آگ پھیلنے سے تقریباً 27 ہزار افراد کو فوری طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا.
(جاری ہے)
حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگی آگ میں 18 شہری ہلاک ہوئے جب کہ آگ بجھانے والے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ اس وقت ہلاک ہو گیا جب اس کا طیارہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا وزارت داخلہ کے مطابق جنگلات میں لگی آگ نے 42 ہزار991 ایکڑ رقبے کو جلا دیا ہے جس میں سے 87 فیصد حصہ صرف یوسیونگ کاﺅنٹی کا ہے حکومت نے کرائسس الرٹ کو بلند ترین سطح تک بڑھا دیا اور علاقے کی جیلوں سے ہزاروں قیدیوں کو باہر منتقل کرنے کا نادر قدم اٹھایا ہے. حکام نے بتایا ہے کہ جنگل کی آگ مسلسل پانچویں دن جل رہی ہے جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا کہ اس سے غیر معمولی نقصان ہو رہا ہے انہوں نے ایک ہنگامی سیفٹی اور ڈیزاسٹر میٹنگ کو بتایا کہ آگ اس طرح سے بڑھ رہی ہے جو موجودہ پیشگوئی کے ماڈلز اور سابقہ توقعات دونوں سے زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ رات بھر افراتفری کا سلسلہ جاری رہا اور کئی علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی لائنیں منقطع ہوگئیں اور سڑکیں بند رہیں انڈونگ شہر میں ایک پرائمری سکول کے جم میں پناہ لینے والے کچھ مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہیں اتنی جلدی بھاگنا پڑا کہ وہ اپنے ساتھ کچھ بھی نہیں لاسکے. حکام آگ پر قابو پانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کر رہے تھے لیکن بدھ کے روز ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے بعد اس طرح کی تمام کارروائیاں معطل کر دی گئیں حکام کا کہنا ہے کہ ہوا کے بدلتے ہوئے پیٹرن اور خشک موسم نے آگ بجھانے کے روایتی طریقوں کی حدود کو ظاہر کیا ہے قائم مقام صدر ہان نے بتایا کہ ہزاروں فائر فائٹرز کو تعینات کیا گیالیکن 25 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں کل دوپہر سے رات تک جاری رہیں جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر اور ڈرون آپریشن معطل کرنا پڑا. صدر ہان نے کہا کہ یہ آگ جنوبی کوریا میں اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن ہے بدھ کے روز لگنے والی آگ نے تاریخی ہاﺅفوک ولیج کو خطرے میں ڈال دیا تھا جو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے لیکن اب اسے ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے دھوئیں کے بڑے بادلوں نے گاﺅں کے آسمان کو سرمئی رنگ میں بدل دیا ہے آگ بجھانے والے ٹرک اور پولیس کی گاڑیاں تاریخی مقام کے کناروں پر قطاروں میں کھڑی رہیں گزشتہ سال جنوبی کوریا کا گرم ترین سال تھا کوریا کی محکمہ موسمیات کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اوسط سالانہ درجہ حرارت 14.5 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو گزشتہ 30 سال کے اوسط 12.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے 2 ڈگری زیادہ ہے. حکام کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے میں غیر معمولی طور پر خشک موسم ہے اور اوسط سے کم بارشیں ہو رہی ہیںجب کہ جنوبی علاقے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آگ لگنے کے واقعات کی تعداد دوگنی ہے شدید موسم کی کچھ اقسام کا آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ اچھی طرح سے قائم تعلق ہے جیسے ہیٹ ویو یا بھاری بارش سیول کی ہنیانگ یونیورسٹی میں آب و ہوا کے پروفیسر یہ سنگ ووک نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے لیکن آب و ہوا کی تبدیلی براہ راست اور بالواسطہ طور پر ان تبدیلیوں کو متاثر کر رہی ہے جن کا ہم اب سامنا کر رہے ہیںیہ ایک حقیقت ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنگلات کی آگ کے واقعات اب بڑھتے جائیں گے بنیادی طور پر، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ماحول گرم ہوتا جاتا ہے زمین میں موجود پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے لہٰذا زمین میں موجود نمی کی مقدار کم ہو جاتی ہے یہ سب کچھ ایسے حالات پیدا کرتا ہے جو جنگلات میں آگ لگنے کے خطرات کو بڑھادیتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے کا کہنا ہے کہ جنگلات میں علاقے میں نے کہا کہ
پڑھیں:
دنیا کے کم عمر ترین ملک میں گرفتار رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جنوبی سوڈان میں تیزی سے بگڑتے حالات پر خبردار کرتے ہوئے ملک میں فوری طور پر سیاسی بات چیت شروع کرنے، گرفتار حکام کی بلاتاخیر رہائی اور 2018 کے امن معاہدے کی تعمیل کے عزم کی تجدید پر زور دیا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے سب سے نئے اور سب سے زیادہ غریب ملک پر تاریکی کے بادل منڈلا رہے ہیں جو خوفناک طوفان برپا کر سکتے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے حالات کو معمولی سمجھنا غلط ہو گا کیونکہ وہاں جو کچھ دکھائی دے رہا ہے اس سے 2013 اور 2016 کی خانہ جنگی یاد آتی ہیں جن میں چار لاکھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ Tweet URLان کا کہنا تھا کہ شاید جنوبی سوڈان کے بحران پر دنیا کی توجہ نہیں ہے لیکن وہاں کی صورتحال کو بدترین بگاڑ کا شکار ہونے نہیں دیا جا سکتا۔
(جاری ہے)
امن عمل اور زندگیوں کو خطرہجنوبی سوڈان نے جولائی 2011 میں سوڈان سے آزادی حاصل کی تھی۔ دسمبر 2013 میں وہاں موجودہ صدر سلوا کیر اور ان کے حریف ریک ماچھر کی سربراہی میں حزب اختلاف کی کی فورسز کے مابین خانہ جنگی چھڑ گئی جس میں لاکھوں ہلاکتیں ہوئیں۔ 2018 میں فریقین کے مابین امن معاہدے طے پایا جس کے نتیجے میں لڑائی بند ہو گئی اور متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آیا۔
تاہم ایک روز ریک ماچھر کو گرفتار کر لیا گیا جو حزب اختلاف کے مرکزی رہنما ہونے کے علاوہ ملک کے نائب صدر اول عہدے پر بھی براجمان تھے۔ اسی دوران ملکی فوج اور حزب اختلاف کی فورسز کے مابین بڑے پیمانے پر جھڑپیں شروع ہو گئیں جن میں شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنوبی سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ موجودہ صورتحال میں امن عمل اور لاکھوں شہریوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
کثیرالجہتی بحرانسیکرٹری جنرل کے مطابق، جنوبی سوڈان کو سلامتی کے حوالے سے ہنگامی حالات، سیاسی اتھل پتھل، انسانی تباہی، نقل مکانی، معاشی انہدام اور امدادی وسائل کی شدید قلت کی صورت میں بیک وقت بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی نصف آبادی شدید درجے کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے جبکہ تین چوتھائی لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
ہمسایہ ملک سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے جان بچا کر آنے والے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بھی جنوبی سوڈان میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ ہیضے کی وبا نے بحران کو اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے۔
کشیدگی ختم کرنے کی اپیلانتونیو گوتیرش نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار رکھ دیں اور ملک کے لوگوں کے تحفظ اور سلامتی کو ترجیح دیں۔
انہوں نے قومی اتحاد کی حکومت کی بحالی اور امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے بھی کہا ہے جو دسمبر 2026 میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا واحد قانونی راستہ ہے۔
سیکرٹری جنرل نے علاقائی اور عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں امن کے لیے یک آواز ہو۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آج افریقن یونین کمیشن کے سربراہ سے ملاقات میں انہوں نے جنوبی سوڈان کے مسئلے پر تنظیم کے 'پینل آف دی وائز' کی تعیناتی کے اقدام کی مکمل حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی حیثیت سے وہ اپنے پہلے دورے میں جنوبی سوڈان گئے تھے اور اس طرح ان کا ملک سے پرانا ربط ہے۔ اس وقت انہوں نے ملک کے لوگوں میں بہت سی امیدوں اور امنگوں کا مشاہدہ کیا تھا تاہم، بدقسمتی سے انہیں ویسی قیادت میسر نہیں آئی جس کے وہ حق دار ہیں۔