مشہور یوٹیوبر رجب بٹ ان دنوں ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ حال ہی میں ان پر 295 نامی پرفیوم لانچ کرنے پر مقدس جذبات کو مجروح کرنے کا الزام عائد ہوا تھا، جس کے بعد وہ سعودی عرب پہنچ گئے اور عمرہ ادا کرنے لگے۔ تاہم، ان کا یہ سفر بھی تنقید سے نہیں بچ سکا۔

رجب بٹ اور ان کے خاندان کو صفا اور مروہ کی سعی کرتے ہوئے وہیل چیئرز پر بیٹھے دیکھا گیا۔ چونکہ وہ اور ان کے تمام فیملی ممبران جوان اور صحت مند نظر آرہے تھے، اس لیے سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا واقعی انہیں وہیل چیئرز کی ضرورت تھی؟

سوشل میڈیا پر رجب بٹ کی عمرہ ادائیگی کی پوسٹ پر صارفین نے نہایت تنقیدی تبصرے کیے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا ’’کیا یہ سب معذور ہیں؟‘‘ جبکہ ایک اور صارف نے رائے کا اظہار کیا کہ ’’صحت مند اور جوان افراد وہیل چیئر کا استعمال کیوں کر رہے ہیں؟ کیا یہ عمرہ کی سہولت کا غلط استعمال نہیں؟‘‘

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’’اگر آپ چل سکتے ہیں تو وہیل چیئر پر کیوں بیٹھے ہیں؟ یہ دوسرے حاجیوں کےلیے مشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے۔‘‘

صارفین نے سوال اٹھایا کہ ’’ویسے تو دنیا گھوم رہے ہیں لیکن جہاں دین کےلیے چلنا پڑا تو وہیل چیئر لے لی‘‘۔

یاد رہے کہ سعودی حکام عمرہ اور حج کے دوران معذور یا بزرگ افراد کو وہیل چیئرز کی سہولت فراہم کرتے ہیں، لیکن صحت مند افراد کا اس کا استعمال اخلاقی طور پر قابلِ اعتراض سمجھا جاتا ہے۔ رجب بٹ اور ان کے خاندان کا یہ اقدام کئی لوگوں کو ناگوار گزرا ہے، جن کا ماننا ہے کہ یہ سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔

واضح رہے کہ رجب بٹ پہلے ہی 295 پرفیوم کے معاملے میں قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہیں، اور اب وہیل چیئر کے استعمال پر تنقید نے ان کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’’ڈرامہ‘‘ ہے، جبکہ دوسرے سوال کر رہے ہیں کہ کیا واقعی انہیں اس طرح کی سہولت درکار تھی۔

اگرچہ عمرہ کے دوران تھکاوٹ کم کرنے کےلیے اضافی سہولیات حاصل کرنا کوئی جرم نہیں، لیکن صحت مند افراد کا وہیل چیئرز کا استعمال معاشرے میں اخلاقیات کے سوال کھڑے کرتا ہے۔ کیا رجب بٹ اور ان کے خاندان نے واقعی ضرورت کے تحت یہ سہولت لی، یا پھر یہ محض ایک ’’آرام دہ‘‘ عمرہ کا طریقہ کار تھا؟ فی الحال انٹرنیٹ صارفین کے درمیان یہ بحث جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وہیل چیئرز وہیل چیئر اور ان کے رہے ہیں

پڑھیں:

’’را ‘‘کے ایجنڈے پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے: رانا ثنا

 اسلام آباد (آئی  این پی )وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ  نے کہا ہے  کہ جو لوگ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہوں اور بلوچستان کو آزاد کرانا چاہتے ہوں ان کے ساتھ مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں، بلوچستان میں تمام لوگ نے گناہ ہیں تویہ سب چیزیں کون کررہاہے، جعفرایکسپریس کویرغمال بنانیوالے دشتگرد تھے،ان کے نام اورپتہ کسی کومعلوم ہے، پیکا ایکٹ شمالی علاقہ جات کی سیر کرنے سے بہتر ہے، یہ تو ایک نعمت ہے ورنہ بندہ شمالی علاقہ جات کی سیر کر کے آئے اور پھر کہے کہ اپنی مرضی سے گیا تھا گھروالوں کو بتانا بھول گیا۔ایک انٹرویو میں   رانا ثنا اللہ نے کہا کہ  سانحہ آرمی پبلک اسکول(ا   ے پی ایس ) کے بعد گڈ اور بیڈ طالبان کا ابہام ختم ہو گیا۔ انہوں نے بلوچستان کے معاملات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوکریوں اور دیگر مسائل کو دہشت گردی کا بہانہ نہیں بنایا جا سکتا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر روز نئے عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔رانا ثنا اللہ نے دہشت گردوں پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنڈے پر کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ عناصر پاکستان میں بھی دولت اسلامیہ کے قیام کی کوشش کر رہے ہیں، جو لوگ بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ایجنڈے پر کام کر رہے ہوں اور بلوچستان کو آزاد کرانا چاہتے ہوں ان کے ساتھ مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مہوش حیات نے رمضان المبارک میں عمرے کی سعادت حاصل کرلی
  • بھارتی کامیڈین حدیں پار کرنے لگے، ایک اور فحش اسکینڈل سامنے آگیا
  • ’’را ‘‘کے ایجنڈے پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے: رانا ثنا
  • فضا ء علی نے خواتین کو شوہروں سے متعلق ایسی نصیحت کردی کہ سوشل میڈ یا صارفین کی تنقید کا نشانہ بن گئیں
  • حکومت نے بجلی سستی کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال کردی
  • وائس میسیجز کو تحریر میں تبدیل کیسے کریں؟ آسان طریقہ
  • چوہدری شجاعت کے گھر سے سب رہنمائی حاصل کرتے ہیں: چیئر مین رویتِ ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد
  • اے ٹی ایم استعمال کرنے والوں کیلئے بری خبر
  • بدلتے فیشن اور سستے ملبوسات کچرے کے ڈھیروں میں اضافے کا سبب، گوتیرش
  • مچھروں کیلیے انسانی خون کو مہلک بنانے والی دوا