مقبوضہ کشمیر میں 2016ء سے 5,400 سے زائد بچے لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں لاپتہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 2016ء اور 2022ء کے درمیان 5,400 سے زائد بچے لاپتہ ہوئے ہیں جن میں سے 1500 سے زائد کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2016ء میں 1070بچے لاپتہ ہوئے جن میں 589 لڑکے اور 481 لڑکیاں شامل تھیں۔ 2017ء میں کل 725 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 431 لڑکے اور 294 لڑکیاں شامل تھیں۔2018ء میں 800 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 384 لڑکے اور 416 لڑکیاں شامل تھیں۔ 2019ء میں کل 661 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 306 لڑکے اور 355 لڑکیاں شامل تھیں۔2020ء میں 627 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 277 لڑکے اور 350 لڑکیاں شامل تھیں۔ 2021ء میں کل 723 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 280 لڑکے اور 443 لڑکیاں شامل تھیں۔اسی طرح 2022ء میں کل 821 بچے لاپتہ ہوئے جن میں 319 لڑکے اور 502 لڑکیاں شامل تھیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں لاپتہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج اور اس کی ایجنسیاں ان گمشدگیوں کی ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بچوں کو اٹھا کر بھارت میں فروخت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور وجہ یہ ہے کہ بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسز شبانہ چھاپوں کے دوران بچوں سمیت مکینوں کو ہراساں کرتے اوران کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے مایوس ہو کر گھر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچے لاپتہ ہوئے جن میں لڑکے اور میں کل
پڑھیں:
سچائی، انکساری اور ہمدردی جیسے اوصاف اپنانا نہایت ضروری ہے، میرواعظ کشمیر
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ رمضان شریف صرف بھوکا پیاسا رہنے کا مہینہ نہیں بلکہ قرآن کریم کے لافانی اور انسان ساز پیغام کو سمجھ کر اسکے مطابق اپنی عملی زندگی میں تبدیلی لانے کا مہینہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہ مبارک رمضان کے آخری عشرے کی اہمیت پر میرواعظ کشمیر نے مسجد الفاروقیہ نوشہرہ سرینگر میں ایک باوقار دینی اجتماع سے خطاب کیا۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فارق نے ماہ رمضان المبارک کے سلسلے میں جاری اپنے خطبات اور وعظ و تبلیغ کی مجالس کے دوران مسجد شریف الفاروقیہ لکھری پورہ نوشہرہ میں رمضان کے آخری عشرے کی روحانی اور دینی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایام توبہ، استغفار، مغفرت اور خود احتسابی کے لئے بے حد قیمتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن اور خاص طور پر شب ہائے قدر کی طاق راتیں اللہ کی رحمتوں سے بھرپور ہیں اور بندے کو چاہیئے کہ وہ ان میں پوری طرح اپنے رب کی طرف رجوع کرے۔
میرواعظ عمر فاروق نے خاص طور پر نوجوانوں میں کردار سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق سچائی، انکساری اور ہمدردی جیسے اوصاف کو اپنانا نہایت ضروری ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ رمضان شریف صرف بھوکا پیاسا رہنے کا مہینہ نہیں بلکہ قرآن کریم کے لافانی اور انسان ساز پیغام کو سمجھ کر اس کے مطابق اپنی عملی زندگی میں تبدیلی لانے کا مہینہ ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے امت مسلمہ بالخصوص نوجوانوں کو تلقین کی کہ ان قیمتی دنوں اور راتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اللہ تعالٰی سے تعلق مضبوط کریں اور نماز، ذکر و اذکار، دعا اور خدمت خلق میں اپنا قیمتی وقت صرف کریں۔