شام جامع سیاسی تبدیلی یا دوبارہ بدامنی کے دوراہے پر، یو این ایلچی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ ملک ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں یا تو وہ جامع سیاسی تبدیلی اور اپنے لوگوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کے سفر پر گامزن ہو جائے گا یا اسے دوبارہ تشدد اور عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ملکی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر شام میں دوبارہ اقتدار کے حصول کی کشمکش، لڑائی اور تقسیم پیدا ہوئی تو بیرونی طاقتیں اس کی خودمختاری کو پامال کرتی رہیں گی جس سے پورے خطے سمیت دنیا کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
Tweet URLاگر ملک میں پرامن سیاسی تبدیلی کا راستہ اختیار کیا گیا تو ناصرف اس کی معیشت اور لوگوں کی حالت میں بہتری آئے گی بلکہ علاقائی استحکام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
(جاری ہے)
تاہم، اس مقصد کے لیے شام کے سیاسی فریقین اور عالمی برادری کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی مطابقت سے سیاسی اختیار کی قابل اعتبار اور مشمولہ منتقلی کے لیے کام کرنا ہو گا۔2015 میں منظور کردہ اس قرارداد میں سیاسی تبدیلی کے لیے ٹائم لائن دی گئی ہے۔ اس میں ایک مشمولہ اور قابل اعتبار حکومت کے قیام کے لیے بات چیت، ملک کے نئے آئین کی تیاری اور آزادانہ و شفاف انتخابات کرانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
آمریت اور جنگ کے اثراتجیئر پیڈرسن نے خبردار کیا کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد شام کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ملک پانچ دہائیوں پر محیط آمریت اور پھر 14 سالہ جنگ کے اثرات سے تاحال باہر نہیں نکل سکا۔
اس عرصہ میں بہت سے لوگوں کو ہولناک تشدد کا سامنا کرنا پڑا، ہزاروں شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور ملکی آبادی کے بڑے حصے کو مستقبل کے حوالے سے خوف و خدشات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی حملوں پر تشویشانہو ں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے ملکی دارالحکومت دمشق، حمہ اور ساحلی علاقوں پر اسرائیل نے متعدد فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام کے ساتھ بفر زون میں اپنی فوجیاں چوکیاں قائم کر لی ہیں۔ ایسے اقدامات 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں باآسانی واپس نہیں لیا جا سکے گا۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے مستقبل قریب میں اس علاقے میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے اور جنوبی شام کو مکمل طور پر غیرفوجی علاقہ قرار دینے کے مطالبات پر تشویش کا اظہار کیا۔
نمائندہ خصوصی نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو شامی علاقے میں اپنی موجودگی کو عارضی رکھنے کا پابند کرے اور اسرائیل شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کا ااحترام کرے۔ اقوام متحدہ اس معاملے میں اسرائیل اور شام کے عبوری حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔
بہتری کے لیے سفارشاتجیئر پیڈرسن نے بتایا کہ وہ جلد ہی شام کا ایک اور دورہ کریں گے اور اس دوران ملک کے عبوری حکام سے ملاقاتوں میں مشمولہ قائمقام حکومت کے قیام، دستوری عمل کے آغاز، جرائم پر احتساب، سلامتی کے شعبے میں اصلاحات، غیرملکی جنگجوؤں کے مسئلے کے حل اور لوگوں کومعاشی مدد کی فراہمی کے لیے کہیں گے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا کہ شام پر عائد معاشی پابندیوں میں نرمی کی جانی چاہیے۔ اس طرح پرامن تبدیلی کے لیے سازگار ماحول تشکیل پائے گا۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے خبردار کیا کہ دنیا بھر میں امدادی سرگرمیوں کے لیے وسائل کی قلت کے باعث شام میں بھی امدادی کارروائیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ملک میں 80 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے دو ارب ڈالر فراہم کرنے کی اپیل پر اب تک 13 فیصد وسائل (155 ملین ڈالر) ہی مہیا ہو سکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں یا تقریباً تین چوتھائی آبادی کو خوراک، صاف پانی، پناہ اور بنیادی خدمات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ شام کے لوگ اپنے ملک اور روزگار کی بحالی چاہتے ہیں جنہیں اس مقصد میں مدد دینے کے لیے امدادی وسائل کو بڑھانا، پابندیوں میں نرمی کرنا، شہریوں کو تحفظ دینا اور ملکی تعمیرنو پر سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے۔
حوصلہ افزا خبرٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شام میں امداد کی فراہمی کے لیے مزید راستوں کی دستیابی اور امدادی سامان کی ترسیل میں بہتری آنا اچھی خبر ہے۔ رواں سال کے آغاز سے ترکیہ کے راستے شام میں امداد کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ شام میں امدادی سامان بھیجنے کا آسان ترین راستہ ہے اور اس کے ذریعے دمشق اور حمہ سمیت ملک بھر میں امدادی گوداموں تک رسائی میں بھی سہولت رہتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ ملک میں اہم تنصیبات کی بحالی، لوگوں کو خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی، اَن پھٹے گولہ بارود کی تلفی اور پناہ گزینوں کی واپسی میں سہولت دینے کے لیے کام کر رہا ہے جبکہ دسمبر 2024 سے اب تک 355,000 پناہ گزین ملک میں واپس آ چکے ہیں۔
ملک بھر میں بکھرے گولہ بارود کو ہٹانے اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اب تک 1,100 سے زیادہ کارروائیاں کی جا چکی ہیں تاکہ اپنے گھروں کو واپس آنے والے لوگوں کی زندگی کو تحفظ مل سکے۔
انہوں نے شام کے لوگوں کو اردن کے راستے بجلی کی فراہمی کے لیے قطر کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کا خیرمقدم بھی کیا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیاسی تبدیلی سلامتی کونسل اقوام متحدہ نے بتایا کہ کی فراہمی سلامتی کو انہوں نے کا سامنا لوگوں کی لوگوں کو ملک میں شام کے کے لیے
پڑھیں:
'' قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں فیض حمید کا نام نہیں آیا،، رانا ثناء اللہ کا بیان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ آرمی چیف نے اجلاس میں کہا غلط فیصلے کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے، بانی،پی ٹی آئی نے ٹرین واقعے کی ایسے مذمت نہیں کی جیسے کرنی چاہیے تھی ، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیلئےاجازت کی ضرورت نہیں، آرمی چیف نے اجلاس میں کہا ہم دہشتگردی کیخلاف حالات جنگ میں ہیں، دہشتگردوں کو لاناپی ٹی آئی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے سماء نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ان قوتوں کے ساتھ کھڑی ہے جو قوتیں دہشتگردی کر رہی ہیں، جو قوتیں ریاست کیخلاف ہیں،پی ٹی آئی ان کے ساتھ کھڑی نظرآرہی ہے، پی ٹی آئی کو دہشتگردوں سے جوڑنا مناسب نہیں، ٹرین واقعے پر بھارتی میڈیا جو کہہ رہا تھا،پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس تائید کر رہے تھے۔
اسرائیل کا غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا فیصلہ، تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
ان کا کہناتھا کہ شہبازشریف کوئی پروجیکٹ نہیں، ہم پی ٹی آئی حکومت میں بھی بانی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار تھے، دھاندلی سے پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیشن بنایا تھا،ہم بیٹھے تھے، پارلیمانی کمیشن کے حوالے سے صرف ایک میٹنگ ہوئی، 9مئی واقعات کی مدعی ریاست ہے،یہ کہہ لیں اسٹیبلشمنٹ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا اگر 9 مئی پر بات کرنی ہے تو صدق دل سے معافی مانگیں، 9مئی پر معافی مانگیں تو کوئی نہ کوئی گنجائش ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ فیض حمید کا نام قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں نہیں آیا، آرمی چیف نے اجلاس میں کہا غلط فیصلے کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے، بانی،پی ٹی آئی نے ٹرین واقعے کی ایسے مذمت نہیں کی جیسے کرنی چاہیے تھی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ علی امین کی آپریشن پر کوئی پوزیشن نہیں،وہ صرف سیاسی بیانات دیتے ہیں، علی امین نے قومی سلامتی اجلاس میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو باہر بیانات دیئے، علی امین نے کہاآپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن تو ہو رہا ہےآپ نے کون سی اجازت دینی ہے؟ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیلئےاجازت کی ضرورت نہیں۔
اوپو نے Reno 13 5G پانچ بڑے upgrades کے ساتھ لانچ کر دیا, وہ کون سے ہیں؟ دیکھیے
ان کا کہناتھا کہ آرمی چیف نے اجلاس میں کہا ہم دہشتگردی کیخلاف حالات جنگ میں ہیں، دہشتگردوں کو لاناپی ٹی آئی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا، بلوچستان میں سیاسی عمل کوسیاسی جماعتوں کولیڈکرناچاہیے، ہم اس سیاسی عمل کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہیں، موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتوں کو بیٹھنا ہوگا۔
مزید :