غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، 7 بچوں سمیت 23 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
غزہ: فلسطین میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض فوج نے مسلسل آٹھویں روز بھی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت کم از کم 23 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ میں اسرائیلی حملے کے دوران قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف صحافی حسام شبات بھی شہید ہو گئے، اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو نشانہ بنانے کی مذموم پالیسی پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ایک ہفتے کے دوران دوسری بار شام کے پالمیرا شہر کے قریب دو فضائی اڈوں پر بمباری کی ہے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے الجزیرہ کے رپورٹر حسام شبات کو نشانہ بنانے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز حمدان بلال کی گرفتاری نے عالمی برادری میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی اقدامات کو آزادیٔ صحافت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار 82 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ ایک لاکھ 13 ہزار 408 افراد شدید زخمی ہیں۔ ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی شدید کمی کے باعث صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
عالمی برادری ہزاروں کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر نظر بند کرنے پر بھارت کا محاسبہ کرے، حریت کانفرنس
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مودی حکومت حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے بڑھتے ہوئے مطالبے کو دبانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کر رہی ہے اور غیر قانونی نظربندیوں کو طول دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ کئی سال سے ہزاروں کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر نظربند کرنے اور ان کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے پر بھارت کا محاسبہ کرے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں حریت قیادت سمیت پانچ ہزار سے زائد کشمیری سیاسی قیدیوں کی نظربندی کو غیر قانونی اور قابض حکام کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے بڑھتے ہوئے مطالبے کو دبانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کر رہی ہے اور غیر قانونی نظربندیوں کو طول دے رہی ہے۔ حریت ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوتوا حکومت عدالتی احکامات کے باوجود کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہی ہے تاکہ آزادی کے لئے ان کے عزم کو توڑا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں، گھروں پر چھاپے، ہراساں کرنا اور دیگر مظالم کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکتے جو اپنی تحریک آزادی کو ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔
نظربند کشمیریوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، مشتاق الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، عبدالعزیز بٹ، محمد یوسف فلاحی، فردوس احمد شاہ، سعد اللہ پرے، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور محمد احسن انتو شامل ہیں۔ ان لوگوں کو 5 اگست 2019ء سے پہلے یا اس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔