نیہا ککڑ کی کنسرٹ میں تاخیر پر مداحوں کا شدید غصہ، گلوکارہ اسٹیج پر روپڑیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ملبورن: بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ کو اپنے حالیہ ملبورن کنسرٹ میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب وہ تقریباً تین گھنٹے دیر سے پہنچیں۔
مداحوں نے شدید نعرے بازی اور غصے کا اظہار کیا، جس کے باعث گلوکارہ اسٹیج پر ہی رو پڑیں۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو میں نیہا ککڑ کو جذباتی انداز میں معافی مانگتے دیکھا گیا، تاہم کچھ مداحوں نے ان کی معذرت قبول کرنے کے بجائے "گو بیک” اور "یہ انڈیا نہیں، آسٹریلیا ہے” جیسے سخت جملے کسے۔
ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے: "یہ کوئی انڈین آئیڈل نہیں، یہاں اداکاری مت کرو!”۔ کئی انٹرنیٹ صارفین نے نیہا ککڑ کو غیر پیشہ ورانہ رویے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اگرچہ کچھ مداحوں نے گلوکارہ کے آنسوؤں کو حقیقی اور دل کو چھو لینے والا قرار دیا، لیکن دیگر نے اسے ڈرامہ بازی کہہ کر مسترد کر دیا۔
A post common by Neha Kakkar (@nehakakkar)
واقعے کے بعد نیہا ککڑ کے مداحوں میں مایوسی پھیل گئی اور سوشل میڈیا پر #NehaKakkarUnprofessional کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان خریف کی فصلوں کے موسم کی تیاری کر رہا ہے پانی کی غیر معمولی قلت نے حکام اس بات پر مجبور ہوچکے ہیں کہ اپریل میں پانی کی فراہمی صرف پینے کے مقصد تک محدود رکھی جائے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ایڈوائزری کمیٹی کا بدھ کو اجلاس ہوا جس میں مزید الاٹمنٹ کرنے سے قبل مئی میں صورتحال کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں خشک سالی کے خدشات: ’چنے کی تقریباً آدھی فصل کو نقصان پہنچ چکا ہے‘
حکام نے خبردار کیا ہے کہ ڈیم خشک ہو رہے ہیں، دریاؤں کا بہاؤ کم ہو رہا ہے اور پہاڑوں پر برف کے ناکافی ذخائر موجود ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیموں میں پانی نہیں ہے، دریاؤں کا بہاؤ کم ہو گیا ہے اور پہاڑوں پر برف کے کم ذخائر بہتر بہاؤ نہیں کر پا رہے۔ رم اسٹیشنوں پر پانی کا شارٹ فال 51 فیصد ہے جو صوبائی کینال ہیڈز پر 60 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔
ارسا عام طور پر موسم کے لیے 3 مرحلوں میں پانی مختص کرتی ہے۔ آب و ہوا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے اب اتھارٹی ہر مہینے جائزہ لیتی ہے۔ اپریل کے لیے کمیٹی نے 43 فیصد سسٹم شارٹ فال کی منظوری دی جس میں مزید کمی کی گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں معمول سے کم بارش اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا۔ دریائے سندھ اور جہلم میں برفباری معمول سے 31 فیصد کم رہی جس کی وجہ سے دریاؤں کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیے: 62 فیصد تک معمول سے کم بارشیں، ملک میں خشک سالی کا الرٹ جاری
پنجاب اور سندھ نے ایک ماہ کے لیے پانی کی تقسیم پر اتفاق کیا ہے تاہم سندھ نے 3 سطحی پانی کی تقسیم کے فارمولے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
سندھ نے مطالبہ کیا کہ آبی معاہدے کے پیرا 2 کے تحت پانی کے حصص کا حساب لگایا جائے جس کے نتیجے میں اپریل میں پانی کی قلت 55 فیصد سے تجاوز کر جائے گی۔
پانی کا بحران ایک نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب خریف کی فصل کا موسم جو اپریل سے ستمبر تک پھیلا ہوا ہے شروع ہونے والا ہے۔ چاول، گنا، کپاس، مکئی اور ماش جیسی اہم فصلیں خطرے میں ہیں۔
آبپاشی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو زراعت پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
فصلیں متاثرواضح رہے کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے بالائی علاقوں میں برفباری بھی معمول سے کم ہوئی ہے۔ اس کے اثرات گندم کی فصل پر آئیں گے کیونکہ برفباری کی وجہ سے پانی ایک بڑی مقدار میں میسر ہوتا تھا۔
مزید پڑھیں: اگلے 4 سے5 روز میں منگلا، تربیلا ڈیمز میں پانی مکمل ختم ہونے کا خدشہ
ہمارے پانی ذخائر، منگلا اور تربیلا پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں۔ یہی امید ہے کہ ہمیں بس کسی قسم کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بارانی گندم کو تو نقصان ہو ہی رہا ہے لیکن وہ علاقے جہاں گندم کا انحصار ان نہروں پر ہوتا ہے خشک سالی سے وہ بھی متاثر ہوں گے۔
صورتحال کب بہتر ہوسکتی ہے؟ماہرین کی رائے میں یہ صورتحال مئی یا جون میں بہتر ہو سکتی ہے جب گلیشیئرز پگھلیں گے۔
اس سے قطع نظر ابھی صورتحال کافی مشکل ہے کیونکہ گندم کے حوالے سے خطرات کافی بڑھ چکے ہیں بلکہ سرسوں اور چنے کی فصل بھی شدید متاثر ہوگی۔
محکمہ موسمیات نے خشک سالی کا الرٹملک میں 62 فیصد تک معمول سے کم بارشیں ہونے کے باعث محکمہ موسمیات نے حال ہی میں خشک سالی کا الرٹ جاری کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔ سندھ میں معمول سے 62 فیصد کم اور بلوچستان میں معمول سے 52 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔
اس دوران پنجاب میں 38 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں یہ شرح 35 فیصد ریکارڈ کی گئی، اسی طرح آزاد کشمیر میں معمول سے 29 فیصد کم بارشیں ہوئیں
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں ہونے والی حالیہ بارشوں کی وجہ سے وسطی اور بالائی علاقوں میں کچھ صورت حال میں بہتری آئی ہے مگر سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصوں اور پنجاب کے مشرقی میدانی علاقوں میں بدستور خشک سالی ہے۔
اس وقت منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ رواں برس مارچ میں جنوبی علاقوں میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 2 سے 3 ڈگری زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا حالیہ بارشوں سے پانی کی قلت کا خطرہ ٹل گیا؟
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ کچھ جنوبی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں مسلسل خشک دنوں کی تعداد 200 سے بڑھ چکی ہے اور متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارسا خریف کی فصل متاثر قلت آب ملک میں پانی کی قلت