جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ (ڈمی) کا انتہائی دلچسپ انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جمعیت علما اسلام جے یو آئی حافظ حمداللہ دلچسپ انٹرویو ڈمی عمران خان وی ٹو وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جمعیت علما اسلام جے یو آئی حافظ حمداللہ وی ٹو وی نیوز
پڑھیں:
یوکرین جنگ کے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر انتہائی بد اثرات
یوکرین میں 3 سالہ جنگ نے بچوں کی تعلیم کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں اسکولوں پر 1,614 حملے ہو چکے ہیں اور طلبہ کے اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح کام لینے، روزگار کے حصول اور زندگی میں آگے بڑھنے کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
تعلیم پر اس جنگ کے اثرات کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے سائرن بجتے ہی یوکرین کے اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں اور بچوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔ ملک بھر کے اسکولوں میں زیر تعلیم بچے 3 سال سے یہی کچھ دیکھ رہے ہیں۔
669 بچوں کی ہلاکتبچوں پر جنگ کے اثرات اسکولوں ہی تک محدود نہیں ہیں۔ فروری 2022 سے اب تک ملک میں کم از کم 669 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور 1,833 زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے اجرا پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بچوں نے جنگ کے وسیع تر ہولناک اثرات جھیلے ہیں، جن کے ان کی زندگی پر سنگین اثرات ہوں گے۔ تقریباً 20 لاکھ بچے یورپی ممالک میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے مقیم ہیں جبکہ دیگر جنگ کے براہ راست متاثرین ہیں، جنہیں متواتر بمباری اور مقبوضہ علاقوں میں روسی حکام کی جانب سے جابرانہ قوانین اور پالیسیوں کا سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان بچوں کے کوئی بھی حقوق محفوظ نہیں اور جنگ نے انہیں گہرے جسمانی و نفسیاتی زخم دیے ہیں۔ بچوں کے حقوق کی پامالیوں کا ادراک ہونا اور ان کا خاتمہ کرنا ضروری ہے تاکہ ایسا مستقبل یقینی بنایا جا سکے جس میں یوکرین کے تمام بچے اپنے حقوق، شناخت اور سلامتی کا دوبارہ دعویٰ کر سکیں اور وہ جنگ اور قبضے کے اثرات سے محفوظ ہوں۔
عسکری تربیت اور پروپیگنڈاادارے کی ترجمان لِز تھروسیل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف روس کی جانب سے قبضے میں لیے جانے والے یوکرین کے 4 علاقوں میں بچوں کی صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔
ان علاقوں کے اسکولوں میں طلبہ کو عسکری تربیت دی جاتی ہے اور وہ جنگی پروپیگنڈے کا ہدف ہیں۔ ان کے یوکرینی زبان میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے اور حکام نے یکطرفہ طور پر انہیں روس کا شہری بنا لیا ہے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین سے کم از کم 200 بچوں کو روس یا مشرقی مقبوضہ علاقوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ تاہم رسائی کے فقدان کی وجہ سے ایسے واقعات کا پوری طرح جائزہ نہیں لیا جا سکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں