Daily Ausaf:
2025-03-29@10:55:49 GMT

مسلمانوں کا لہو اتنا سستا کیوں ؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

سرینگر سے غزہ اور کے پی کے سے بلوچستان تک مسلمانوں کا لہو پانی سے سستا سمجھ کر بہایا جارہا ہے،عام لوگ تو دہشت گردی کا نشانہ بن ہی رہے ہیں،یہاں تو علماء کرام کو بھی چن چن کر مارا جا رہا ہے،آج پوری دنیا ہوبہو وہ منظر پیش کررہی ہے جس کا نقشہ اس آیتِ کریمہ میں کھینچا گیا ہے، ترجمہ:کہ زمین کی خشکی وتری میں لوگوں کے کرتوتوں سے فساد پھیل گیا، تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کی بعض بدعملیوں کا مزہ چکھائیں، ہوسکتا ہے(اس سے عبرت پکڑ کر) وہ باز آجائیں اور ان ہلاکت خیزیوں کا سب سے زیادہ شکار مسلم دنیا، امتِ مسلمہ بنی ہوئی ہے، کہیں پر کفریہ طاقتیں’’الکفر ملۃ واحدۃ‘‘ کا مصداق بن کر اپنے سارے لائو لشکروں سمیت پوری طرح ہتھیار بند ہوکر چڑھائی یلغار کئے ہوئے ہیں، ایک مسلم خطے کے بخیے ادھیڑ کر اور اس کے حصے بخرے کرکے آپس میں بندربانٹ کرکے فارغ ہوتے ہی دوسرے خطے پر چڑھ دوڑتے ہیں، اس کا بھی یہی حشر کرکے کسی اور تازہ شکار پر دھاوا بول دیتے ہیں، کفر کا یہ طوفانِ بدتمیزی اپنی طغیانی وتمرد کے ساتھ جہاں جہاں سے گزرتا ہے، سکھ چین، امن وسکون، نظم وضبط، تہذیب وتمدن، روایات واقدار سب کچھ خس وخاشاک کی طرح بہا لے جاتا ہے، پیچھے لوٹ مار، قتل وغارت گری، خوف ودہشت، آہیں اورسسکیاں چھوڑ جاتا ہے، جہاں زندگی سسک سسک کر جیتی ہے اور انسانیت بلک بلک کر روتی ہے۔
ظلم بچے جن رہا ہے کوچہِ بازارمیں
اب عدل کو بھی صاحبِ اولاد ہونا چاہئے
دوسری طرف مسلمانوں کے ہاتھوں، مسلمانوں کے قتلِ عام کا مسئلہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ جس کو شمار وحساب میں لانا مشکل ہے اور پھر مسلمانوں کا باہمی قتل وقتال کا یہ سلسلہ بغیر کسی معقول وجہ کے نظر آیا ہے ، خواہ وہ انفرادی سطح پر ہو یا اجتماعی سطح پر بلکہ بسا اوقات تو قتل کرنے اور کئے جانے کے اسباب بھی معلوم نہیں ہوتے۔حالانکہ شریعت نے مسلمان کی جان کی قدروقیمت کو بہت اہمیت دی ہے اور اس پر انتہائی اہمیت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور مذکورہ شکل کے قتل وقتال کو قربِ قیامت کے فتنوں میں شمار کیا ہے اور ان سے بچنے اور الگ رہنے کی تلقین کی ہے۔
ہم اختصار کے پیشِ نظر چند احادیث پیش کرتے ہیں۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے رسول اللہﷺکو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا اور آپﷺ یہ فرما رہے تھے تو کیسا پاکیزہ ہے اور کعبہ تیری خوشبو کیسی پاکیزہ ہے؟ تیری کیسی بڑائی ہے اور تیرا احترام کتنا بلند ہے؟ لیکن اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمدﷺ کی جان ہے کہ مومن کا،اس کے مال کا اوراس کے خون کا احترام اللہ کے نزدیک تیرے احترام سے زیادہ ہے اور ہم مومن کے ساتھ اچھا گمان ہی رکھتے ہیں۔
مسلمان کو بغیرکسی شرعی وجہ کے قتل کرنا تو درکنار، مسلمان کی طرح اسلحہ سے اشارہ کرنے کو بھی سخت گناہ قراردیا گیا ہے، چنانچہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے(دینی) بھائی کی طرف لو ہے( جیسے اسلحہ، خنجر، تیر، تلوار یا ہلاک کرنے والی کسی چیز) سے اشارہ کیا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ظاہر ہے کہ جو عمل باعثِ لعنت ہوتا ہے وہ صغیرہ گناہ نہیں ہوسکتا بلکہ کبیرہ گناہ ہی ہوا کرتا ہے اور ایک دوسری حدیث میں حضورﷺ نے مسلمان پر اسلحہ اٹھانے والے کے بارے میں سخت وعید بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا’’ جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ مسلمان کو بغیرشرعی وجہ قتل کرنا حرام ہے لہٰذا اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کے قتل کو بلاشرعی وجہ کے حلال سمجھے تب تو وہ دائرئہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اگر حلال نہ سمجھتے ہوئے مسلمان کو قتل کرے تو پھر اس کا یہ عمل مسلمانوں والا عمل نہیں اور ممکن ہے کہ وہ اس عمل کی وجہ سے کافروں کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہو۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی بڑی سخت وعید بیان فرمائی ہے، چنانچہ ارشاد ہے’’ جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب اور لعنت ہوگی اور اس کیلئے اللہ تعالیٰ نے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔اگر بغیر شرعی وجہ کے مسلمان کے قتل کو حلال سمجھے گا تو کافر ہوجائے گا اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا ورنہ سخت گناہ گار ہونے کی وجہ سے ایک عرصئہ دراز تک تو جہنم کے عذاب میں مبتلا کیا ہی جائے گا۔
ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ ’’مسلمان کو گالی دینافسق ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے‘‘۔اگر کسی کو مسلمان سمجھتے ہوئے شریعت کی طرف سے بیان کردہ وجہ کے بغیر اس کے قتل کو حلال سمجھا جائے تو اس کے کفر ہونے میں کوئی شبہ نہیں ورنہ کم ازکم کبیرہ گناہ اور کافروں والا اور کفر کے قریب کرنے والا عمل تو ضرور ہے اورحضورﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو جو مخصوص نصیحتیں فرمائیں، ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی کہ ’’میرے بعد میں تم کافر ہوکرمت لوٹ جانا کہ تم میں سے بعض کی گردنیں اڑائیں یعنی قتل کریں‘‘۔اس حدیث میں بھی حضورﷺ نے مسلمان کے قتل کرنے کو کفر کے الفاظ سے تعبیر فرمایا جس کی وجہ پیچھے گزر چکی ہے ۔اور ایک حدیث شریف میں حضورﷺ کا ارشاد ہے’’ہر گناہ کے بارے میں اللہ سے امید ہے کہ اس کی مغفرت فرمادیں مگر جو آدمی کفر کی حالت میں مرا، یا جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کرقتل کیا۔‘‘ اور ایک حدیث شریف میں یہ الفاظ وارد ہیں’’ ہر گناہ کے بارے میں اللہ سے امید ہے کہ اس کی مغفرت فرمادیں مگر جو آدمی شرک کی حالت میں مرا یا جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیا۔ظاہر ہے کہ مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی اتنی سخت وعیدیں اسی لئے ہیں کہ بعض حالات میں یہ عمل کفر کا باعث بن جاتا ہے اور اگر کفر کا باعث نہ بنے تو کفر کے قریب تو پہنچا ہی دیتا ہے۔‘‘
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسلمان کو جان بوجھ کر کو جان بوجھ کر قتل اللہ تعالی قتل کرنے کے ساتھ ہے اور کے قتل وجہ کے اور اس

پڑھیں:

ٹرمپ کا امریکی مسلمانوں کے بغیر افطار ڈنر متنازع بن گیا، وائٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء)وائٹ ہاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد پہلا افطار ڈنر متنازع بن گیا۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کی جانب سے منعقدہ افطار ڈنر میں امریکی مسلم کمیونٹی کو مدعو نہیں کیا گیا جس پر امریکی مسلم وائٹ ہائوس کے باہر جمع ہو گئے، جنہوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلی بھی نکالی۔ امریکی مسلم کمیونٹی نے دعوی کیا کہ افطار ڈنر میں مدعو کیے گئے مہمانوں کی فہرست میں امریکی مسلمان شامل نہیں تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پٹرول ایک روپے لٹر سستا: ڈیزل کی قیمت برقرار
  • ملتان، تحریک آزادی قدس کے زیراہتمام القدس ریلی کی ویڈیو رپورٹ
  • حکومت کا عوام کیلئے عید کا تحفہ، پٹرول 1 روپیہ سستا کر دیا
  • پی ایس ایل 10 کے ٹکٹوں کی فروخت 3 اپریل سے شروع ہوگی، سب سے سستا ٹکٹ کتنے کا ہوگا؟
  • ملتان، تحریک آزادی القدس کے زیراہتمام امام بارگاہ شاہ گردیز سے گھنٹہ گھر چوک تک القدس ریلی 
  • ٹرمپ کا امریکی مسلمانوں کے بغیر افطار ڈنر متنازع بن گیا، وائٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ
  • عید الفطر پر پیٹرول کتنا سستا ہوگا
  • مودی سرکارکی مسلمان دشمنی، کھلی جگہوں پرنمازعید کی ادائیگی پرپاسپورٹ، ڈرائیونگ لائنس منسوخ ہوگا
  • جے سوریا کا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی، رواں سال بھی روزہ رکھا
  • لیجنڈ کرکٹر جے سوریا نے روزہ رکھ کر اسکول کے دوستوں کے ساتھ افطاری کی