پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا بینکنگ سہولت سے محروم ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک بڑی تعداد بینکنگ کی سہولیات سے محروم ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں فنانشل سروسز سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ایک بڑی تعداد بینکنگ سہولت سے محروم ہے۔رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ایشیا میں ایک ارب سے زائد افراد بینکنگ سہولیات سے محروم ہیں۔ پاکستان کی 24 کروڑ 10 لاکھ کی آبادی 60 فیصد بالغ افراد پر مشتمل ہے۔ لیکن ملک میں 9 کروڑ 10 لاکھ انفرادی مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹس موجود ہیں۔کہا گیا کہ بالغ آبادی کی بڑی تعداد کو رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی حاصل نہیں۔ تاہم 15 سال میں پاکستان میں مالیاتی خدمات تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ مالیاتی اداروں میں اکاؤنٹس کی تعداد 2019 سے 2024 تک 127 فیصد بڑھ چکی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالیاتی اخراج خواتین پر مردوں کے مقابلے میں زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔ لیکن خواتین کے لیے بینکنگ سہولتوں تک رسائی مردوں کے مقابلے میں نصف ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں بھی ایک بڑی تعداد بینکنگ سہولت سے محروم ہے۔ اور پاکستان میں 21 فیصد افراد کو بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی حاصل ہے۔ بہت سے لوگ مالی لین دین کے لیے غیر رسمی نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل فنانس اس خلا کو پُر کرنے کا ایک بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔ ڈیجیٹل فنانس تیز، محفوظ اور زیادہ قابل رسائی لین دین ممکن بناتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں بڑی تعداد
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے جائیداد لین دین پر ٹیکس میں کمی کی درخواست مسترد کر دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان کی جانب سے جائیداد لین دین پر ٹیکس میں کمی کی درخواست مسترد کر دی ہے ذرائع کے مطابق مارچ 2025 کے اہداف میں کمی پر بھی کوئی اتفاق نہیں ہو سکا جبکہ ٹیکس میں کمی کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ایف بی آر کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی ہے اس کے علاوہ تمباکو اور مشروبات پر عائد ٹیکس میں نرمی کی درخواست کو بھی منظور نہیں کیا گیا ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے مالیاتی اصلاحات کے اہداف پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت کو مزید یقین دہانیاں کرانی ہوں گی تاکہ اسٹاف لیول معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے ہوں گے ان شرائط میں صوبوں کو گندم کی خریداری میں مداخلت سے روکنے کی شرط بھی شامل کر دی گئی ہے تاکہ مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنایا جا سکے دوسری جانب آئی ایم ایف نے کلائمیٹ فنانس کو فنڈ سہولت میں شامل کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے اس فیصلے کے تحت پاکستان کو ریزیلینس اینڈ سٹینیبلیٹی فیسلٹی کے ذریعے کلائمیٹ فنانس کی پیشکش کی جائے گی ماہرین کے مطابق یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے تاہم پاکستان کو اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے مزید مالیاتی شرائط کو پورا کرنا ہوگا یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکومت کو سخت مالیاتی فیصلے کرنا ہوں گے