پاکستان افغانستان تعلقات کو معمول پر لانا علاقائی استحکام کیلیے ضروری، روسی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا علاقائی امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مشترکہ مفادات کے لیے اہم ہے۔
پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے ماسکو فارمیٹ آف کنسلٹیشنز کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جس نے با ت چیت کو فروغ دینے میں اپنی تاثیر ثابت کی ہے۔
انہو ں نے کہا یہ پاکستان اور بھارت سمیت تمام علاقائی کھلاڑیوں کو بغیر کسی استثنی کے اکٹھا کرتا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے تجویز کردہ 'یوریشین سکیورٹی' تصور کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے تنازعات کے حل کے لیے روس کے وسیع تر نقطہ نظر پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان و پاکستان کشیدگی کا حل مذاکرات
البرٹ خوریف نے کہا یہ نقطہ نظر ’’ علاقائی تنازعات کے علاقائی حل ‘‘ کے تصور پر مبنی ہے۔ اس نقطہ نظر کو خطہ میں ہمارے قریب ترین ہم خیال ممالک کے درمیان پہلے ہی حمایت مل چکی ہے۔
انہوں نے کہا روس پاکستان سمیت تمام یوریشین ریاستوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کھلا ہے۔ تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے تناظر میں یہ ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو فارمیٹ پہلی مرتبہ افغان طالبان ، پھر حزب اختلاف اور افغان جمہوری حکومت کے نمائندوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا ۔
ماسکو فارمیٹ کی تاثیر اس حقیقت سے آشکار ہوجاتی ہے کہ یہ موجودہ افغان حکومت کی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدگی سے افغانستان کی ترقی کے طریقوں پر علاقائی سطح پر اتفاق رائے حاصل کرنے کا انتظام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کے بعد نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ افغانستان، کابل میں اہم ملاقاتیں
ماسکو فارمیٹ ایک وسیع علاقائی تناظر میں بھی خود کو قائم کر چکا ، مختلف مراحل میں قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اور ترکیہ اس فارمیٹ کے کام میں شام ہوئے ہیں۔ یہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ امریکہ نے بطور مبصر اس میں حصہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ اس فارمیٹ کے تحت کام پر واپس آنے میں دلچسپی ظاہر کرتی ہے تو ماسکو اس طرح کے ارادے پر احتیاط سے غور کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کی بات کریں ہے تو اگر فریقین مناسب سمجھیں تو ماسکو فارمیٹ روسی ثالثی کے ساتھ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔
طالبان حکومت کی سفارتی تنہائی کے باوجود روس نے افغان حکام کے ساتھ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں عملی تعاون کا مطالبہ کیا۔ ماسکو روس، پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک پر مشتمل علاقائی رابطوں کے منصوبوں کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم سرحد پر افغانستان کے لیے پیدل آمد و رفت بحال ہو گئی
افغانستان کو بین الاقوامی جہادی نیٹ ورکس کا مرکز بننے سے روکنے کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ روس کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے البرٹ خوریف نے کہا ماسکو علاقائی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ تعاون دو طرفہ طور پر اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے شنگھائی تعاون تنظیم ( SCO ) اور اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کے فریم ورک کے تحت ہوتا ہے۔ ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ خطرے کے خلاف افغانستان، پاکستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
افغانستان میں چین کے کردار کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین افغان مسئلے پر روس کے قریبی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ افغان تصفیہ کے کلیدی پہلوؤں پر دونوں ممالک کے موقف قریبی یا موافق ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ داعش روس کی سلامتی اور علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔
البرٹ خوریف نے یوکرین کو پاکستان کی جانب سے اسلحہ فراہم کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ ’’ ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے پشاور آفس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا "ہمیں یوکرین روس تنازع میں پاکستانی ہتھیاروں کی فراہمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ایسے تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماسکو فارمیٹ انہوں نے کہا خوریف نے کے ساتھ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان سے بات چیت کی جائے، اسحاق ڈار
پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان سے بات چیت کی جائے، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے۔
وزرات خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاک افغان تعلقات پر اجلاس ہوا، انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اجلاس کی صدارت کی، ترجمان نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان نے دورہ افغانستان کے بارے بریفنگ دی اور افغان حکام کے ساتھ اہم مصروفیات اور ملاقاتوں پر آگاہ کیا ۔
اسحاق ڈار نے اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے افغانستان کے ساتھ بات چیت جبکہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔