پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
حال ہی میں لاہور میں بیجنگ انڈر پاس میں پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار کی طرف سے شہری کے ساتھ بد سلوکی اور سیدھا فائر کرنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد محکمہ داخلہ نے محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا گیا اور اس سیکیورٹی کمپنی کو سیل کر دیا جس کے اہلکار نے شہری پر براہ راست فائر کیا تھا۔
محکمہ داخلہ کے ایکٹ 2004 کے مطابق پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز محکمہ داخلہ کی طرف سے دیے گئے ایس او پیز کی پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
مثلاً ان ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینی کسی بھی ایسے شخص کو گارڈ نہیں رکھ سکتی جو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہو۔
سیکیورٹی کمپنی گارڈ کو رکھتے وقت ان کا میڈیکل اپ چیک ضرور کروائیں۔
پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار پولیس سے مشابہہ لباس زیب تن نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیےلاہور انڈرپاس فائرنگ واقعہ: متعلقہ سیکیورٹی ایجنسی کے دفاتر سیل
پولیس حکام کا کہنا کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیز کے خلاف عید کے بعد کارروائیوں کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ کے ایس او اپیز کے مطابق پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز کے گارڈز کو نیلے رنگ کا یونیفارم پہننے کی اجازت ہے۔ وہ دوسرا کوئی یونیفارم نہیں پہن سکتے۔
پرائیویٹ کمپینز کے گارڈ کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جس میں کہا گیا کہ کمپینز والے ایلیٹ فورس کی یونیفارم سے مشابہہ اپنے گارڈ کو یونیفارم دے رہے ہیں، جس پر کمپینز والوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ آئندہ کوئی بھی پرائیویٹ کمپنی کا گارڈ پولیس ایلیٹ فورس کا بلیک یونیفارم نہیں پہنے گا اور نہ ہی ان سے مشابہہ کوئی بیج اپنی شرٹ پر لگائے گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ کمپینز سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس جو ویگو ڈالے ہوتے ہیں وہ بھی پولیس کے مشابہہ ہوتے ہیں۔ اب پرائیویٹ کمپینز سے کہا گیا ہے کہ پولیس سے ملتے جلتے ویگو ڈالوں کا استعمال نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیےلاہور میں فائرنگ کرنے والے نجی گارڈز کس کی سیکیورٹی کررہے تھے؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے بعد پنجاب بھر میں پرائیویٹ کمپنیز کو ایس او پیز کے مطابق دیکھا جائے گا۔ اگر کوئی کمپنی محکمہ داخلہ کی طرف جاری کیے گئے ایکٹ کے مطابق عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنی کو جرمانہ بھی ہوگا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اس کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کریک ڈاؤن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کریک ڈاؤن سیکیورٹی کمپنی محکمہ داخلہ کے مطابق ایس او
پڑھیں:
کریک ڈاؤن میں تیزی، یو اے ای میں وزٹ ویزہ والوں کیلئے وارننگ جاری
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مارچ 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں کریک ڈاؤن میں شدت آنے پر وزٹ ویزہ پر مقیم افراد کو ٹریول ایجنٹس نے خبردار کر دیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ٹریول ایجنٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ دبئی کے حکام نے امارات میں وزٹ ویزے پر کام کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کردیا ہے، اس کی وجہ سے ملک میں زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ سمارٹ ٹریولز کے جنرل مینیجر محفوظ محمد نے بتایا کہ "ہم نے حال ہی میں حکام کی جانب سے متعدد کمپنیوں کا معائنہ کرنے کے بارے میں سنا ہے، معائنے کی ٹیمیں پچھلے کچھ مہینوں میں کئی بار ہمارے آفس کا دورہ بھی کرچکی ہیں کیوں کہ امارات میں وزٹ ویزہ پر کام کرنا غیرقانونی ہے، حکام اب اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہر کوئی قوانین پر سختی سے عمل کرے، ان اقدامات نے وزٹ ویزہ سے زائد افراد کی تعداد کو نصف سے کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جنوری سے ہم نے دیکھا ہے کہ وزٹ ویزے پر زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے"۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ کریک ڈاؤن ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد سے شروع کیا گیا ہے، اس سکیم کے تحت اپنے ویزوں سے زائد قیام کرنے والے یا تو اپنی حیثیت کو قانونی بنا سکتے تھے یا انہیں جرمانے کا سامنا کیے بغیر اپنے آبائی ممالک واپس جانے کی اجازت دی گئی تھی، ستمبر سے دسمبر 2024ء تک جاری رہنے والے اس پروگرام نے ہزاروں لوگوں کو اپنے ویزے کے مسائل حل کرنے میں مدد کی، تاہم ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد حکام نے رواں برس جنوری میں معائنہ مہم کے دوران 6 ہزار سے زائد خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کیا۔ پلوٹو ٹریولز کے بھرت ایڈاسانی نے زور دے کر کہا کہ "متحدہ عرب امارات میں وزٹ ویزہ پر کام کرنا ہمیشہ سے غیر قانونی رہا ہے، اس لیے ہم اپنے صارفین کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے وزٹ ویزہ کی معیاد سے زائدیو اے ای میں قیام نہ کریں کیوں کہ ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد سے معائنے زیادہ کثرت سے ہو گئے ہیں اور سزائیں سخت ہیں، جس کا نتیجہ وزٹ ویزہ پر کام کرنے والوں کو پکڑے جانے پر ملک بدر کرنا ہے"۔ اسی طرح الہند ٹریولز بزنس سینٹر سے تعلق رکھنے والے نوشاد حسن نے بھی بتایا کہ "معافی ختم ہونے کے بعد سے کئی کمپنیوں کا معائنہ کیا گیا، ہم نے سنا ہے کہ کئی کمپنیوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وزٹ ویزہ پر موجود کوئی بھی وہاں کام نہیں کر رہا، یہ یقینی بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے کہ قوانین کی پیروی کی جا رہی ہے، جس سے ہم نے وزٹ ویزہ سے زیادہ قیام کرنے والے لوگوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی ہے اس لیے اس کا واقعی مثبت اثر ہو رہا ہے"۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے حال ہی میں اپنے قوانین میں ترمیم کرکے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ سیاحتی ویزے پر متحدہ عرب امارات آنے والے افراد کے لیے ایئر ٹکٹ، ہوٹل ریزرویشن اور ایک مخصوص رقم نقد یا اپنے بینک اکاؤنٹس میں کنفرم ہونی چاہیئے، اس طرح کے نئے قوانین اور بڑھتے ہوئے معائنے کے ساتھ وزٹ ویزوں پر ملازمین سے کام لینے والی کمپنیوں کے لیے کارکنوں کا ناجائز فائدہ اٹھانا مشکل ہوگیا۔