ایلون مسک کی کمپنیوں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو مسابقت کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک )دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنیاں ٹیسلا اور اسپیس ایکس سخت مقابلے اور سیاسی تنازعات کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے چین میں بی وائی ڈی نے ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ اسپیس ایکس کے صارفین مسک کے غیر متوقع فیصلوں سے پریشان ہیں۔دی اکنامسٹ کے مطابق امریکی حکومت کی اصلاحات اور سیاسی تنازعات میں مصروفیت کے باعث ایلون مسک اپنی کمپنیوں پر توجہ دینے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے حریف ان کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں سب سے بڑا نام ٹیسلا اب چین کی سب سے بڑی کار مارکیٹ میں بی وائی ڈی سے پیچھے ہو گئی ہے۔ فروری میں ٹیسلا کی فروخت میں 49 فیصد کمی آئی جبکہ بی وائی ڈی نے 161فیصد اضافے کے ساتھ مارکیٹ پر قبضہ جما لیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان، چین، ایران سمیت 8 ممالک کی 80 کمپنیوں پر امریکی برآمدی پابندیاں
واشنگٹن (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ نے پاکستان، چین اور 8 دیگر ممالک کی مجموعی طور پر 80 کمپنیوں کو برآمدات کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔ یہ پابندیاں ان کمپنیوں کے خلاف تجارتی تعلقات کو محدود کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں جن پر امریکی حکام کے مطابق قومی سلامتی کے خدشات ہیں۔ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی یا حساس ٹیکنالوجیز کی منتقلی کو روکنا ہے جو ممکنہ طور پر امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ یہ پابندیاں امریکی کمپنیوں کو ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کمپنیوں کو امریکی ٹیکنالوجیز کی فراہمی مشکل ہو جائے گی۔ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی ان کمپنیوں میں پاکستان کی 19، چین کی 50، متحدہ عرب امارات کی 4، ایران کی چار کمپنیاں شامل ہیں۔ ایران، فرانس، برطانیہ، جنوبی افریقہ اور سینیگال کی کمپنیاں بھی پابندی کا شکار ہوئی ہیں۔ امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے تھے۔ امریکہ کی طرف سے عائد کی جانے والی یہ پابندیاں چین اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کی کمپنیوں کے لیے اقتصادی چیلنجز کا سبب بن سکتی ہیں۔ پابندی کا شکار کمپنیوں میں چین کی معروف کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا سروس فراہم کرنے والی کمپنی انسپرگروپ کی 6 ذیلی کمپنیاں بھی شامل ہیں، انسپر گروپ کی کمپنیوں کے علاوہ بھی دیگر چینی اداروں کو برآمداتی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ انسپر گروپ کی یہ کمپنیاں چینی فوج کے لیے سْپر کمپیوٹرز کی تیاری میں معاونت فراہم کر رہی تھیں۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق انسپر گروپ کو پہلے ہی 2023 میں اس فہرست میں شامل کیا جاچکا ہے، پابندیوں کا مقصد چین کی ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ، کوانٹم ٹیکنالوجیز، جدید مصنوعی ذہانت اور ہائپرسونک ہتھیاروں کے پروگرام کی ترقی کو روکنا ہے۔ امریکی وزیر تجارت نے کہا کہ حریف ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے فوجی طاقت بڑھانے اور امریکی شہریوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکہ میں چینی سفارت خانے نے امریکی اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا فوجی امور کو بہانہ بناکر تجارت اور ٹیکنالوجی کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ ایران کے ڈرونز اور دیگر دفاعی سامان کے حصول کو روکنے اور ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں کی ترقی کو محدود کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی محکمہ تجارت کسی بھی کمپنی کو قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے خدشات کی بنیاد پر اینٹینٹی لسٹ میں شامل کرسکتا ہے، اس فہرست میں شامل کمپنیوں کو امریکی مصنوعات خریدنے کے لیے خصوصی لائسنس درکار ہوتا ہے جو عام طور پر جاری نہیں کیے جاتے۔ دریں اثنا امریکی ایوان نمائندگان میں انسانی حقوق کے حوالے سے بعض پاکستانی شخصیات پر پابندیوں کا بل پیش کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کے نام سے یہ بل جنوبی کیرولائنا سے کانگریس کے ریپبلکن رکن جو ولسن اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ جمی پنیٹا نے پیش کیا۔ اسے مزید غور و خوض کے لیے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور عدالتی کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو زیادہ محصولات اور تجارتی پابندیوں کا سامنا ہے جو انہیں عالمی معیشت میں شامل ہونے سے روکتی ہیں۔ چین میں بواؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سب کے لیے جامع عالمی معیشت کے لیے راہیں اور اقدامات کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اپنی تقریر میں منصفانہ مارکیٹ تک رسائی، علاقائی روابط میں اضافے اور جامع عالمی معیشت کے فروغ کے لیے مضبوط کثیر الجہتی تعاون کی ضرورت اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع عالمی معیشت ایک ضرورت ہے، انتخاب نہیں۔ عالمی معیشت نے بلاشبہ معاشی ترقی کو آگے بڑھایا ہے تاہم یہ اب بھی انتہائی غیر مساوی اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، ایسی معیشت کا زیادہ تر فائدہ ترقی یافتہ معیشتوں کو ہوتا ہے جبکہ جنوبی ممالک کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شمولیتی تجارت کے لیے عالمی اتحاد کی تشکیل کی تجویز دی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اجتماعی طور پر منصفانہ تجارتی اصولوں اور عالمی مالیاتی اداروں میں بہتر نمائندگی کے مطالبہ کے لیے اتحاد بنانا چاہیے، ٹیکنالوجی کو مساوات کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو ترقی پذیر معیشتوں میں ڈیجیٹل شمولیت کی حمایت کے لیے عالمی سطح پر اے آئی اور فِن ٹیک فنڈز قائم کرنے چاہئیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور مالیاتی انصاف کے حصول کے لیے جی 20 اور آئی ایم ایف کو خودمختار قرض کے نظام کو دوبارہ ترتیب دینا چاہیے جبکہ معاشی ترقی میں رکاوٹ بننے والے قرض کے بحرانوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ استحکام کو ایک بنیادی اصول کے طور پر اپنانا چاہیے اور ماحولیاتی انصاف کو عالمگیریت کی پالیسیوں میں شامل کیا جانا چاہیے، ترقی پذیر معیشتوں کو مناسب ماحولیاتی مالی امداد اور ٹیکنالوجی کی منتقلی آسان بنائی جائے۔ مشترکہ مستقبل کے لیے متوازن عالمگیریت کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تقاریر کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان، جیسے بہت سے ترقی پذیر ممالک، ایسی عالمگیریت کا ماڈل چاہتے ہیں جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی اور منصفانہ مالیاتی نظام کو فروغ دے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کو مل کر ایک کثیر الجہتی، پائیدار اور جدت پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، ایسی معیشت جو تمام ممالک کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کرے۔ ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر پاکستان کو مستقل تجارتی عدم توازن، بیرونی قرضوں کا دباؤ اور مالیاتی رسائی کی کمی کا سامنا ہے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل اور چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے اقدامات نے تجارت کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔ ہم نے بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنایا ہے اور سرمایہ کاری کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کا آغاز کیا ہے تاہم مصنوعی ذہانت، فِن ٹیک، اور ڈیجیٹل تجارت میں مضبوط بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ عالمی ای کامرس کی توسیع پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو بااختیار بنا سکتی ہے اور جامع اقتصادی شرکت کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان عالمی کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے 10 سب سے زیادہ خطرے سے دو چار ممالک میں شامل ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے باؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025ء کے دوران چینی میڈیا سے گفتگو میں چین کے اپنی معیشت اور منڈیوں کو کھولنے کے اقدام کو سراہا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے سی پیک کے تحت مواصلات انفراسٹرکچر اور بندرگاہوں کی تعمیر کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کا برآمدی شعبہ پاکستان میں انفراسٹرکچر، سستی افرادی قوت کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے رواں سال پاکستان کے یوآن میں پانڈا بانڈز کے اجراء کا امکان ظاہر کیا۔ وزیر خزانہ نے آئرن برادرز قرار دیتے ہوئے چین کی مستقل حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ کے دورے کے دوران چینی بنکوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کا مطالعہ کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان چین کے تجربات سے سیکھ کر ڈیجیٹل حل کے ذریعے مالی شمولیت میں بہتری لا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے زراعت، ڈرون ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔