پی سی بی راہداریوں میں ایک مرتبہ پھر غیرملکی کوچز لانے کی بازگشت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی اور دورہ نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد پی سی بی راہداریوں میں غیرملکی کوچز لانے کی بازگشت سنائی دینے لگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکام ملکی کوچز کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن نہیں ہیں، ٹیم کی پرفارمنس پر تنقید سے پریشان آفیشلز غیر ملکی کوچز کو ہی مسئلے کا حل سمجھ رہے ہیں تاہم یہ سوچ ابھی انفرادی سطح تک محدود ہے، اسے باقاعدہ پرپوزل بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ اپنے فیصلے پر یوٹرن لینا ہے۔
موجودہ سیٹ اپ میں گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی گئی، سلیکشن امور پر ان کے اختیارات کو کم کرکے ناراض کیا گیا، بعد ازاں دونوں غیر ملکی کوچز نے استعفیٰ دے کر گھر کی راہ لی۔
مزید پڑھیں: سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے عاقب جاوید کو "جوکر" قرار دیدیا
گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کی رخصتی کے بعد عاقب جاوید کو آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی تک عبوری ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سونپی گئیں تھیں جس میں دورئہ نیوزی لینڈ تک توسیع کی جاچکی۔
مزید پڑھیں: پاکستان ریڈ بال ٹیم کے مستعفی کوچ جیسن گلیسپی کی پی سی بی پر سخت تنقید
عاقب جاوید کی کوچنگ میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری ابھی تک نہیں آسکی، ٹیم سلیکشن پر اعتراضات کی وجہ سے ان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
ادھر ندیم خان کی جگہ عاقب جاوید کو ڈائریکٹر اکیڈمیز کے عہدہ کیلئے موزوں خیال کیا جارہا ہے۔ پی سی بی کے ایک ڈائریکٹر کا موقف ہے کہ ٹیم انتظامیہ میں تمام لوگ ہی غیر ملکی ہونے چاہیئں۔
مزید پڑھیں: تاریخی شکست کے بعد ہیڈکوچ جیسن گلیسپی آسٹریلیا روانہ
ایک عہدیدار کی رائے میں صرف ہیڈ کوچ غیر ملکی ضروری ہے، دورہ نیوزی لینڈ مکمل ہونے کے بعد حکام مستقبل کے کرکٹ چیلنجز کو سامنے رکھ کر ملکی یا پھر ایک بار پھر غیر ملکی کوچز لانے پر مشاورت کریں گے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے بعد پاکستان ٹیم کا اگلا امتحان ہوم گراؤنڈز پر بنگلادیش کے ساتھ مئی میں 5 ٹی20 میچز ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جیسن گلیسپی عاقب جاوید غیر ملکی پی سی بی کے بعد
پڑھیں:
عدالت نےفیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل اور پی سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا
پشاور ہائیکورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے فیصل جاوید کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو عمرہ ادائیگی پر جانے دیا جائے، نام 2024 کے درج 3 مقدمات کی وجہ سے لسٹ میں شامل کیا گیا، پی این آئی ایل اور پی سی ایل سے نکالا جائے۔
درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب نے کی۔ دوران سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ جن ایف آئی آرز میں آپ کا نام پی این آئی ایل پر ڈالا وہ ہمیں بتا سکتے ہیں۔ اس پر فیصل جاوید نے بتایا کہ جی ہمارے پاس ہیں اسلام آباد کے کیسز ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف 6 ایف آئی آرز ہیں جو 2024، 2023، 2022 میں درج ہوئیں۔ پر جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ ان کیسز میں جو نام لسٹ میں ڈالا تھا کیا اب اس میں ان کا نام نکالا ہے؟
ثنا اللہ نے بتایا کہ ان کیسز میں ان کا نام لسٹ سے نکالا ہے، 3 میں نام پی این آئی ایل میں ڈالا اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں بھی ہے، ان کیسز میں 7 اے ٹی اے بھی لگا ہے، ان کیسز میں یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز بچے جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 6 ایسی ایف آئی آرز ہیں جن میں ان کا نام لسٹ میں نہیں ڈالا۔
اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کسی اور ایف آئی آر میں ان کا نام لسٹ میں ڈال دیں گے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے استفسار کیا کہ فیصل جاوید اب کہا پر رہتے ہیں؟ تو پی ٹی آئی رہنما نے خود بتایا کہ صوابی کا رہائشی ہوں اسلام آباد میں رہتا تھا، ایک سال سے پشاور میں ہوں۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ آپ کا عمرہ کا ویزہ اب ہے یا ایکسپائر ہوگیا ہے؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ویزہ میں ابھی ٹائم ہیں، یہ پشاور سے عمرہ کیلیے جائیں گے، نومبر 2024 کے کیسز ہیں اور لسٹ میں نام 6 مارچ 2025 کو ڈالا جاتا ہے، سیاسی بنیادوں پر کسی کا نام لسٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ دونوں لسٹ میں نام ڈالنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دونوں کی قانونی حیثیت مختلف ہیں، 5 مارچ 2025 کو اسلام آباد پولیس کی سفارش پر نام لسٹ میں ڈالا، وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو فیصل جاوید کا نام لسٹ میں ڈالنے کیلیے خط لکھا، پی سی ایل پر نام 5 سال کیلیے ڈال سکتے ہیں۔
ثنا اللہ نے بتایا کہ ان کا نام کیٹگری اے میں ہے، یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، 26 نومبر کو جو ہوا وہ اسٹیٹ کے خلاف تھا، یہ وہاں پر عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، عدالت نے اشتہاری قرار دیا، لیٹر کو سیکشن آفیسر نے بھیجا اور متعلقہ افسر نے ہی نام لسٹ میں ڈالا، یہ وہاں پیش ہو کر ضمانت لیں پھر عدالت آ جائیں کہ جانے دیا جائے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس عدالت نے درخواست گزار کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دی ہے، جس لیٹر پر نام لسٹ میں شامل کیا گیا وہ متعلقہ افسر نے نہیں کیا۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔