فرحان ملک دوسرے کیس میں ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فرحان ملک— فائل فوٹو
صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کر کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔
فرحان ملک کو غیر ملکیوں کے ساتھ انٹرنیٹ فراڈ کے الزام کے کیس میں ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
اس سے قبل کل دوسری عدالت نے صحافی فرحان ملک کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی احکامات کے ان کو جیل منتقل نہیں کیا گیا تھا۔
فرحان ملک کو عدالتی حکم پر جیل بھیجنے کے بجائے دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرحان ملک کے دفتر پر چھاپہ معمول کی تحقیقات نہیں آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ کو نجی چینل کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا تھا، ان کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی۔
جمعرات 20 مارچ کو انہیں ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی میں بیان دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا بعد ازاں ڈائریکٹر سائبر کرائم کے احکامات پر سب انسپکٹر ذیشان نے مقدمہ نمبر 25/ 25 درج کر کے انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔
21 مارچ کو عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر فرحان ملک کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فرحان ملک کو گیا تھا
پڑھیں:
صحافی وحید مراد کی پیکا قانون کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر، 2 روزہ جسمانی ریمانڈ
وحید مراد نے آرمی چیف کے اہل خانہ کے حوالے سے احمد نورانی کی رپورٹ شیئر کی
وحید مراد پر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا الزام ہے، پراسیکیوٹر
فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف ائی اے ) نے اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے صحافی وحید مراد کی پیکا قانون کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کردیا، عدالت نے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر انہیں 2 روز کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت دائر مقدمے کی سماعت کی، ایف ائی اے نے صحافی کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔وحید مراد نے عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا میری ساس کینسر کی مریضہ ہیں اور وہ علاج کے لیے کینیڈا سے یہاں آئی ہوئی تھیں، رات گئے پولیس ہمارے گھر کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئی، ساس کو بھی مارا گیا، مجھے 20 منٹ قبل ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے ۔وحید مراد کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ وحید مراد کو حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست دائر کی ہے ، جج عباس شاہ نے استفسار کیا کہ وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کل رات گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی، وحید مراد پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے ۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو مزید بتایا کہ صحافی وحید مراد پر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے ، وحید مراد نے آرمی چیف کے اہل خانہ کے حوالے سے احمد نورانی کی رپورٹ بھی شیئر کی۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ وحید مراد نے سوشل میڈیا پر بی ایل اے اور بلوچستان کے حوالے سے پوسٹیں شیئر کیں، ان کے ایکس اور فیس بک اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے اور موبائل بھی ریکور کرنا ہے ۔وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ وحید مراد کو ایف آئی اے نے پہلے نوٹس جاری کیوں نہیں کیا؟ معاون وکیل ہادی چٹھا نے عدالت میں کہا کہ صحافت اس ملک میں جرم بن چکی ہے ، جرم ہوا ہی نہیں تو عدالت ڈسچارج بھی کر سکتی ہے اور جوڈیشل بھی کر سکتی ہے ، صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے گرفتار کیا جا رہا ہے ۔عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرلی تاہم 10روز کے بجائے 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر وحید مراد کو ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔