پاکستان کو اسلامی ریاست نہ سمجھنے والوں سے کوئی بات چیت نہیں ہونی چاہیے، ڈاکٹر راغب نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ جو لوگ پاکستان کو اسلامی ریاست نہیں سمجھتے ہیں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان سے کسی لیول پر بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کے لیے لفظ خوارج استعمال کیا جارہا ہے یہ باغی ہیں، ایسے لوگوں کے لیے پوری دنیا میں ایک ہی قانون ہے کہ ان کا وجود ہی ختم کردیا جائے، یہ لوگ تو یہاں بسنے والوں کو مسلمان ہی نہیں گردانتے۔
یہ بھی پڑھیں وی پی این کو حرام یا شرعی طور پر ناجائز نہیں کہا، ٹائپنگ کی غلطی ہوئی، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہاکہ ہمسایہ ممالک کی جانب سے ان باغیوں کی پشت پناہی کی جارہی ہے، یہ خوارج پہلے اپنی کمین گاہوں میں چھپ گئے تھے اور اب دوبارہ طاقت ملنے پر پاکستان پر حملے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ صرف نام کے مسلمان ہیں، کیوں کہ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز ہی نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کا خون بہائے۔ ان لوگوں کے پاس ایسی کوئی دلیل نہیں کہ نہتے معصوم لوگوں کے قتل کو جائز قرار دے سکیں۔
خوارج کے خلاف آپریشن ٹیکنیکل بنیادوں پر ہونا چاہیےایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہاکہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ٹیکنیکل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔ پہلے مکمل تسلی کرلینی چاہیے کہ کس علاقے میں خوارج کی سپورٹ کی جارہی ہے، اور جب مکمل آگاہی ہو جائے تو پھر آپریشن کرتے ہوئے مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے۔
ریاست کو گڈ اینڈ بیڈ کی تقسیم کو ختم کرنا چاہیےچیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ ریاست کو گُڈ اور بیڈ کی تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، اگر ایک شخص کسی اور ملک میں دہشتگردی کرتا ہے تو وہ یہاں پر کیسے اچھا ہو سکتا ہے۔ علما ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وی پی این کو حرام قرار دینے کا معاملہ ٹائپنگ کی غلطی تھیڈاکٹر راغب نعیمی نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے وی پی این کو حرام قرار نہیں دیا گیا، بلکہ اس کے ذریعے چلنے والی بیہودہ ویب سائٹس کو حرام قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی وی پی این کے حوالے سے فیصلہ دیا اس پر تو کوئی شور غوغا نہیں ہوا مگر اسلامی نظریاتی کونسل کے حوالے سے بہت پروپیگنڈا کیا گیا، سوچنا ہوگا سوشل میڈیا کی سائٹس کس طرح ہمیں حرام کی طرف لے جارہی ہیں۔
ٹوئٹر، یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام کا غلط استعمال شرعی طور پر حرام ہےایک سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام، یوٹیوب کا وہ استعمال جو ہمیں حرام کی طرف راغب کرے، شرعی طور پر حرام ہے۔
یہ بھی پڑھیں وی پی این نہیں، اس کا غلط استعمال غیر شرعی اور غیرقانونی ہے، راغب نعیمی
انہوں نے کہاکہ میں سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا، صرف واٹس ایپ استعمال کرتا ہوں، کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ بھی ختم کردیا، جبکہ ٹوئٹر کبھی استعمال ہی نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن اسلامی ریاست اسلامی نظریاتی کونسل خوارج دہشتگرد ریاست پاکستان علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی مذاکرات وی پی این وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلامی ریاست اسلامی نظریاتی کونسل خوارج دہشتگرد ریاست پاکستان علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی مذاکرات وی پی این وی نیوز اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے انہوں نے کہاکہ لوگوں کے کو حرام کے لیے
پڑھیں:
افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ڈیڈلائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ڈیڈلائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی. صادق خان کے دورہ افغانستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے. انہوں نے پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کو یکطرفہ اور متعصبانہ قرار دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ایک جاری عمل ہے. صادق خان کا دورہ افغانستان ایک اعلیٰ سطح کا دورہ تھا. جس میں افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس والا معاملہ اٹھایا گیا. دورے میں طورخم بارڈر پر بنائے جائے والے تعمیرات سمیت تمام معاملات اٹھائے گئے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں یکطرفہ اور متعصبانہ ہیں، یہ پابندیاں ثبوتوں کے بغیر لگائی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے سے متعلق ڈوزئیر اقوام متحدہ میں جمع کروائے ہیں۔ترجمان نے روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ سیز فائر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہوگی. پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہے. ہم نے ہمیشہ بات چیت کو فوقیت دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں پیش کیے گئے بل کا پتا ہے، یہ بل ایک فرد کی ذاتی کوشش ہے. یہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے. امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگرس دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کے لیے اقدامات کریں گے۔