پرفیوم کا تنازعہ: رجب بٹ نے خانہ کعبہ کے سامنے ایک بار پھر معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
مکہ مکرمہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 مارچ 2025) پرفیوم تنازعہ کا شکار یوٹیوبر رجب بٹ نے عمرے کی سعادت حاصل کرتے ہوئے اور خانہ کعبہ کے صحن میں اللہ کو گواہ بنا کر اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے ایک پھر معافی مانگ لی۔ رجب بٹ نے مسجد الحرام کے مطاف میں حالت احرام میں کھڑے ہو کر اپنا ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا اور پھر اسے سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔
انہوں نے اپنی بات کے آغاز پر درود پاک اور پھر کلمہ پڑھا اس کے بعد کہا کہ میرا مال، جان، والدین، اولاد اور خون کا ایک ایک قطرہ نبی پاک ﷺ پر قربان ہے۔ رجب بٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میرے حوالے سے جو مسئلے مسائل چل رہے ہیں میں اس پاک جگہ پر حلف لے کر کہتا ہوں کہ میں نے کچھ بھی جان بوجھ کر نہیں کیا۔ رجب بٹ کا کہنا تھا کہ مجھ سے جو کچھ بھی لاعلمی میں ہوا اس کے لیے پہلے بھی معذرت کی اور ایک بار پھر ہاتھ جوڑ کر معذرت کرتا ہوں اور اپیل ہے کہ اپنے دلوں کو میرے لیے صاف کر لیں۔(جاری ہے)
|
|
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا کہ
پڑھیں:
جسٹس بابر کی کیس سننے سے معذرت، چیف جسٹس نے دوبارہ ان کی عدالت میں لگا دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی مزید شدت اختیار کرنے لگی۔ جسٹس بابر ستار نے سروس سے متعلقہ کیس کی سماعت سے معذرت کر کے نئے بنچ کی تشکیل کیلئے واپس بھیجا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر کیس دوبارہ جسٹس بابر ستار کے سامنے مقرر کرنے پر اہم آرڈر جاری کردیاگیا۔ جسٹس بابر ستار نے کیس ڈپٹی رجسٹرار کو نئے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے بھیجنے کا تحریری آرڈر جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 14 مارچ کو اس عدالت نے کیس دوسرے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے واپس بھیجا، ناقابل فہم طور پر کیس کی فائل دوبارہ اِس عدالت کو بھیج دی گئی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی سائیڈ پر ریمارکس کے ساتھ فائل بھیجی گئی کہ یہی بنچ اس کیس کو سنے گا، کیس واپس اِس عدالت کو بھیجنا لازمی طور پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار کے سٹاف کی غیردانستہ غلطی ہونی چاہیے، بصد احترام چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت نے لازمی طور پر کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بنچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے، جج کے کیس سننے سے معذرت پر چیف جسٹس آفس یا رجسٹرار آفس کے انتظامی معاملہ سمجھ کر مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں، ہائیکورٹ رولز کے مطابق ہنگامی اور عمومی مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے، چیف جسٹس کی ذمہ داری ڈپٹی رجسٹرار کے تیار کردہ بنچز کے روسٹر کی منظوری دینا ہے، روسٹر منظوری کے بعد چیف جسٹس کا ہائیکورٹ میں دائر ہونے والا ہر کیس مقرر کرنے میں کوئی کردار نہیں، اگر کوئی بنچ سماعت سے معذرت یا لارجر بنچ بنانے کا کہتا ہے تو وہ معاملہ چیف جسٹس کے پاس جائے گا، ہائیکورٹ کی سماعت سے معذرت پر کیس چیف جسٹس کو بھیجنے کی پریکٹس رولز کے مطابق نہیں، جج کے کیس کی سماعت سے معذرت پر کیس دوسرے بنچ کو بھیجنے کیلئے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس بھیجا جانا چاہیے، کیس فائل ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کسی دوسرے بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے بھیجی جاتی ہے۔