اپوزیشن جماعتوں کا مضبوط الائنس بن رہا ہے، عید کے بعد اچھی خبریں آئیں گی، فیصل جاوید کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ پارٹی کی سینئر لیڈرشپ اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہے، عید کے بعد اچھی خبریں آئیں گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء بیرونِ ملک دورے کر رہے ہیں لیکن انہیں عوام کی فکر نہیں، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور کابینہ اپنی تنخواہیں بڑھا رہی ہے، مجھے عمرے کے لیے نہیں جانے دیا جارہا، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کیلئے سب کو نکلنا ہوگا، اپوزیشن جماعتوں کا مضبوط الائنس بن رہا ہے، جو جماعتیں آئین، قانون اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہوں گی ان کو پزیرائی ملے گی۔
فیصل جاوید کہتے ہیں کہ آج پاکستانیوں کے لیے انتہائی خوشی کا دن ہے کیون کہ آج کے دن 25 مارچ 1992ء کو پاکستان نے کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا، پاکستان نے اس دن اپنی تاریخ کا واحد ون ڈے کرکٹ ولڈ کپ عمران خان کی قیادت میں جیتا، عمران خان نے ایک ناتجربہ کار ٹیم کی قیادت کی اور ولڈ کپ جیت کر آئے، اس ٹیم کے کھلاڑی کہتے ہیں ولڈ کپ کے لیے جا رہے تھے تو واپسی کی ٹکٹ کا سوچ رہے تھے لیکن عمران خان سوچ رہے تھے کہ کس کھلاڑی کو ولڈ کپ فائنل میں کھلانا ہے، یہ لیڈر شپ تھی جس نے ناتجربہ کار ٹیم کو فائنل تک پہنچایا اور فائنل جیت کر وطن واپس لوٹے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں سابق سینیٹر فیصل جاوید کے کیسز کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ اور جسٹس اورنگ زیب نے سماعت کی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ ’سینیٹر فیصل جاوید کے خلاف 17 ایف آئی آر درج ہیں، پشاور ہائیکورٹ کے چار مارچ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا، سینیٹر فیصل جاوید نے دوسری ایف آئی آر میں عدالت سے رجوع نہیں کیا، وفاقی حکومت نے ایف آئی آر کی تمام تفصیلات فراہم کی تھیں، سینیٹر فیصل جاوید کو پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، سینیٹر فیصل جاوید نے ریگولر ضمانت کے لیے درخواست نہیں دی، تحقیقات میں پیش بھی نہیں ہو رہے ہیں اس لیے ان کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ہے‘، بعد ازاں عدالت نے فیصل جاوید کی جانب سے دائر توہین عدالت اور رٹ پٹیشن کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹر فیصل جاوید کے لیے
پڑھیں:
عمران ہاشمی کا جاوید شیخ کے بیان پر ردعمل
بالی وڈ کے معروف اداکار عمران ہاشمی نے پاکستانی سینئر اداکار جاوید شیخ کے اس بیان پر حیرانی کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے عمران ہاشمی کے مبینہ برے رویے کا ذکر کیا تھا جاوید شیخ کے مطابق فلم "جنت" کی شوٹنگ کے دوران عمران ہاشمی نے ان کے ساتھ ناپسندیدہ برتاؤ کیا تھا، تاہم عمران ہاشمی کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کچھ یاد نہیں اور ان کے اور جاوید شیخ کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں جاوید شیخ نے ایک نجی ٹی وی شو میں گفتگو کے دوران بالی وڈ میں اپنے تجربات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم "جنت" میں ان کے اور عمران ہاشمی کے درمیان ایک ناخوشگوار لمحہ پیش آیا تھا ان کا کہنا تھا کہ فلم کے پروڈیوسر مہیش بھٹ اور ڈائریکٹر ایک نئے شخص تھے اور جب انہیں فلم کی کہانی سنائی گئی تو اس وقت تک ان کی عمران ہاشمی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی تاہم جب شوٹنگ کے دوران ڈائریکٹر نے ان کا عمران ہاشمی سے تعارف کروایا اور انہوں نے گرمجوشی سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو عمران ہاشمی نے منہ موڑ لیا اور آگے بڑھ گئے جس پر انہیں شدید غصہ آیا جاوید شیخ کے مطابق بعد میں جب ڈائریکٹر نے ایک سین کی ریہرسل کے لیے بلایا تو انہوں نے خود جانے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ عمران ہاشمی کو ان کے پاس لایا جائے بعد ازاں، عمران ہاشمی آئے اور دونوں نے ریہرسل مکمل کی لیکن جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ شوٹنگ کے دوران انہوں نے عمران ہاشمی سے کبھی بات نہیں کی اور نہ ہی انہیں دوبارہ دیکھا اپنی 46ویں سالگرہ کے موقع پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران ہاشمی نے جاوید شیخ کے اس بیان پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس ملاقات کی کوئی یاد نہیں کیونکہ یہ بہت پرانی بات ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے اور جاوید شیخ کے درمیان ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں اور وہ ان کے احترام میں کوئی کمی نہیں کرتے عمران ہاشمی نے مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم جاوید شیخ نے ایسا بیان کیوں دیا کیونکہ اس وقت ان کی عمر صرف 20 سال تھی اور جاوید شیخ ان سے کہیں زیادہ سینئر تھے اس لیے دونوں کے درمیان کوئی قریبی دوستی کا امکان بھی نہیں تھا انہوں نے کہا کہ جاوید شیخ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس حوالے سے انہیں کچھ یاد نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ جاوید شیخ نے اپنے تجربے سے کیا مطلب اخذ کیا ہے یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث ہے جہاں مداح اس پر ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں۔ کچھ لوگ جاوید شیخ کے دعوے کو سنجیدہ لے رہے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ ایک معمولی غلط فہمی ہو سکتی ہے جسے اتنے سال بعد دوبارہ زیر بحث نہیں آنا چاہیے تھا