Islam Times:
2025-03-26@11:50:25 GMT

ڈیرہ اسماعیل خان، حمایت مظلومین کانفرنس

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

ڈیرہ اسماعیل خان، حمایت مظلومین کانفرنس

اسلام ٹائمز: کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ ہمیں فرقوں اور مسالک کی بجائے اسلام اور مسلمانوں کی بات کرنی چاہیئے، مسلمان پر مسلمان کا تحفظ فرض ہے، پوری دنیا میں مسلمان ظلم و جبر کا شکار اور ہم فرقوں، مسلکوں اور قومیتوں و زبانوں کی بنیاد پر تقسیم ہیں، مسجد اقصٰی ہمیں مدد کے لیے پکار رہی ہے، فلسطینی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیئے، افسوس ہم اغیار کی سازشوں کا شکار ہیں۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

غزہ پر اسرائیلی جارحیت جنگ بندی کے باوجود تھم نہیں پائی ہے، صیہونی افواج نے قیدیوں کے تبادلے اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم نہ ڈھانے کی یقین دہانی کے باوجود ایک مرتبہ پھر قتل و غارت گری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے صدائے احتجاج بلند کی ہے، اسی سلسلے میں شیعہ علماء کونسل پاکستان ڈیرہ اسماعیل کے زیراہتمام ’’حمایت مظلومین کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ کوٹلی امام حسینء میں منعقدہ کانفرنس میں شیعہ، سنی مکاتب فکر کے علمائے کرام، مذہبی شخصیات اور عوام نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ ہمیں فرقوں اور مسالک کی بجائے اسلام اور مسلمانوں کی بات کرنی چاہیئے، مسلمان پر مسلمان کا تحفظ فرض ہے، پوری دنیا میں مسلمان ظلم و جبر کا شکار اور ہم فرقوں، مسلکوں اور قومیتوں و زبانوں کی بنیاد پر تقسیم ہیں، مسجد اقصٰی ہمیں مدد کے لیے پکار رہی ہے، فلسطینی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیئے، افسوس ہم اغیار کی سازشوں کا شکار ہیں۔

خاکسار تحریک خیبر پختونخوا کے ناظم میاں اللہ دتہ ساجد نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کی کتابیں چھوڑ کر کتاب اللہ قرآن کریم اور ارشادات رسول (ص) سے آگاہی حاصل کریں اور اس پر عمل کریں، وہ ہمیں کبھی بھی منافقت اور گمراہی کا درس نہیں دیں گے، بلکہ ہم اس پر عمل کرکے متحد ہو جائیں گے۔ سابق ڈائریکٹر نیوز ریڈیو پاکستان و کالم نگار گلزار احمد نے حمایت مظلومین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو فلسطین کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے علم و دانش پر توجہ دینا ہوگی جبکہ اتحاد بین المسلمین کے لیے اختلاف رائے برداشت کیا جائے، اپنے بچوں کو اختلاف رائے کے ساتھ جینا سکھایا جائے، دینی و عصری تعلیمی ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ جماعت اسلامی تحصیل ڈیرہ اسماعیل خان کے امیر زاہد محب اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اب مسلمانوں کیخلاف غیروں کی سازشوں کی ضرورت نہیں رہی، ہم خود شرارتوں میں پیش پیش ہیں اور آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنا چاہیئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو اسرائیل کا حصہ بنانے کا اعلان کر دیا ہے، فلسطینی ہتھیار مانگ رہے ہیں، تاکہ جہاد کرسکیں، پورے عالم اسلام میں وہی آزاد ہیں، باقی مسلم ممالک غلام ہیں، ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر شیر محمد نے کہا کہ استعمار سازشیں کرتے رہتے ہیں، علمائے کرام کوشش کریں کہ ایک دوسرے کی مساجد میں اکٹھے نماز جمعہ ادا کریں، تاکہ عام مسلمانوں میں بھی اتحاد کی راہ ہموار ہو۔ مولانا مسعود الحسن نظامی نے کہا کہ جہنم کی ٹکٹیں بانٹنے والوں سے عوام کو پوچھنا چاہیئے کہ فلسطین میں یہودی مسلمانوں کو مار رہے ہیں اور پاکستان میں خوارج مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں۔ ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ فروعی مسائل کی بنیاد پر اختلافات رائے کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کا فتویٰ دینا درست نہیں ہے۔ اسرائیل و بھارت فلسطین و کشمیر میں اور امریکا و یورپ پوری دنیا میں شیعہ، سنی و دیوبندی بریلوی کی تقسیم نہیں کر رہے ہیں بلکہ سب کو مسلمان کہہ کر مار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین و کشمیر ہمارے مشترکہ مسائل ہیں، لہذا ہمیں متحد ہو کر فلسطینی و کشمیری مسلمانوں کی مدد کرنی چاہیئے۔ اس موقع پر قرارداد پیش کی گئی کہ اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر سے متعلق منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل و بھارت کو مجبور کرے، آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے اور اسرائیل کا ناجائز وجود ختم کیا جائے، مسلم ممالک فلسطین و کشمیر کے مسلمانوں کی عملی مدد یقینی بنائیں، ہم فتنۃ الخوارج کیخلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کے وجود کو مکمل طور پر ختم کرے، عوامی اجتماع نے ان قراردادوں کی منظوری دی۔ صوبائی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا مولانا کاظم حسین مطہری نے شرکاء کا شکریہ ادا کہا کہ حمایت مظلومین کانفرنس میں آپکی شرکت لبنان اور غزہ و فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار ہے، ہم انکے دکھ درد میں شریک ہیں، بے حس حکمرانوں کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ یاد رہے کہ انتظار حسین نے تلاوت کلام پاک شرف حاصل کیا اور محمد کاظم نے نعت کی سعادت حاصل کی، نقیب مجلس مجاہد علی تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حمایت مظلومین کانفرنس کی مدد کرنی چاہیئے فلسطین و کشمیر مسلمانوں کی نے کہا کہ کا شکار رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

مسلمانوں کا لہو اتنا سستا کیوں ؟

سرینگر سے غزہ اور کے پی کے سے بلوچستان تک مسلمانوں کا لہو پانی سے سستا سمجھ کر بہایا جارہا ہے،عام لوگ تو دہشت گردی کا نشانہ بن ہی رہے ہیں،یہاں تو علماء کرام کو بھی چن چن کر مارا جا رہا ہے،آج پوری دنیا ہوبہو وہ منظر پیش کررہی ہے جس کا نقشہ اس آیتِ کریمہ میں کھینچا گیا ہے، ترجمہ:کہ زمین کی خشکی وتری میں لوگوں کے کرتوتوں سے فساد پھیل گیا، تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کی بعض بدعملیوں کا مزہ چکھائیں، ہوسکتا ہے(اس سے عبرت پکڑ کر) وہ باز آجائیں اور ان ہلاکت خیزیوں کا سب سے زیادہ شکار مسلم دنیا، امتِ مسلمہ بنی ہوئی ہے، کہیں پر کفریہ طاقتیں’’الکفر ملۃ واحدۃ‘‘ کا مصداق بن کر اپنے سارے لائو لشکروں سمیت پوری طرح ہتھیار بند ہوکر چڑھائی یلغار کئے ہوئے ہیں، ایک مسلم خطے کے بخیے ادھیڑ کر اور اس کے حصے بخرے کرکے آپس میں بندربانٹ کرکے فارغ ہوتے ہی دوسرے خطے پر چڑھ دوڑتے ہیں، اس کا بھی یہی حشر کرکے کسی اور تازہ شکار پر دھاوا بول دیتے ہیں، کفر کا یہ طوفانِ بدتمیزی اپنی طغیانی وتمرد کے ساتھ جہاں جہاں سے گزرتا ہے، سکھ چین، امن وسکون، نظم وضبط، تہذیب وتمدن، روایات واقدار سب کچھ خس وخاشاک کی طرح بہا لے جاتا ہے، پیچھے لوٹ مار، قتل وغارت گری، خوف ودہشت، آہیں اورسسکیاں چھوڑ جاتا ہے، جہاں زندگی سسک سسک کر جیتی ہے اور انسانیت بلک بلک کر روتی ہے۔
ظلم بچے جن رہا ہے کوچہِ بازارمیں
اب عدل کو بھی صاحبِ اولاد ہونا چاہئے
دوسری طرف مسلمانوں کے ہاتھوں، مسلمانوں کے قتلِ عام کا مسئلہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ جس کو شمار وحساب میں لانا مشکل ہے اور پھر مسلمانوں کا باہمی قتل وقتال کا یہ سلسلہ بغیر کسی معقول وجہ کے نظر آیا ہے ، خواہ وہ انفرادی سطح پر ہو یا اجتماعی سطح پر بلکہ بسا اوقات تو قتل کرنے اور کئے جانے کے اسباب بھی معلوم نہیں ہوتے۔حالانکہ شریعت نے مسلمان کی جان کی قدروقیمت کو بہت اہمیت دی ہے اور اس پر انتہائی اہمیت کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور مذکورہ شکل کے قتل وقتال کو قربِ قیامت کے فتنوں میں شمار کیا ہے اور ان سے بچنے اور الگ رہنے کی تلقین کی ہے۔
ہم اختصار کے پیشِ نظر چند احادیث پیش کرتے ہیں۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے رسول اللہﷺکو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا اور آپﷺ یہ فرما رہے تھے تو کیسا پاکیزہ ہے اور کعبہ تیری خوشبو کیسی پاکیزہ ہے؟ تیری کیسی بڑائی ہے اور تیرا احترام کتنا بلند ہے؟ لیکن اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمدﷺ کی جان ہے کہ مومن کا،اس کے مال کا اوراس کے خون کا احترام اللہ کے نزدیک تیرے احترام سے زیادہ ہے اور ہم مومن کے ساتھ اچھا گمان ہی رکھتے ہیں۔
مسلمان کو بغیرکسی شرعی وجہ کے قتل کرنا تو درکنار، مسلمان کی طرح اسلحہ سے اشارہ کرنے کو بھی سخت گناہ قراردیا گیا ہے، چنانچہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے(دینی) بھائی کی طرف لو ہے( جیسے اسلحہ، خنجر، تیر، تلوار یا ہلاک کرنے والی کسی چیز) سے اشارہ کیا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ظاہر ہے کہ جو عمل باعثِ لعنت ہوتا ہے وہ صغیرہ گناہ نہیں ہوسکتا بلکہ کبیرہ گناہ ہی ہوا کرتا ہے اور ایک دوسری حدیث میں حضورﷺ نے مسلمان پر اسلحہ اٹھانے والے کے بارے میں سخت وعید بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا’’ جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ مسلمان کو بغیرشرعی وجہ قتل کرنا حرام ہے لہٰذا اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کے قتل کو بلاشرعی وجہ کے حلال سمجھے تب تو وہ دائرئہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اگر حلال نہ سمجھتے ہوئے مسلمان کو قتل کرے تو پھر اس کا یہ عمل مسلمانوں والا عمل نہیں اور ممکن ہے کہ وہ اس عمل کی وجہ سے کافروں کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہو۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی بڑی سخت وعید بیان فرمائی ہے، چنانچہ ارشاد ہے’’ جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب اور لعنت ہوگی اور اس کیلئے اللہ تعالیٰ نے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔اگر بغیر شرعی وجہ کے مسلمان کے قتل کو حلال سمجھے گا تو کافر ہوجائے گا اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا ورنہ سخت گناہ گار ہونے کی وجہ سے ایک عرصئہ دراز تک تو جہنم کے عذاب میں مبتلا کیا ہی جائے گا۔
ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ ’’مسلمان کو گالی دینافسق ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے‘‘۔اگر کسی کو مسلمان سمجھتے ہوئے شریعت کی طرف سے بیان کردہ وجہ کے بغیر اس کے قتل کو حلال سمجھا جائے تو اس کے کفر ہونے میں کوئی شبہ نہیں ورنہ کم ازکم کبیرہ گناہ اور کافروں والا اور کفر کے قریب کرنے والا عمل تو ضرور ہے اورحضورﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو جو مخصوص نصیحتیں فرمائیں، ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی کہ ’’میرے بعد میں تم کافر ہوکرمت لوٹ جانا کہ تم میں سے بعض کی گردنیں اڑائیں یعنی قتل کریں‘‘۔اس حدیث میں بھی حضورﷺ نے مسلمان کے قتل کرنے کو کفر کے الفاظ سے تعبیر فرمایا جس کی وجہ پیچھے گزر چکی ہے ۔اور ایک حدیث شریف میں حضورﷺ کا ارشاد ہے’’ہر گناہ کے بارے میں اللہ سے امید ہے کہ اس کی مغفرت فرمادیں مگر جو آدمی کفر کی حالت میں مرا، یا جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کرقتل کیا۔‘‘ اور ایک حدیث شریف میں یہ الفاظ وارد ہیں’’ ہر گناہ کے بارے میں اللہ سے امید ہے کہ اس کی مغفرت فرمادیں مگر جو آدمی شرک کی حالت میں مرا یا جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیا۔ظاہر ہے کہ مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی اتنی سخت وعیدیں اسی لئے ہیں کہ بعض حالات میں یہ عمل کفر کا باعث بن جاتا ہے اور اگر کفر کا باعث نہ بنے تو کفر کے قریب تو پہنچا ہی دیتا ہے۔‘‘
(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • حکومت تنخواہ دار وںسے 38فیصد ٹیکس لیتی ہے، جاگیرداروںسے ٹیکس نہیں لیتی. مفتاح اسماعیل
  • مسلمانوں کا لہو اتنا سستا کیوں ؟
  • ڈیرہ اسماعیل خان؛ نامعلوم افراد کی پولیس پر فائرنگ، ہیڈ کانسٹیبل شہید، سپاہی زخمی
  • ڈیرہ اسماعیل خان، نامعلوم افراد کی پولیس پر فائرنگ، ہیڈ کانسٹیبل شہید ایک سپاہی زخمی
  • مودی حکومت کے ہوتے اب عدالت کو تالا لگا دینا چاہیئے، امتیاز جلیل
  • بجلی کا بل کم کرنے کا وظیفہ؟ جویریہ سعود نے آزاد جمیل کے وظیفے کی حمایت کر دی
  • مسلمانوں کی سیاسی بے وزنی اور دہلی کی افطار پارٹیوں کے قصے
  • فیٹف سے نکالنا سلطان الانا کا اہم کارنامہ ہے، مفتاح اسماعیل
  • یوم پاکستان ہمیں بھرپور جدوجہدکے آغاز کی یاددلاتا ہے: مریم نواز