Daily Ausaf:
2025-03-29@10:53:30 GMT

معراج النبیﷺ اور سائنسی کمالات

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

جیساکہ آپ سب کو علم ہے کہ آج کی سپیس اپنے آقانبی اکرم ﷺ کے واقعہ معراج النبی اور سائنسی کمالات کے حوالے سے سجائی گئی ہے۔میرایہ ایمان ہے کہ جس کی تعریف خود رب تعالی اور کروڑوں فرشتے کررہے ہوں،اور یہ بھی طے ہو کہ اگرکوئی ایک فردبھی میرے رب کو یاد نہ کرے تو اس کو کوئی فرق نہیں پڑتاکیونکہ اس دنیاکی حیثیت اس کے سامنے ایک لنگڑے مچھرکے پرکے برابر بھی نہیں،پھردوسری بات یہ ہے کہ کیایہ ممکن ہے کہ ایک کلرک یاچپڑاسی اپنے کسی عمل سے کسی ملک کے بادشاہ کے درجے کاعہدہ بڑھانے کی سکت رکھتاہو؟جس کے بارے میں میرے رب نے قرآن میں یہ فرما دیاہو کہ ‘ اے نبیﷺ ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا‘لیکن کس کے مقابلے میں بلندکیا،اس کو سمجھنے کیلئے میں ایک دنیاوی مثال دیناچاہتاہوں جس کے بعدہمیں یہ احساس ہوجائے گاکہ ہم آج کس عظیم المرتبت ہستی کاذکرکرنے کیلئے مجلس سجائی ہے کہ جن کے ذکر سے ہمارے درجات بلندہوتے ہیں۔اس کی سمجھ اس وقت آتی ہے جب سدرۃالمنتہا سے سفرشروع ہواتوسب کچھ میرے آقاﷺکے تلووں کے نیچے رہ گیا:
پھر قریب ہوئے اوراور آگے بڑھے، تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم، پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا (نجم:۸:۱۰) اب ہمیں اسی پر اکتفاکرناچاہئے جتنارب کریم نے ہمیں قرآن میں بتایاہے۔ہمیں صدہزارمرتبہ اللہ کا صرف اسی انعام پرشکرگزارہوناچاہئے کہ میرے کریم ورحیم رب نے ہمیں امتِ محمدیہ میں پیدافرمایاکہ قیامت کے روز انہیں اپنی امت کی اس قدرفکرہوگی جب تمام انبیا ’’نفسی نفسی‘‘ پکاررہے ہوں گے تواس محشرکے سخت شدیدترین دن بھی میرے آقارحمت العالمینﷺ ’’یاامتی یاامتی‘‘پکاررہے ہوں گے ۔
قدرت کی ودیعت کردہ صلاحیتوں کا صرف پانچ فیصداستعمال کرنے کے بعدانسانی شعور سائنسی کمالات کے افلاک کوچھورہاہے جبکہ بقیہ95فیصد صلاحیتیں انسان سے ابھی تک پوشیدہ ہیں۔وہ علم جوسوفیصد صلاحیتوں کااحاطہ کرتا ہو، اسے پانچ فیصدمحدود ذہن سے سمجھناناممکن امر ہے۔ واقعہ معراج ایک ایسی ہی مسلمہ حقیقت ہے لیکن جدیدعلم اس کوابھی تک مکمل سمجھ نہیں پایا ۔ معجزات وکرامات کی حقیقت مشاہدے اورفطری قوانین سے مکمل بیان نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ مافوق الفطرت ہوتے ہیں لیکن جدید سائنس آج جہاں تک پہنچ چکی ہے ایسے کاموں کے متعلق یہ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ ناممکن اورغیرمعقول ومحال ہیں۔واقعہ معراج بعض لوگوں کی سمجھ میں اس لیے نہیں آتاکہ وہ کہتے ہیں کہ:ایسے فضائی سفرمیں پہلی رکاوٹ کشش ثقل ہے کہ جس پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے غیر معمولی وسائل وذرائع کی ضرورت ہے کیونکہ زمین کے مدار اور مرکزثقل سے نکلنے کیلئے کم ازکم40ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ رفتارکی ضرورت ہے ۔
دوسری رکاوٹ یہ ہے کہ زمین کے باہرخلامیں ہوانہیں ہے جبکہ ہواکے بغیرانسان زندہ نہیں رہ سکتا۔تیسری رکاوٹ ایسے سفر میں جوحصہ سورج کی مستقیماروشنی کی زدمیں ہے وہاں جلا دینے والی تپش ہے اورجوحصہ سورج کی روشنی سے محروم ہے وہاں مارڈالنے والی سردی ہے۔اس سفر میں چوتھی رکاوٹ وہ(کاسمیٹک ریز)خطرناک شعاعیں ہیں کہ فضائے زمین سے اوپر موجود کاسمیٹک ریز، الٹراوائلٹ ریزاورایکسرے شعاعیں ہیں جواگر فضائے زمین کے باہر تھوڑی مقدار میں بھی انسانی بدن پر پڑیں توبدن کے آرگانزکیلئے تباہ کن ہوتی ہیں(زمین پررہنے والوں کیلئے زمین کے اوپرموجود فضاکی وجہ سے ان کی تپش ختم ہوجاتی ہے)۔
ایک اورمشکل اس سلسلے میں یہ ہے کہ خلامیں انسان بے وزنی کی کیفیت سے دوچار ہو جاتاہے اگرچہ تدریجاًبے وزنی کی عادت پیداکی جاسکتی ہے لیکن اگرزمین کے باسی بغیرکسی تیاری اورتمہیدکے خلامیں جاپہنچیں توبے وزنی سے نمٹنابہت ہی مشکل یاناممکن ہے۔آخری مشکل اس سلسلے میں زمانے کی مشکل ہے اوریہ نہایت اہم رکاوٹ ہے کیونکہ دورِ حاضر کے سائنسی علوم کے مطابق روشنی کی رفتار ہرچیزسے زیادہ ہے اور اگرکوئی شخص آسمانوں کی سیرکرناچاہے تو ضروری ہے کہ اس کی رفتارروشنی کی رفتارسے زیادہ ہو۔ہمارا مشاہدہ ہے کہ روشنی کی رفتارسے بہت کم رفتارپر زمین پرآنے والے شہابئے ہواکی رگڑ سے جل جاتے ہیں اورفضاہی میں بھسم ہو جاتے ہیں توپھریہ کیونکرممکن ہے کہ حضورﷺ اتنا طویل سفر پلک جھپکنے میں طے کرسکیں۔
مندرجہ بالااعتراضات کی وجہ سے کچھ مخلص مسلمانوں نے یہ تاویل کرنی شروع کردی کہ معراج خواب میں ہوئی اوریہ کہ حضورﷺ غنودگی کی حالت میں تھے اورپھرآنکھ لگ گئی اور یہ تمام واقعات عالم ریامیں آپﷺنے دیکھے یاروحانی سفردرپیش تھا۔جسم کے ساتھ اتنے زیادہ فاصلوں کولمحوں میں طے کرنا ان کی سمجھ سے باہر ہے حالانکہ اسراکے معنی خواب کے نہیں جسمانی طور پرایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانے کیلئے ہیں۔ سورہ بنی اسرائیل میں لفظ سبحان الذی سے ابتدا خوداس بات کی دلیل ہے کہ یہ غیرمعمولی واقعہ جو فطرت کے عام قوانین سے ہٹ کرواقع ہوا۔ربِ ذوالجلال کواپنی قدرت کاکرشمہ دکھانا مقصود تھا لہٰذا رات کے ایک قلیل حصے میں یہ عظیم الشان سفر پیش آیااوریہ وقت زمان ومکان کی فطری قیودسے آزادتھا۔واقعہ معراج اگرخواب ہوتاتواس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں تھی۔ خواب میں اکثر انسان مافوق الفطرت اورمحیرالعقول باتیں دیکھتا ہی ہے۔
آئن سٹائن کانظریہ اضافت یاتھیوری آف ریلیٹویٹی Theory of Relativity دوحصوں پرمبنی ہے۔ایک حصہ نظریہ اضافیت خصوصی کہلاتاہے جبکہ دوسراحصہ نظریہ اضافیت عمومی کے نام سے پہچاناجاتاہے اوراس کوسمجھنے کیلئے ہم ایک مثال کاسہارالیں گے۔
فرض کیجئے کہ ایک ایساراکٹ بنالیا گیا ہے جوروشنی کی رفتار(یعنی تین لاکھ کلومیٹرفی سکینڈ) سے ذراکم رفتارپرسفرکرسکتا ہے۔اس راکٹ پرخلابازوں کی ایک ٹیم روانہ کی جاتی ہے۔ راکٹ کی رفتاراتنی زیادہ ہے کہ زمین پرموجودتمام لوگ اس کے مقابلے میں بے حس وحرکت نظرآتے ہیں۔راکٹ کاعملہ مسلسل ایک سال تک اسی رفتارسے خلامیں سفرکرنے کے بعدزمین کی طرف پلٹتاہے اوراسی تیزی سے واپسی کاسفربھی کرتاہے مگرجب وہ زمین پر پہنچتے ہیں توانہیں علم ہوتاہے کہ یہاں توان کی غیرموجودگی میں ایک طویل عرصہ گزرچکا ہے ۔ اپنے جن دوستوں کووہ لانچنگ پیڈپرخداحافظ کہہ کرگئے تھے،انہیں مرے ہوئے بھی 50برس سے زیادہ کاعرصہ ہوچکاہے اورجن بچوں کووہ غاں غاں کرتاہواچھوڑگئے تھے وہ سن رسیدہ بوڑھوں کی حیثیت سے ان کااستقبال کر رہے ہیں۔وہ شدید طورپرحیران ہوتے ہیں کہ انہوں نے توسفرمیں دوسال گزارے لیکن زمین پراتنے برس کس طرح گزرگئے۔ اضافیت میں اسے جڑواں تقاضہ کہاجاتاہے اوراس تقاضے کاجواب خصوصی نظریہ اضافی وقت میں تاخیر کے ذریعے فراہم کرتاہے۔جب کسی چیزکی رفتاربے انتہابڑھ جائے اور روشنی کی رفتار کے قریب پہنچنے لگے تووقت ساکن لوگوں کے مقابلے میں سست پڑناشروع ہوجاتاہے،یعنی یہ ممکن ہے کہ جب ہماری مثال کے خلائی مسافروں کیلئے ایک سکینڈ گزراہو توزمینی باشندوں پراسی دوران میں کئی گھنٹے گزرگئے ہوں۔اسی مثال کاایک اوراہم پہلویہ ہے کہ وقت صرف متحرک شے کیلئے آہستہ ہوتا ہے۔ لہٰذااگرکوئی ساکن فردمذکورہ راکٹ میں سوار اپنے کسی دوست کامنتظرہے تواس کیلئے انتظارکے لمحے طویل ہوتے چلے جائیں گے ۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: واقعہ معراج روشنی کی یہ ہے کہ زمین کے ہے اور میں یہ ہیں کہ

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا: شاہد خاقان عباسی

ویب ڈیسک: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بانی پی ٹی آئی کے چار سالہ دور اقتدار کو بے کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا،پنجاب میں سابقہ پی ٹی آئی حکومت اور خیبرپختونخوا میں 12 سال سے جاری اقتدار کو کرپٹ اور ناکام ترین قرار دیا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آکر یہی کچھ کریں گے تو ان کی مقبولیت کا کوئی فائدہ نہیں، ملک کی بقا اور ترقی کے لیے اپوزیشن اتحاد کو ناگزیر قرار دیا۔

فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ذاتی حملوں سے سیاسی ماحول خراب ہو رہا ہے اور اپوزیشن اتحاد کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ڈیوڈ وارنر نے بھارتی فلم میں اپنے ڈیبیو کیلئے کتنا معاوضہ وصول کیا؟
  • بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا: شاہد خاقان عباسی
  • کراچی میں عظیم الشان آزادی القدس ریلی
  • ہم بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنے لیڈر کو باہرنکالیں گے،علی محمد خان
  • قرآن دعوت انقلاب ہے اور رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی
  • کثیرالجہتی اداروں سے کچھ ممالک کی دستبرداری کے باوجود ہمارا عزم مزید پختہ ہوا ہے، چین فرانس مشترکہ بیانیہ
  • ‎ممتاز زہرہ بلوچ کی یونیسکو ہیڈکوارٹر میں سائنس ڈپلومیسی پر عالمی وزارتی ڈائیلاگ میں شرکت
  • نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعوی کردیا
  • کراچی: پورٹ قاسم کی زمین کی دوبارہ فروخت نیلامی کے ذریعے نہیں ہوگی، وزیر میری ٹائم جنید انور