گوگل سرچ سے اپنی تمام ذاتی معلومات ڈیلیٹ کرنے کا فوری طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
گوگل نے حال ہی میں گوگل سرچ میں ایک نئی اپ ڈیٹ کا اعلان کیا ہے جس سے صارفین کے لیے اپنی ذاتی معلومات کو حذف کردینا کافی آسان ہوگیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر رازداری کے خدشات بڑھ رہے ہیں، اور لوگ تیزی سے اپنی آن لائن ذاتی معلومات جیسے کہ فون نمبرز، پتے اور ای میلز پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل یہ فیچر گوگل کی سیٹنگز میں مخفی تھا جس کی وجہ سے بہت سے صارفین کو یہ فیچر تلاش کرنا اور استعمال کرنا مشکل تھا۔
اب گوگل نے اس عمل کو ایک ٹیوٹوریل ویڈیو میں پیش کیا ہے جس سے صارفین براہ راست گوگل سرچ سے اپنی معلومات حذف کرنے کی درخواست کرسکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک حالیہ پوسٹ میں گوگل نے ایک ٹیوٹوریل ویڈیو شیئر کی جس میں بتایا گیا ہے کہ صارفین اس نئے فیچر کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بہادر شاہ ظفر کا ہیرے جواہرات سے لدا تاج کہاں ہے؟ تاریخی معلومات جانیے
LONDON:مغل حکمرانوں کے آخری تاج دار بہادر شاہ ظفر کی سبکدوشی، قید اور شاعری کے بارے میں اکثریت جانتی ہے لیکن مغل شہنشاہیت کے جاہ و جلال کی نشانی تاج جو آخری بادشاہ کے سر پر تھی وہ کہاں ہے؟ اس حوالے سے معلومات بہت کم لوگوں کے پاس ہیں۔
ہندوستان کی تاریخ میں تاج کو بڑی اہم علامت تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح بہادر شاہ ظفر کو جب تخت سے اتارا گیا تو ان کا تاج بھی ان سے چھین لیا گیا لیکن اس کی تاریخی حیثیت ہمیشہ رہے گی۔
جب 1857 کی جنگ آزادی کے نتیجے میں انگریزوں نے مغل حکمرانی کا خاتمہ کیا تو اس وقت کے بادشاہ بہادر شاہ کا ظفر انگریزی فوج کے میجر رابرٹ ٹیلر کے ہاتھوں میں آگیا اور وہ اس کو انگلینڈ لے آیا۔
میجر رابرٹ ٹیلر نے انگلینڈ پہنچ کر بہادر شاہ ظفر کا تاج اس وقت کی ملکہ برطانیہ وکٹوریا کے حوالے کردیا، جس کے بعد مغل شہنشاہیت کی وہ عروج کی نشانی لندن میں واقع برطانوی میوزیم منتقل کردی گئی۔
آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا تاج آج بھی لندن میں موجود ہے جہاں اس سے دیکھا جاسکتا ہے۔
انگریز فوج کے خلاف 1857 کی جنگ آزادی لڑنے والی ہندوستانی فوج نے بہادر شاہ ظفر کو اپنا لیڈر بنایا تھا اور انہیں ہندوستانی فوج کا سربراہ قرار دیا گیا اور جب انگریز فوج نے انہیں شکست دی تو انہیں نہ صرف حکمرانی سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ انہیں ہندوستان سے بھی بے دخل کرکے برما کے دارالحکومت رنگون بھیج دیا گیا۔
بہادر شاہ ظفر اپنی جنم بھومی سے دور رنگون میں 5 سال تک انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے، گوکہ مغل جاہ و جلال کا خاتمہ 1857 میں ہوگیا تھا لیکن 1862 میں اس کی آخری نشانی بہادر شاہ ظفر بھی نہ رہے۔
بہادر شاہ ظفر کی طرح ان کے تاج کی کہانی بھی اتنی ہی درد ناک ہے جو ان کے سر سے اترا تو نجانے کن ہاتھوں سے گزر کر کہاں پہنچا۔
مغل تاج کی نیلامی کے بعد رابرٹ کرسٹورفر ٹائٹلر نے اس سے حال کیا اور اس کے بعد برطانیہ نے بہادر شاہ ظفر کے تمام شاہی نوادرات کی نیلامی کی، اس نیلامی میں رابرٹ کرسٹوفر ٹائٹلر نے تاج اور دو تخت شاہی خرید لیے اور یوں واپس انگلینڈ لے کر آگئے۔
انگلینڈ میں ایک جیولر نے ایک ہزار پونڈ کی پیش کش کی لیکن ٹائٹلر نے اس سے ملکہ وکٹوریہ کو پیش کردیا، تاج کو خصوصی طور پر مغل شہنشاہی روایات کے مطابق تیار کیا گیا تھا، جس میں سونا، ہیرے، موتی اور نایاب قیمتی پتھر جڑے ہوئےتھے۔
ملکہ وکٹوریا نے اس سے خریدا اور برطانوی شاہی نوادرات کے ساتھ رکھ دیا اور ٹائٹلر کو ایک تاج اور دو تخت کے بدلے 500 پونڈ ملے تاہم وہ اس پر ناخوش ہوئے تھے۔
بہادر شاہ ظفر کا تاج آج لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے، بہادر شاہ ظفر جو اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور انہیں اردو شاعری میں اہم مقام حاصل ہے اور خاص طور پر ان کی بے بسی اور شکست پر کہے گئے وہ اشعار ہمیشہ کے لیے امر ہوئے اور ان کی دردناک کہانی کا بے رحم اظہار ہے؛۔
کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیے
دوگز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں