جعفر ایکسپریس سانحہ، محکمہ داخلہ کی بریفنگ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ بریفنگ مسترد کردی۔
رائے حسن نواز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور سیکریٹری ریلوے شریک ہوئے، اس دوران سیکریٹری داخلہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور ایجنڈا اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے شرکاء کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 214 سرکاری ملازمین سفر کررہے تھے۔
اس پر ارکان نے سوال اٹھایا کہ اگر اتنے سرکاری لوگ ٹرین میں سفر کررہے تھے تو حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟
ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے شرکاء کو بتایا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے جبکہ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس سے پہلے وہاں قریب موجود ایف سی چوکی پرحملہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی جی ریلویز نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 5 ایف سی اور 5 ریلوے پولیس کے مسلح گارڈز موجود تھے، ہمارے گارڈز نے اپنی صلاحیت کے مطابق دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
قائمہ کمیٹی ریلویز نے جعفر ایکسپریس سانحے پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی بریفنگ مسترد کردی اور اگلے اجلاس میں سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری اطلاعات کو طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین اور کمیٹی ارکان نے اتفاق کیا کہ عیدالفطر کے بعد کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس دوبارہ ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری داخلہ ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس ریلویز نے
پڑھیں:
اسمبلی سکریٹریٹ میں دفعہ 370، قیدیوں کی رہائی اور ریزرویشن سے متعلق قراردادیں مسترد
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے قرارداد جمع کرائی تھی تاہم یہ مسترد کردی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سکریٹریٹ نے دفعہ 370، قیدیوں کی رہائی اور ریزرویشن پالیسی سے متعلق پیش کی گئی قراردادوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی سکریٹریٹ نے ان قراردادوں کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دفعہ 370 پر پیش کی گئیں قرارداد اسمبلی کے ضابطہ کار اور طریقہ کار کے تحت مسترد کی گئی ہے۔ ضابطے کے مطابق اگر کوئی قرارداد پیش کی جاچکی ہو تو اسی معاملے پر ایک سال کے اندر دوبارہ قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی۔ خیال رہے کہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے قرارداد جمع کرائی تھی تاہم یہ مسترد کردی گئی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ سے متعلق قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ اسمبلی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں۔ سیکشن 32 کے تحت، جے کے ری آرگنائزیشن ایکٹ کے مطابق، محکمہ داخلہ کا معاملہ مرکز کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لئے اسمبلی اس پر بحث نہیں کر سکتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق قراردادیں بھی اسی بنیاد پر مسترد کی گئی ہیں، کیونکہ یہ محکمہ داخلہ کے تحت آتا ہے۔ اس کے علاوہ ریزرویشن اور دیگر متعلقہ مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے لائی گئی قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ معاملات جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
قواعد کے مطابق اسمبلی کے رول 177 کی ذیلی شق 5 کے تحت ایسی کوئی قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی جو ملک کی کسی عدالت میں زیر سماعت ہو۔ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بلوں پر لاگو نہیں ہوگی۔ اگر حکومت یا اپوزیشن ریزرویشن سے متعلق کوئی بل ایوان میں پیش کرے گی تو وہ اس ضابطے سے متاثر نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اب مسترد کی گئی قراردادوں پر 25 مارچ کو قرعہ اندازی ہوگی تاکہ ان کی ایوان میں پیشی کا فیصلہ ہو سکے۔