جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث مبینہ چار سہولت کار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کوئٹہ: محکمہ انسداد دہشت گردی بلوچستان (سی ٹی ڈی) کی پولیس نے جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث چار مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق مبینہ سہولت کاروں سے تفتیش جاری ہے جس کی روشنی میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہنا ہےکہ ’جوابی کارروائی میں مارے گئے حملہ آوروں سے ملنے والے اسلحے اور مواصلاتی آلات کا فورینزک کروایا جا رہا ہے۔‘
’ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹس نادرا جبکہ اُن کے جسمانی اعضا فورینزک سائنس ایجنسی لاہور بھجوائے گئے ہیں۔‘
بلوچستان کے ضلع کچھی میں بولان کے پہاڑی سلسلے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین ’جعفرایکسپریس‘ پر 11 مارچ کو حملہ کیا تھا۔
درجنوں حملہ آوروں نے دھماکہ کرکے ریل کی گاڑی کو پٹڑی سے اُتارا اور اس میں سوار 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔ حملے میں 26 مسافروں کے ہلاک اور 37 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن 36 گھنٹے تک جاری رہا جس میں فوج نے 33 حملہ آوروں کو ہلاک کرکے باقی تمام مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں درج کرکے تحقیقات سی ٹی ڈی کے سپرد کی گئی تھیں، تاہم دیگر انٹیلی جنس اور سکیورٹی ادارے بھی ملکی تاریخ کے اس پہلے ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے کی اپنے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ٹرین میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے وہ اہلکار بھی موجود تھے جو چھٹیوں پر اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں اس پہلو کو بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں مسافروں کی معلومات تو کالعدم تنظیم کو اندر سے لیک نہیں کی گئیں۔ اس سلسلے میں سکیورٹی فورسز اور ریلوے کے ملازمین سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حملہ ا وروں سی ٹی ڈی
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس سانحہ، قائمہ کمیٹی ریلویز نے محکمہ داخلہ کی بریفنگ مسترد کردی
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ بریفنگ مسترد کردی۔
منگل کو رائے حسن نواز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور سیکرٹری ریلوے شریک ہوئے، اس دوران سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور ایجنڈا اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے شرکا کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 214 سرکاری ملازمین سفر کررہے تھے۔اس پر ارکان نے سوال اٹھایا کہ اگر اتنے سرکاری لوگ ٹرین میں سفر کررہے تھے تو حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟،ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے شرکا کو بتایا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے جبکہ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس سے پہلے وہاں قریب موجود ایف سی چوکی پرحملہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 5 ایف سی اور 5 ریلوے پولیس کے مسلح گارڈز موجود تھے، ہمارے گارڈز نے اپنی صلاحیت کے مطابق دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی بریفنگ مسترد کردی اور اگلے اجلاس میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اطلاعات کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق چیئرمین اور کمیٹی ارکان نے اتفاق کیا کہ عیدالفطر کے بعد کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس دوبارہ ہوگا۔