پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کو خطرات، ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی کے لیے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور آئی ٹی کے شعبے میں افرادی قوت کی بہتری بنیادی حیثیت رکھتی ہے تاہم اس مقصد کے لیے بنائے گئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ (USF) اور اگنائٹ (Ignite) کی کارکردگی پر خود ٹیلی کام انڈسٹری نے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ کے بورڈ میں گزشتہ دو سال سے سیلولر کمپنیوں کی کوئی نمائندگی موجود نہیں ہے جبکہ اگنائٹ میں بھی یہی صورت حال دیکھنے میں آ رہی ہے اس صورتحال نے نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کے عمل کو متاثر کیا ہے بلکہ شفافیت پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ میں کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا بلکہ پہلے سے جاری منصوبے بھی منسوخ کر دیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی جمود کا شکار ہو گئی ہے ان اداروں میں ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کو شامل نہ کرنے کے فیصلے نے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ میں تقریباً 50 ارب روپے کے فنڈز موجود ہیں لیکن انہیں کسی بڑے ترقیاتی منصوبے پر خرچ نہیں کیا جا رہا اس کے نتیجے میں ملک کے دور دراز علاقوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بہتری مزید تاخیر کا شکار ہو چکی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشکل جغرافیہ، کم آبادی اور مہنگے انفراسٹرکچر کے باعث ان علاقوں میں نجی سرمایہ کاری تبھی ممکن ہے جب یونیورسل سروس فنڈ اپنا کردار ادا کرے لیکن منصوبوں میں تاخیر نے ان علاقوں کو مزید ڈیجیٹل پسماندگی کی طرف دھکیل دیا ہے اسی طرح اگنائٹ کے قیام کا مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل مہارتوں کو فروغ دینا اور نوجوانوں کو عالمی فری لانسنگ مارکیٹ کے لیے تیار کرنا تھا تاہم ادارے کی سست روی کے باعث فائیو جی، مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور سائبر سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں مواقع ضائع ہو رہے ہیں اور پاکستان کی عالمی مسابقت میں کمی واقع ہو رہی ہے ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کو متعدد مراسلے بھیجے جا چکے ہیں جن میں یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور ان اداروں میں ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں کی فوری شمولیت کا مطالبہ کیا گیا ہے ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور آئی ٹی کی ترقی میں مزید پیچھے رہ جائے گا اس کے نتیجے میں لاکھوں افراد جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہو جائیں گے اور ملک کو بڑے اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یونیورسل سروس فنڈ ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
پاکستان کا کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت میں چین کیساتھ تعاون کا فیصلہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ملاقات میں ای گورننس اور ڈیجیٹل معیشت میں شراکت داری بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، پاکستان، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے عمل میں چین کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ اور چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان اور چین نے کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک نے ای گورننس اور ڈیجیٹل معیشت میں شراکت داری بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پاکستان، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے عمل میں چین کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے سے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملے گا۔ ملاقات میں پاکستانی طلبا کے لیے چین میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس کے ڈگری پروگرامز میں داخلوں کے مواقع پر بھی بات چیت کی گئی، اس کے علاوہ، آئی سی ٹی، اے آئی، اور ڈیجیٹل گورننس میں تربیتی تعاون پر بھی غور کیا گیا تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہو سکے۔
یہ منصوبے دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار اسٹریٹجک شراکت داری کا مظہر ہیں۔ پاکستان اور چین سی پیک کے تحت ڈیجیٹل کوریڈور کے تحفظ کے لیے کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) کے قیام پر بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد ڈیجیٹل ٹریفک اور ڈیٹا کے بہاؤ کو محفوظ بنانا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان آئی ٹی تعاون میں اضافے کا عکاس ہے۔ یہ اقدامات پاکستان اور چین کے درمیان تکنیکی تعاون کو مزید مستحکم کریں گے اور دونوں ممالک کی ڈیجیٹل معیشتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔