جعفر ایکسپریس سانحہ، قائمہ کمیٹی ریلویز نے محکمہ داخلہ کی بریفنگ مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ بریفنگ مسترد کردی۔
منگل کو رائے حسن نواز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور سیکرٹری ریلوے شریک ہوئے، اس دوران سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور ایجنڈا اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے شرکا کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 214 سرکاری ملازمین سفر کررہے تھے۔اس پر ارکان نے سوال اٹھایا کہ اگر اتنے سرکاری لوگ ٹرین میں سفر کررہے تھے تو حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟،ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے شرکا کو بتایا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے جبکہ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس سے پہلے وہاں قریب موجود ایف سی چوکی پرحملہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 5 ایف سی اور 5 ریلوے پولیس کے مسلح گارڈز موجود تھے، ہمارے گارڈز نے اپنی صلاحیت کے مطابق دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی بریفنگ مسترد کردی اور اگلے اجلاس میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اطلاعات کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق چیئرمین اور کمیٹی ارکان نے اتفاق کیا کہ عیدالفطر کے بعد کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس دوبارہ ہوگا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس سیکرٹری داخلہ ریلویز نے
پڑھیں:
سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد ٹرین سروس 12ویں روز بھی معطل
سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد بلوچستان میں حالات معمول پر نہ آسکے، راستوں کی بندش سے اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے، 12 روز بعد بھی ٹرین سروس بحال نہ ہوسکی، متبادل راستوں سے کراچی جانے والی گاڑیوں کے کرائے دگنے ہوگئے جبکہ جہاز کا یک طرفہ ٹکٹ 70 سے 80 ہزار میں بکنے لگا، کوئٹہ میں 4 دنوں سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور شہر کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہے۔11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ریل گاڑیوں کی آمدورفت کا سلسلہ آج 12 ویں روز بھی معطل ہے، راستوں کی بندش اور غیر محفوظ سفر نے بسوں کے ذریعے جانے والوں کا سفر بھی محال کردیا اور گھنٹوں کا سفر دنوں میں طے ہونے سے لوگ اذیت کا شکار ہیں۔متبادل راستوں سے کراچی جانے والی گاڑیوں کے کرانے بھی بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ بولان کے راستے کراچی جانے کا 4 ہزار کا ٹکٹ 7 سے 8 ہزار کردیا گیا، جہاز کا یک طرفہ کرایہ 70 سے 80 ہزار روپے ہے۔راستوں کی بندش سے اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے، راستوں کی بندش کے باعث پھل سبزی اور باہر سے آنے والا سامان مہنگا ہوچکا ہے۔کوئٹہ میں گزشتہ 4 دنوں سے انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے، شہر کا ملک بھر سے رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے، سڑک کا راستہ بند یا پھر مشکل ہونے کے بعد ریل سروس بھی بحال نہیں، جہاز کا سفر عام آدمی کے بس میں نہیں رہا، مسافروں کا کوئی پرسان حال نہیں محفوظ اور آسان سفر ایک کڑا امتحان بن گیا ہے۔