UrduPoint:
2025-03-26@05:25:17 GMT

بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں شرح اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے لیکن امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث اس پیش رفت کو خطرات لاحق ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ 2023 کے دوران دنیا بھر میں پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 48 لاکھ تھی جبکہ 19 لاکھ بچوں کی پیدائش مردہ حالت میں ہوئی اور یہ تعداد ماضی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

Tweet URL

یونیسف، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں میں شرح اموات کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے بین الاداری نیٹ ورک (آئی جی ایم ای) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں آنے والی کمی، طبی نظام کو لاحق مسائل اور علاقائی عدم مساوات کے باعث یہ کامیابی ضائع ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ آج لاکھوں بچے ویکسین، غذائیت، صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا ہونے کی بدولت ہی زندہ ہیں۔ قابل انسداد اموات کی تعداد کو کم ترین سطح پر لانا بڑی کامیابی ہے لیکن پالیسی کے حوالے سے درست فیصلوں اور خاطرخواہ سرمایہ کاری کے بغیر اسے برقرار نہیں رکھا جا سکے گا۔

قابل انسداد اموات کے اسباب

یونیسف کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی نصف اموات پیدائش کے پہلے مہینے میں ہوتی ہیں۔

قبل از وقت پیدائش اور زچگی کی پیچیدگیاں ان کا بنیادی سبب ہیں۔

جو بچے پیدائش کے فوری بعد موت کے منہ میں جانے سے بچ جاتے ہیں انہیں پانچ سال کی عمر سے پہلے لاحق ہونے والے جان لیوا خطرات میں نمونیہ، ملیریا اور اسہال جیسی متعدی بیماریاں نمایاں ہیں۔ علاوہ ازیں، مردہ پیدا ہونے والے نصف بچوں کی اموات دوران زچگی ہوتی ہیں۔ ماؤں کے جسم میں انفیکشن، طویل یا پیچیدہ زچگی اور بروقت علاج میسر نہ آنا اس کے بڑے اسباب ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ زچہ بچہ کو معیاری طبی نگہداشت کی فراہمی سے ان اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

غریب ممالک کا مسئلہ

کسی بچے کی بقا کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کون سے علاقے میں پیدا ہوا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں ضروری خدمات، حفاظتی ٹیکوں اور علاج معالجے تک رسائی محدود ہوتی ہے جس کے باعث وہاں پیدائش کے فوری بعد اور پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

یونیسف کے مطابق، ایسے علاقوں میں بچوں کو پانچ سال کی عمر سے پہلے موت کا شکار ہونے کے خطرات باوسائل ممالک کی نسبت 80 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ان ممالک میں دیہی آبادیوں اور ناخواندہ ماؤں کے بچوں کو مقابلتاً زیادہ خطرات درپیش رہتے ہیں۔

مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی یہی صورتحال ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں حاملہ خواتین کے لیے ایسی اموات کا خدشہ بلند آمدنی والے ممالک سے تقریباً آٹھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔

شرح اموات اور علاقائی تخمینے

ذیلی صحارا افریقہ کے بچوں میں پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جہاں پیدا ہونے والے ہر 1,000 میں سے 69 بچے اس عمر کو پہنچنے سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر براعظم افریقہ میں یہ شرح 63 ہے۔

یورپ میں ہر 1,000 بچوں میں چار، شمالی امریکہ میں 6، ایشیا میں 26، لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں 16 اور اوشیانا خطے میں 19 پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جاتے ہیں۔

مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی ذیلی صحارا افریقہ کے حالات دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہیں جہاں ہر 1,000 بچوں میں یہ شرح 22.

2 ہے۔ اس سے برعکس شمالی امریکہ میں یہ شرح 2.7 اور یورپ میں 2.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔

یونیسف نے بتایا ہے کہ براعظم ایشیا میں ہر 1,000 نومولود بچوں میں 12.3 پانچ سال کی عمر کو نہیں پہنچ پاتے جبکہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں یہ شرح 7.4، اوشیانا میں 9.5 اور افریقہ میں 21 ہے۔

بگڑتے طبی مسائل

بچوں کی بقا کے لیے چلائے جانے والے امدادی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی نے اس عدم مساوات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ وسائل کی کمی کے باعث طبی کارکنوں کی بھی کمی ہو گئی ہے، مراکز صحت بند ہو رہے ہیں، حفاظتی ٹیکوں کی مہمات میں خلل آ رہا ہے اور ملیریا کے علاج کی ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

انسانی بحرانوں کا شکار، قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبے اور پہلے سے ہی بچوں میں بلند شرح اموات والے ممالک ان حالات سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بچوں کی زندگیوں اور صحت کو تحفظ دینے کے لیے عالمی برادری سے تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملیریا پر قابو پانے، بچوں کی مردہ حالت میں پیدائش کو روکنے اور ان کی بہتر نگہداشت کے اقدامات کی بدولت لاکھوں خاندانوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پانچ سال کی عمر سے پہلے والے ممالک میں یہ شرح شرح اموات پیدائش کے بچوں میں وسائل کی بچوں کی پیدا ہو کے باعث کے بچوں کے لیے گئی ہے

پڑھیں:

جشن بہار کے تہوار کی معیشت سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے، چینی وزیراعظم

جشن بہار کے تہوار کی معیشت سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے، چینی وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور کلیدی تقریر کی۔

اتوار کے روز لی چھیانگ نے کہا کہ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ترقی انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے چین کی معیشت اور عالمی ترقی کی سمت کے بارے میں مختلف مشاہدات اور تجزیے ہو رہے ہیں۔ یہاں میں آپ کے ساتھ تین نقطہ نظر سے کچھ مشاہدات اور خیالات شیئر کرنا چاہوں گا۔

پہلا نقطہ یہ ہے کہ ” جشن بہار کے تہوار کی معیشت” سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے . اس سال جشن بہار کے تہوار کے دوران ، چین کی معیشت میں متعدد غیر معمولی صورتحال نظر آئی ۔ صارفی مارکیٹ میں کافی تحریک نظر آئی، جیسے فلمیں، برف اور ثقافت پر مبنی سیاحت وغیرہ۔ یہ سب گھریلو معاشی گردش کی بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں.

دوسرا نقطہ یہ کہ چین کی اقتصادی پالیسی کو دو اجلاسوں کی نظر سے دیکھا جائے۔ اس سال چین کی اقتصادی ترقی کا ہدف تقریباً 5 فیصد ہے جو نہ صرف چین کے اقتصادی بنیادی ڈھانچے پر اعتماد کی وجہ سے ہے ، بلکہ اس کی اپنی انتظامی صلاحیتوں اور مستقبل کی ترقیاتی صلاحیتوں پر پختہ اعتماد کی وجہ سے بھی ہے۔ ہم اس مطلوبہ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مارکیٹ کی قوتوں کو متحرک کرنے کے ساتھ پالیسی کو یکجا کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

تیسرا نقطہ یہ ہے کہ بین الاقوامی تبدیلیوں کے پہلو سے دنیا کی ترقی کے بارے میں سوچا جائے ۔ آج کی دنیا میں، معاشی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے، اور ممالک کے لئے یہ زیادہ ضروری ہے کہ وہ وسائل کے اشتراک کے لئے اپنی منڈیوں اور کاروباری اداروں کو کھولیں، اور خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مشترکہ خوشحالی حاصل کرنے کے لئے مل کر کام کریں. چین نے ہمیشہ اپنی ترقی کو عالمی ترقی کے ساتھ قریب سے مربوط کیا ہے۔

ہم کھلے پن اور تعاون کو غیر متزلزل طور پر فروغ دیں گے، بین الاقوامی قوانین کے تحت منصفانہ مسابقت کی وکالت کریں گے، آزاد تجارت اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے ہموار اور مستحکم بہاؤ کو برقرار رکھیں گے، دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو کھلے ہاتھوں سے خوش آمدید کہتے رہیں گے، مارکیٹ تک رسائی کو مزید وسعت دیں گے، کاروباری خدشات کو فعال طور پر حل کریں گے، اور غیر ملکی مالی اعانت والے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ میں گہرائی سے ضم کرنے میں مدد کریں گے.

متعلقہ مضامین

  • جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک
  • امریکی امداد میں کمی: ایڈز سے مزید لاکھوں انسانی اموات کا خدشہ
  • امریکا میں ملازمتیں کھونے والے ہزاروں وفاقی ملازمین کے جاسوس بھرتی ہونے کا خطرہ
  • ایران ”پلازما“ ہتھیار رکھتا ہے، امریکہ پریشان
  • حکومت کا آئندہ ماہ اسلام آبادمیں معدنی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ
  • چند ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوگی، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک
  • پاکستان میں 8 ٹریلین ڈالر کے معدنی وسائل سے استفادے کے لیے حکومتی اقدامات
  • جشن بہار کے تہوار کی معیشت سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے، چینی وزیراعظم
  • 2024 ء میں مہاجرت کے راستوں پر تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد میں اموات