پشاور؛ بینک کی کیش وین سے 3کروڑ لوٹنے والے مرکزی ملزمان گرفتار، ڈرائیور بھی ملوث
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پشاور میں بینک کی کیش وین کو لوٹنے والے مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا جس میں گاڑی کا ڈرائیور فضل الوہاب بھی ملوث نکلا۔
پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے 36 گھنٹوں میں ڈکیتی ٹریس کر لی۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق بینک کیش ڈکیتی میں گاڑی کا ڈرائیور فضل الوہاب ملوث ہے، ملزمان نے تین کروڑ روپے سے زائد رقم بینک کی گاڑی سے لوٹے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ جیو فینسنگ کی مدد سے گروہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، ڈکیتی میں ملوث گینگ کے مزید تین ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہشنگری جی ٹی روڈ پر تین مسلح ڈاکوؤں نے اسلحے کی نوک پر کیش وین کو روکا اور لوٹ کر فرار ہوگئے۔
ڈکیتی کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی جس میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ نقاب پوش ملزمان نے وین کو گلی میں داخل ہوتے ہی لوٹنے کی کوشش کی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی
کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس پر ملزم ارمغان سے متعلق تحقیقات جاری ہے، تحقیقاتی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جس کے مطابق پولیس اور ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کے افسران نے کمیٹی کو کیس پر بریفنگ دی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
ذرائع کا کہنا ہے کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، اکاؤنٹس کے بینک منیجرز کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ارمغان کو 2 سیکیورٹی کمپنیز، ایک باکسر ایسوسی ایشن سیکیورٹی گارڈز فراہم کرتے تھے، ارمغان کو سامان پہچانے والی کوریئر کمپنی کو بھی نوٹس کیا گیا ہے۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے انٹرپول کے ذریعے ارمغان سے ملنے والوں سے رابطے کیے، جبکہ ارمغان کے زیر استعمال غیر رجسٹرڈ گاڑیوں سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔
ارمغان کے گھر سے بڑی تعداد میں برآمد اسلحہ فارنزک کیلئے بھیج دیا گیا، موبائل فونز اور لیپ ٹاپز کو بھی فرانزک کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے اربوں روپے سے زائد مالیت کی دو کرپٹو کرنسی کی مائننگ مشینیں بھی برآمد کی گئی تھیں۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد ہونے والی دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے۔
ملزم غیر قانونی کال سینٹر کی کمائی امریکا میں کزن کو بھیجتا تھا، ملزم کا کزن امریکی ڈالرز کا ڈیجیٹل اکاؤنٹ ہولڈر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔