UrduPoint:
2025-03-29@11:27:06 GMT

غزہ میں پہلی بار حماس کے خلاف نعرے بازی

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

غزہ میں پہلی بار حماس کے خلاف نعرے بازی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) خبررساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق زیادہ تر مظاہرین مرد تھے، جو 'حماس آؤٹ‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور اس فلسطینی تنظیم کو 'دہشت گرد‘ قرار دے رہے تھے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ مظاہرہ بیت لاہیہ نامی علاقے میں ہوا۔ تقریباً دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری دوبارہ شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد یہ ہجوم وہاں جمع ہوا تھا۔

غزہ پٹی میں اسرائیل کی تازہ بمباری میں اب تک 792 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کی قیادت اب ایک کمیٹی کرے گی

سوشل میڈیا نیٹ ورک 'ٹیلیگرام‘ پر اس احتجاج کے لیے ایک اپیل منگل کے روز کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس مظاہرے میں شریک ایک شخص سید محمد نے کہا، ''مجھے نہیں معلوم کہ یہ مظاہرہ کس نے منظم کیا۔‘‘ تاہم یہ فلسطینی خوف زدہ نظر آتا تھا۔

اس نے مزید بتایا، ''میں نے عوام کی طرف سے پیغام دینے کے لیے احتجاج میں حصہ لیا ہے کیونکہ جنگ بہت زیادہ اور طویل ہو چکی ہے۔ میں نے وہاں حماس کے لوگوں کو اس مظاہرے کو منتشر کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

ایک اور شخص کا، جو مظاہرے میں شریک ہوا اور جس نے اپنا نام مجیدی بتایا، کہنا تھا، ''لوگ اب تھک چکے ہیں۔‘‘ اس نے مزید کہا، ''اگر حماس کے اقتدار چھوڑ دینے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے، توعوام کے تحفظ کے لیے حماس اقتدار چھوڑ کیوں نہیں دیتی؟‘‘

سات اکتوبر: غزہ جنگ کا ایک سال اور خطے پر اثرات

غزہ پٹی میں اس طرح کے مظاہرے غیرمعمولی سمجھے جاتے ہیں۔

حماس پر نکتہ چینی بھی شاذ و نادر ہی ہوتی ہے کیونکہ یہ عسکریت پسند گروپ اپنے داخلی مخالفین کے خلاف سخت کارروائی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ مظاہرہ اسرائیلی مطالبات کے عین مطابق

اسرائیل تسلسل کے ساتھ یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ غزہ میں 2007 سے برسراقتدار حماس اقتدار سے الگ ہو جائے۔ لیکن غزہ میں حماس کے خلاف عدم اطمینان کی سطح کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

گزشتہ برس ستمبر میں'فلسطین سینٹر فار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ‘ کا ایک سروے سامنے آیا تھا، جس کے نتائج میں بتایا گیا تھا کہ ایک طویل جنگ لڑنے کے بعد بھی 35 فیصد فلسطینی حماس کے حامی ہیں جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے حق میں 26 فیصد فلسطینی باشندے ہیں۔

قبل ازیں غزہ پٹی میں الفتح کے ایک ترجمان نے ہفتے کے روز حماس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے ''وجود‘‘ کے تحفظ کے لیے ''حکومت سے الگ ہو جائے۔

‘‘

غزہ پٹی اسرائیل اور حماس کے درمیان 17 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ سے تباہ ہو چکی ہے، جب کہ دو مارچ کو اسرائیل کی جانب سے حماس کے عسکریت پسندوں کو اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں اس علاقے کو ہر قسم کی امداد کی ترسیل روک دیے جانے کے بعد سے وہاں انسانی صورتحال پھر انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ پٹی میں حماس کے کے لیے

پڑھیں:

عمران خان سے بلاول بھٹو کی ملاقات بڑی انٹرسٹنگ ہو گی، اسد عمر

لاہور(نیوزڈیسک)سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ساری پولیٹیکل پارٹیز کی کسی بھی ایسے قومی فیصلے کے اندر سب کا اتفاق رائے کرناوہ اس لیے ہوتا ہے کہ قوم کو متحد کیا جاسکے،

ظاہر ہے تحریک انصاف کے لیڈر تو عمران خان ہیں چاہے بیرسٹر گوہر چیئرمین کی کرسی پر بیٹھے ہیں یا جو بھی اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر ہو۔

اسد عمر کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ یہ دلچسپ ہو گا کیونکہ یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کبھی آج تک پہلے بلاول نے براہ راست تحریک انصاف کے ساتھ یا عمران خان کے ساتھ بات چیت نہیں، وہ پہلی بار یہ کوشش کریں گے تو انٹرسٹنگ ہو گا کہ کیا رسپانس ہوتا ہے۔
آزادکشمیر سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں گرج چمک کیساتھ بارش اور برفباری کا امکان

متعلقہ مضامین

  • شیعہ علماء کونسل کے تحت سکھر میں یوم القدس کے موقع پر احتجاجی ریلی کا انعقاد
  • کراچی میں آئی ایس او کے تحت عظیم الشان آزادی القدس ریلی کی ڈرون فوٹیج
  • بولان، شیعہ علماء کونسل کیجانب سے یوم القدس کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
  • غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے شدید مظالم کی نشاندہی ہو رہی ہے، اقوام متحدہ
  • لیڈرشپ ایوی ایشن مینجمنٹ ڈپلومہ کے لیے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اور آئی بی اے میں معاہدہ
  • یوم القدس فلسطینی عوام کی حمایت اور صہیونی ریاست کے خلاف احتجاج کا دن ہے، علامہ رضی جعفر نقوی
  • صیہونی حملے میں حماس کے ترجمان شہید
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر ڈرون حملہ، حماس ترجمان بھی شہید
  • عمران خان سے بلاول بھٹو کی ملاقات بڑی انٹرسٹنگ ہو گی، اسد عمر
  • حماس کا اسرائیل کو انتباہ: یرغمالیوں کی بازیابی دھونس دھمکی سے ممکن نہیں