فرسٹ ائیر کے سٹوڈنٹس کی سنی گئی ؛ گریس مارکس دینے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : 11ویں جماعت کے سٹوڈنٹس کو ’گریس مارکس‘ دینے کی منظوری دے دی گئی
سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے کراچی میں انٹر سال اول کے سٹوڈنٹس کو فزکس، کیمسٹری اور ریاضی میں گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی۔کراچی میں انٹر سال اول کے سٹوڈنٹس کے نتائج کے معاملے پر قائم وزیر سندھ سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں قائم پارلیمانی کمیٹی نے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی میں سٹوڈنٹس کو گریس مارکس دینے کی منظوری دی۔
جب بیوی کال کرکے بولے مجھے بات کرنی ہے تو مشکل میں آجاتا ہوں: ابھیشیک بچن
انٹر سال اول میں فزکس اور ریاضی میں 15/15 فیصد جبکہ کیمسٹری میں 20 فیصد مارکس دیے جائیں گے،پارلیمانی کمیٹی نے اس بات کی منظوری این ای ڈی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کہ زیر صدارت قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مجوزہ رپورٹ پر دی ہے۔
یہ بات سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے منگل کی شام سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم، جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق اور پی آئی ٹی کے رکن عبدالرشید قریشی کے علاوہ دیگر پارلیمانی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتائی۔
سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایاجارہاہے؛خواجہ سلمان رفیق
سردار شاہ کا کہنا تھا کہ گریس مارکس دینے کی حتمی منظوری وزیر اعلی سندھ دیں گے اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین کا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بورڈ کے انتظامی ڈھانچے، اسسمنٹ، آئی ٹی سیکشن کے علاوہ ایکزامینیشن پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی ثابت ہوئی یے کہ کراچی کے سٹوڈنٹس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 8 برس سے نتائج مسلسل کم ہورہے ہیں۔دیگر بورڈ سے بھی تقابل کریں تو کراچی کے نتائج کم ہورہے ہیں لہزا اب صرف کراچی کو نہیں بلکہ تمام بورڈز کے معاملات دیکھنے ہوں گے۔سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ تین مضامین میں تمام سٹوڈنٹس کو گریس مارکس دیے جائیں، فزکس اور ریاضی میں 15/15 اور کیمسٹری میں 20 فیصد گریس مارکس دیے جائیں گے جب کہ ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
سونا سینکڑوں روپے سستا
ان ذمے داروں کا تعین کرنے اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ہم نے سندھ اسمبلی سے مینڈیٹ مانگا ہے ،سرکاری کالجوں کے حوالے سے کیے گئے سوال پر وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم کالجوں کے نتائج کو بھی انفرادی طور پر دیکھ سکتے ہیں تاکہ ان کے خلاف بھی کارروائی ہوسکے۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کراچی کے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالوسیم کا کہنا تھا کہ کراچی کے سٹوڈنٹس کے ساتھ نمبر کم کرکے اور سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے سٹوڈنٹس کے ساتھ نمبر بڑھاکر زیادتی ہورہی ہے، ہم نے دیگر تعلیمی بورڈز کے نتائج چیک کرنے کے لیے بھی اسمبلی سے مینڈیٹ مانگا ہے۔
بیٹے نے باپ پر گولی چلا دی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: گریس مارکس دینے کی دینے کی منظوری کا کہنا تھا کہ کے سٹوڈنٹس کے اور ریاضی میں سردار شاہ کراچی کے کے نتائج کمیٹی نے کے ساتھ کے رکن
پڑھیں:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج ، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کردیا، 6کارکن گرفتار
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اپنے رہنماؤں کی حراست کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان، حامی احتجاج کے لیے کراچی پریس کلب پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے تو فوارہ چوک پر پولیس نے روک لیا
حکومت سندھ نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے پانچ روز کے لیے دفعہ 144نافذ کر دی ، جلسے جلوسوں، دھرنوں اور پانچ افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی ہوگی
کراچی پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے احتجاجی اراکین کو منتشر کرتے ہوئے سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کے مطابق کمشنر کراچی نے کسی بھی نوعیت کے عوامی اجتماعات یا احتجاج پر پابندی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تاہم بی وائی سی سمیت مختلف گروہوں نے ریڈ زون میں احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے اجتماع کو منتشر کر دیا اور سمی دین بلوچ سمیت تقریباً 6 مظاہرین کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے ویمن پولیس اسٹیشن میں بند کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔خواتین سمیت سول سوسائٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد آرٹلری میدان میں واقع پولیس اسٹیشن کے باہر کھڑی دیکھی گئی جہاں مرد اور خاتون دونوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔قبل ازیں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے کلیدی رہنماؤں کی ’غیر قانونی حراست‘ کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا، جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بھی شامل ہیں جنہیں ہفتے کے روز 16دیگر کارکنوں کے ساتھ کوئٹہ میں ان کے احتجاجی کیمپ سے گرفتار کیا گیا تھا۔کراچی پریس کلب پر بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے احتجاج کے اعلان کے بعد کلب کے اطراف کی سڑکیں بند کردی گئیں، شہر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ پریس کلب پر بی وائی سی کے خلاف بھی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کی جانب سے کراچی پریس کلب ( کے پی سی ) پر احتجاج کے اعلان کے پیش نظر پیر کے روز پریس کلب کے اطراف سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کردی گئیں۔اس سے ایک دن قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس کے ایکشن کی وجہ سے تین مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حامی احتجاج کے لیے کراچی پریس کلب پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے تو انہیں فوارہ چوک پر پولیس نے روک لیا، جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کی مزاحمت کی اور پولیس نے سمی دین بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حامیوں کو حراست میں لے لیا۔ٹریفک پولیس کی جانب سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس ‘ پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق دین محمد وفائی روڈ سے ایم آر کیانی چورنگی سے فوارہ چوک تک دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئیں، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس نے سکیورٹی کی وجہ سے سڑک بند کر دی ہے ۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایم آر کیانی چورنگی سے کورٹ روڈ، تھانہ گلی سے سرور شہید روڈ اور فوارہ چوک سے زینب مارکیٹ تک متبادل ٹریفک راستے بنائے گئے ہیں۔عوام سے درخواست کی گئی کہ کسی بھی قسم کی تکلیف سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن 1915 پر کال کریں۔ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق، کراچی میں بی وائی سی کا احتجاج شام 4 بجے شیڈول تھا اور اسے سول سوسائٹی کے ممبران کے تعاون سے منظم کیا جا رہا تھا، جبکہ کوئٹہ میں احتجاج دوپہر 12 بجے شیڈول تھا۔دوسری طرف، کے پی سی کے باہر ایک جوابی احتجاج کیا گیا جس میں شرکاء ایسے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ‘را سے تعلق: بی ایل اے اور بی وائی سی’ درج تھا، جس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ اور کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے ) کا حوالہ دیا گیا تھا۔کراچی صدر کے علاقے زینب مارکیٹ کے قریب فوارہ چوک پر مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک اور مظاہرہ بھی کیا گیا، احتجاج کی ویڈیوز میں مظاہرین کو بی وائی سی قیادت کے ساتھ ساتھ بی ایل اے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔دریں اثنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی زون کے ترجمان نے کہا تھا کہ چند لمحوں میں ہمارا احتجاج ہونے والا ہے اور اس وقت سندھ پولیس کی ایک بہت بڑی نفری کراچی پریس کلب کے سامنے موجود ہے اور ہمارے جو دوست آ رہے ہیں ان کو گرفتار کر رہی ہے ۔ترجمان کے مطابق اس حوالے سے ہم دوستوں کو کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ اکیلے یا دو تین ہوکر پریس کلب نہ جائیں ، ہم پہنچ کر اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔دریں اثناء حکومت سندھ نے کراچی ڈویژن میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے پانچ روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ، اس دوران جلسے جلوسوں، دھرنوں اور پانچ افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن کے دستخط سے 24 مارچ کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ، جس کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کراچی رینج کی درخواست پر کمشنر نے کراچی ڈویژن میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر 5 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے ۔اس دوران ہر قسم کے احتجاج، مظاہروں، دھرنوں، ریلیوں اور پانچ افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی ہوگی۔نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کا اطلاق 24 مارچ سے ہوگیا ہے اور یہ پابندی 28 مارچ تک نافذ رہے گی، نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اختیار متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر ( ایس ایچ او ) کو ہوگا۔