چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی عدم تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
یہ بھی پڑھیں چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہوچکی، 26ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
درخواست پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس کی سماعت کل جسٹس محمد اعظم خان کریں گے۔
درخواست میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سمیت سندھ اور بلوچستان ممبران کی مدت مکمل ہوچکی ہے۔ اب نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی عدم تعیناتی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی عدم تعیناتی پر وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو ذمہ دار قرار دے کہ یہ آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اپوزیشن لیڈر سے بامعنی مشاورت کے احکامات جاری کرے۔
یہ بھی پڑھیں چاہے کوئی گالیاں دے، آئین کے مطابق کام کرتے رہیں گے، چیف الیکشن کمشنر کا شعیب شاہین کو جواب
عدالت یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سمیت سندھ اور بلوچستان کے ممبران کے عہدے پر رہنے کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ چیف الیکشن کمشنر درخواست سماعت کے لیے مقرر عدم تعینات ممبران وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ چیف الیکشن کمشنر درخواست سماعت کے لیے مقرر عدم تعینات وی نیوز چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر کی۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس حوالے سے دوسرے بنیچ نے فیصلہ دیا ہے جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے کہا کہ آپ اس فیصلے کی کاپی دیں پھر دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پولیس کی جانب سے نجی ٹارچرسیل بنائے گئے ہیں جہاں ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ابو غریب جیل میں 3 قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد، امریکی کانٹریکٹر کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے کا حکم
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیر حراست ملزمان کی حفاظت کے لیے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ کا نفاذ کیا گیا، مذکورہ ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ گزشتہ 5 سال میں زیرحراست ملزمان کے قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور عدالت پولیس سمیت دیگر اداروں کو ٹارچر اینڈ کسٹورڈیئل ڈیتھ ایکٹ 2022 پر عملدرآمد کا حکم دے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت ایکٹ کے رولز بنانے کا حکم دیا بھی جائے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس ٹارچر ایکٹ لاہور ہائیکورٹ نجی جیل