لاہور: عدالت کا قتل کیس میں ملزم کو سزائے موت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سیشن عدالت لاہور نے قتل میں ملوث ملزم محمد عمران عرف صابی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
ایڈیشنل سیشن جج چوہدری شاہد حمید نے فیصلہ سنایا۔ ملزم کے خلاف 2021 میں تھانہ رائیونڈ سٹی میں قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم نے اپنے بھتیجے علی شان کو فائرنگ کر کے قتل کیا۔
پراسیکیوٹر ساجد سعید بھٹی نے عدالت میں شواہد پیش کیے، ملزم کے خلاف تیرہ گواہوں نے بیان قلمبند کرائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں صحافی وحید مراد کی پیشی
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں صحافی وحید مراد کی پیشی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: صحافی وحید مراد کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کر دیا گیا، جہاں ایف آئی اے نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
وحید مراد کو رات گئے ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق، پولیس نے ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر زبردستی داخل ہونے کے بعد انہیں حراست میں لیا۔ وحید مراد کا کہنا ہے کہ انہیں ایف آئی اے کے حوالے کیے جانے سے قبل ان کی ساس پر بھی تشدد کیا گیا۔
کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے عباس شاہ کریں گے۔ دوران سماعت، جج عباس شاہ نے ایف آئی اے حکام سے دریافت کیا کہ وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا؟ جس پر ایف آئی اے حکام نے جواب دیا کہ انہیں گزشتہ رات حراست میں لیا گیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق، وحید مراد پر بی ایل اے کی پوسٹس اور بلوچستان سے متعلق حساس موضوعات پر سوشل میڈیا پوسٹس کرنے کا الزام ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک اکاؤنٹس سے متعلق تحقیقات کرنا چاہتے ہیں اور ان کا موبائل فون بھی برآمد کرنا ضروری ہے۔ ایف آئی اے نے عدالت سے وحید مراد کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
وحید مراد کے وکلاء، ایمان مزاری اور حادی علی چٹھہ نے ایف آئی اے کے الزامات کی سختی سے مخالفت کی۔ ایمان مزاری نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ وحید مراد کو حبسِ بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست دائر کی جا چکی ہے۔
وکیل حادی علی چٹھہ نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر کوئی جرم سرزد ہی نہیں ہوا تو عدالت وحید مراد کو فوری طور پر ڈسچارج کر سکتی ہے یا جوڈیشل ریمانڈ دے سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو محض حراساں کرنے کے لیے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ایمان مزاری نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف آئی اے نے پہلے وحید مراد کو کوئی نوٹس جاری کیا تھا؟
حادی علی چٹھہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو اس معاملے میں انصاف پر مبنی فیصلہ دینا ہوگا۔
یہ کیس اس وقت صحافتی آزادی اور انسانی حقوق کے حوالے سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ عدالت کی جانب سے مزید کارروائی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔