UrduPoint:
2025-03-25@23:41:18 GMT

جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ شام کے جنوبی علاقے میں یہ جانی نقصان اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا۔ شام کے جس جنوبی حصے میں یہ کارروائی کی گئی ہے، وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی گولان ہائٹس کے بفر زون کے قریب ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے تدمر اور تیاس (ٹی فور) فوجی اڈوں پر حملے کیے تاکہ شامی جنگجوؤں کی حملہ کرنے کی صلاحیتوں کو کم کیا جا سکے۔

یہ دونوں اڈے صوبے حمص میں واقع ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ ان اڈوں کو نشانہ بنا چکی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ فوجی اڈے عسکری حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ اسلحے کی ترسیل کے راستوں پر واقع ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فوجی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے، جو ایرانی فورسز اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا سے منسلک ہیں۔یہ حملے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب باغیوں نے آٹھ دسمبر کو شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔

اسرائیل کے لیے شام اتنا اہم کیوں؟

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی شام میں ہوئی ایک الگ کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سپاہیوں پر فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کا مؤثر جواب دیا گیا۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ بھی شامل ہوئی۔

دمشق کی جانب سے فوری طور پر اسرائیلی حملوں یا شامی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔

اسرائیل شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ چند ماہ قبل صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے وہاں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔

ہیئت تحریر الشام (HTS) نامی گروپ اسد حکومت کے خاتمے میں پیش پیش تھا۔ یہ گروہ ماضی میں القاعدہ سے بھی منسلک رہا ہے۔ اس لیے اسرائیل اس گروہ کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

اسرائیل بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ جنوبی شام میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسرائیل ان علاقوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔

اسرائیل شام کے ساحلی شہر لاذقیہ اور لبنان کے ساتھ شامی سرحد کے قریب بھی اپنے حملوں میں اضافہ کر چکا ہے۔ اس کی وجہ وہاں ایرانی موجودگی کو قرار دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مزید کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج شہریوں کو لاحق کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔

ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا

غزہ: اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے، جس میں ایک غیر ملکی اہلکار ہلاک اور پانچ شدید زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کے مطابق، 19 مارچ کو دیر البلح میں اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر ہونے والا حملہ اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری کا نتیجہ تھا۔

اسرائیلی فوج نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ میڈیا غیر مصدقہ خبروں پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ تاہم، اقوام متحدہ نے حملے کی مکمل تحقیقات کے بعد اسرائیل کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے غیر ملکی عملے کی عارضی واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی حالیہ بمباری میں غزہ میں 700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 400 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ حماس کے مطابق، اس کے کئی اعلیٰ رہنما بھی ان حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا
  • اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرا دیا
  • غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملہ، حماس رہنما سمیت 16 افراد شہید
  • نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
  • حماس کے سینئر رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت اسرائیلی حملے میں شہید
  • پوپ فرانسس کا غزہ پر اسرائیلی حملے فوری روکنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت شہید
  • غزہ میں سینئر حماس لیڈر سمیت 26، لبنان میں 7 افراد شہید، امریکا کی یمن پر بمباری
  • جنوبی کوریا کے جنگلات میں آتشزدگی‘ 2فائر فائٹر ہلاک