فرحان ملک پر ایف آئی اے کا دوسرا کیس کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فرحان ملک— فائل فوٹو
صحافی فرحان ملک پر ایف آئی اے کے دوسرے کیس کی تفصیل سامنے آگئی۔
اس حوالے سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق 25 مارچ کو گلشن اقبال میں ایک کال سینٹر پر چھاپا مارا جس میں 2 ملزمان عاطر حسین اور حسن نجیب کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق گرفتار ملزمان غیرملکیوں سے فراڈ میں ملوث ہیں، کال سینٹر پر چھاپا مارا تو وہاں ایجنٹس کام کر رہے تھے، سافٹ ویئر کے ذریعے غیرملکیوں سے ان کا خفیہ ڈیٹا حاصل کیا جارہا تھا۔
صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کر کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق گرفتار ملزمان نے بتایا کہ یہ کام فرحان گوہر ملک کے کہنے پر ہو رہا ہے، ملزمان فراڈ اور چیٹنگ میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کر کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی
پڑھیں:
لاہور: موٹر سائیکل چوری کا منظم نیٹ ورک گرفتار
لاہور:نیو انارکلی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے موٹر سائیکل چوری کے 5 رکنی گروہ کو گرفتار کر لیا۔
ڈی ایس پی حافظ عبیداللہ نے سٹی ہیڈ کوارٹر لوہاری گیٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں سالہ اور بہنوئی بھی شامل ہیں، جنہوں نے چند روز میں درجنوں موٹر سائیکل چوری کیے۔
ڈی ایس پی حافظ عبیداللہ کے مطابق دوران تفتیش ملزمان کے حیران کن انکشافات سامنے آئے۔ ملزمان نے منظم گروہ کی شکل اختیار کر رکھی تھی اور لاہور کے مختلف علاقوں سے موٹر سائیکل چوری کر کے آدھے گھنٹے میں پرزہ پرزہ کر دیتے تھے۔ آن لائن بھی موٹر سائیکل پارٹس فروخت کیے جاتے تھے۔ چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو اپنے بنائے گئے گودام میں لے جا کر غائب کر دیا جاتا تھا۔
ملزمان کو ٹریک کرنا پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا تھا۔ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے 150 کے قریب موٹر سائیکل کے مختلف پارٹس، موٹر سائیکل کھولنے والے اوزار، کٹر اور کنڈے برآمد کیے۔ ملزمان کے زیرِ استعمال لوڈر رکشے بھی پولیس تحویل میں لے لیے گئے۔
ملزمان الماس اور شہروز اپنے ساتھی اللہ یار اور دلاور سے چوری شدہ موٹر سائیکل کو پارٹس میں تقسیم کرواتے تھے۔ ملزمان نے باقاعدہ گودام بنا رکھے تھے، جہاں چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو کھول کر آصف نامی شخص کو سگیاں میں فروخت کرتے تھے۔ آصف چوری شدہ موٹر سائیکل کے مختلف پارٹس کو پریس کروا کر بک کی شکل میں تبدیل کر دیتا تھا تاکہ پولیس سے بچ سکے۔
ملزمان 10 سے 12 ہزار روپے میں شہریوں کی لاکھوں مالیت کی موٹر سائیکل فروخت کر رہے تھے۔ ریکارڈ یافتہ مرکزی ملزمان الماس اور شہروز باقاعدہ موٹر سائیکل چوری کرتے اور آگے اپنا نیٹ ورک چلا رہے تھے۔ ایک ماہ کے دوران 100 سے زائد موٹر سائیکلوں کو پارٹس میں تقسیم کیا گیا۔
ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایس پی سٹی نے موٹر سائیکل چوری کا منظم نیٹ ورک پکڑنے پر ایس ایچ او نیو انارکلی انسپکٹر محمد اختر اور ٹیم کو شاباش دی، تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام کا اعلان کیا۔