رجب بٹ کو پرفیوم لانچ کرنا مہنگا پڑگیا، تنازع کی وجہ کیوں بنے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
آج سے دو برس قبل فیملی ویلاگنگ سے مشہور ہونے والے یوٹیوبر رجب بٹ اِن دنوں ایک مرتبہ پھر تنازع کا شکار ہوگئے ہیں اور قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہیں۔
رجب بٹ اپنے ساتھی یوٹیوبرز کو مبینہ دھمکیاں، دوستوں کے ساتھ جھگڑے، ایک غیر معمولی شادی، تحفے کے طور پر شیر کا بچہ ملنے کے بعد گرفتاری اور ڈکی بھائی اور ندیم نانی والا کے ساتھ ناکام کورس لانچ کرنے سمیت کئی مختلف تنازعات کے لیے مشہور ہیں۔
تاہم اس مرتبہ وہ ایک پرفیوم لانچ کرنے کے باعث مشکل میں پڑگئے ہیں جس کو اُن کے کیرئیر کا سب سے بڑا تنازع کہنا غلط نہیں ہوگا۔ اس نے حال ہی میں ایک پرفیوم لانچ کیا جسے اس نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے 295 کا نام دیا۔ 295 پاکستان میں پہلے سے ہی ایک متنازعہ موضوع ہے کیونکہ یہ قانون توہین رسالت کے معاملے اور اس معاملے پر سزائے موت سے متعلق ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Pisces Studio (@pisces.
اس مخصوص نمبر کو رجب بٹ کے پرفیوم کے نام کے طور پر استعمال کرنے سے ایک خاص کمیونٹی میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور لوگ رجب بٹ کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے یہاں تک پولیس اسٹیشن پہنچ کر یوٹیوبر کیخلاف مقدمہ درج کروا دیا۔
اس معاملے کے سامنے آتے ہی رجب بٹ کو فوری طور پر ملک چھوڑنا پڑگیا اور وہ پوری قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہوگئے۔ رجب بٹ کے خلاف تھانہ نشتر لاہور میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جس کے بعد انہوں نے ایک ویڈیو میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر معافی مانگتے ہوئے کہانی کا اپنا رخ بھی شیئر کیا ہے۔
رجب بٹ نے اپنے ہاتھ میں قرآن تھام کر بتایا کہ وہ 295-A یا 295-C قوانین کو منسوخ کرنے یا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے پوری قوم سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگی اور پرفیوم فروخت کرنا بند کر دیا ہے۔
رجب نے بتایا ان کے پرفیوم کا نام دراصل آنجہانی گلوکار سدھو موسی والا کے گانے 295 کے نام پر رکھا گیا تھا اور انہیں اس بات کا بلکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ نام رکھنا ان کیلئے ایک اور تنازع کی وجہ بن جائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی ملاقاتوں کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق سلمان اکرم راجہ نے بیانِ حلفی دیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے آنے والے جیل کے باہر میڈیا ٹاک نہیں کریں گے۔
سیکریٹری جنرل تحریکِ انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے معافی مانگنے پر سوال ہی نہیں بنتا، یہ ناممکن ہے، وہ کوئی معافی نہیں مانگیں گے، کوئی سمجھتا ہے عمران خان معافی مانگیں گے تو اس کا کوئی امکان نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانیٔ ٹی آئی سے منگل اور جمعرات 2 روز 45، 45 منٹ کی ملاقاتیں کرانے کا حکم بحال کر دیا گیا ہے۔
انٹرا کورٹ میں پہلے سے طے شدہ ایس او پیز پر فریقین عمل کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق انٹرا کورٹ اپیل میں منگل اور جمعرات کو 45، 45 منٹ کی ملاقات ہو گی۔