بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان، کراچی کے صارفین محروم رہیں گے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بجلی کی قیمت میں کمی سے متعلق نیپرا میں عوامی سماعت مکمل ہوگئی تاہم کراچی کے صارفین محروم رہیں گے۔
ڈسکوز کے فروری کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیپرا ہیڈ کوارٹر میں چیئرمین کی زیر صدارت عوامی سماعت ہوئی۔
سی پی پی اے نے ایف سی اے کی مد میں 30 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی۔
نیپرا کے مطابق سی پی پی اے کی جانب سے مسلسل 8 ماہ سے ایف سی اے کی مد میں کمی کی درخواست کی گئی۔
کمی کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن، پروٹیکٹڈ صارفین، پری پیڈ صارف اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا جبکہ کے الیکٹرک صارفین پر بھی نہیں ہوگا۔
اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعوی کردیا
جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی درخواست پر بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔ سندھ ہائیکورٹ میں جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی جامعہ کراچی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی نے نبیل گبول کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ نبیل گبول نے قبضہ خالی کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو درخواست دی تھی، جسے بعد میں مختیار کار گلزار ہجری کو بھیجا گیا۔
جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954ء سے 1962ء کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔ درخواست گزار کے مطابق ریونیو ریکارڈ میں مذکورہ اراضی ان کے اور ان کی بہن کے نام پر درج ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریونیو افسران، کمشنر کراچی اور دیگر حکام کو زمین کے سروے اور حد بندی (ڈیمارکیشن) کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔